اسلام آباد‘ راولپنڈی (نوائے وقت رپورٹ) شانگلہ میں ہونے والے خودکش دھماکے میں چینی باشندوں کی ہلاکت کے بعد وزیراعظم شہباز شریف اسلام آباد میں چینی سفارتخانے پہنچے اور 5 چینی باشندوں کی ہلاکت پر تعزیت کی۔ وفاقی وزراء اسحاق ڈار، محسن نقوی اور عطاء اللہ تارڑ بھی وزیراعظم کے ہمراہ تھے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مجھ سمیت پوری قوم کی ہمدردیاں چینی شہریوں کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں۔ وزیراعظم نے چینی صدر اور چینی وزیرِاعظم کے لیے واقعے کے حوالے سے تعزیتی پیغام دیا۔ وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان واقعے کی اعلیٰ سطح اور جلد تحقیقات کرائے گا، واقعے کے ذمہ داروں و سہولت کاروں کو قرار واقعی سزا دے گا۔ پاک چین دوستی کو نقصان پہنچانے کی مذموم کوششوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے، سی پیک دشمنوں نے پھر سے ایسی بزدلانہ حرکت سے اسے متزلزل کرنے کی سازش کی، دشمن اپنے ناپاک عزائم میں کبھی کامیاب نہیں ہوسکتا، دہشت گردی کے ناسور کے خاتمے تک اس کے خلاف جنگ جاری رکھیں گے۔ چینی سفیر نے وزیراعظم کی آمد اور تحقیقات میں ذاتی دلچسپی پر شکریہ ادا کیا۔ اس سے قبل وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے چینی سفارتخانے میں چینی سفیر سے ملاقات کی۔ محسن نقوی نے چینی سفیر کو دھماکے کی تمام تفصیلات اور ہلاکتوں کے بارے میں آگاہ کیا اور جائے وقوعہ پر جاری ریسکیو آپریشن سے بھی چینی سفیر کو آگاہ کیا۔ وزیرداخلہ نے شانگلہ میں دہشت گرد حملے میں چینی شہریوں کی ہلاکتوں پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ دکھ کی اس گھڑی میں پوری پاکستانی قوم اپنے چینی بھائیوں کیغم میں برابر کی شریک ہے۔ دریں اثناء پاکستان میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات پر پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کا بیان سامنے آگیا۔ آئی ایس پی آر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ گوادر، تربت اور بشام شانگلہ میں کی گئی بزدلانہ کارروائیوں کا مقصد داخلی سلامتی کی صورتحال کو غیر مستحکم کرنا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ مسلح افواج نے پہلی دو کوششوں کو کامیابی سے ناکام بنا دیا، شانگلہ واقعے میں 5 چینی شہریوں سمیت 6 بے گناہ شہری ہلاک ہوئے، پوری قوم اپنے چینی بھائیوں کے ساتھ یکجہتی کے ساتھ کھڑی ہے اور اس بزدلانہ کارروائی کی بلا امتیاز مذمت کرتی ہے۔ آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان کی اقتصادی ترقی و عوامی فلاح و بہبود کے لیے اہم سٹرٹیجک منصوبوں اور حساس مقامات کو نشانہ بنانا پاکستان اور اس کے سٹرٹیجک اتحادیوں و شراکت داروں خاص طور پر چین کے ساتھ اختلاف پیدا کرنے کی کوشش ہے۔ آئی ایس پی آر نے کہا بعض غیر ملکی عناصر اپنے ذاتی مفادات کے تحت پاکستان میں دہشت گردوں کی مدد اور انکی حوصلہ افزائی میں ملوث ہیں۔ یہ عناصر مسلسل دہشت گردوں کے سرپرست کے طور پر بے نقاب ہو رہے ہیں۔ اعلامیہ میں مزید کہا گیا کہ معصوم شہریوں، غیر ملکیوں اور مسلح افواج کے خلاف تشدد کی ایسی گھناؤنی کارروائیاں پاکستانی عوام، اس کی سیکورٹی فورسز اور ہمارے شراکت داروں کے ملک سے دہشت گردی کی لعنت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کو پست نہیں کر سکتیں۔ پاک فوج کا کہنا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن ریاست کے طور پر واحد ملک ہے جو پوری استقامت اور مکمل عزم کے ساتھ بین الاقوامی دہشت گردی کا براہ راست مقابلہ کر رہا ہے۔ ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ دہشت گردی کی براہ راست یا بالواسطہ مدد کرنے میں ملوث تمام افراد کو جوابدہ ٹھہرایا جائے۔ علاوہ ازیں دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان بشام کے قریب شانگلہ کے مقام پر دہشت گردانہ حملے جیسے گھناؤنے فعل کی شدید مذمت کرتی ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق حکومت پاکستان دہشت گردی کے اس گھناؤنے فعل کی شدید مذمت کرتی ہے اور ہم دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کریں گے، اس طرح کی گھناؤنی کارروائیاں پاکستانی قوم کے دہشت گردی کی لعنت کے خلاف لڑنے کے عزم کو کمزور نہیں کر سکتیں۔ آج کے حملے کی منصوبہ بندی پاک چین دوستی کے دشمنوں نے کی تھی، ہم ایسی تمام قوتوں کے خلاف پوری عزم کے ساتھ کارروائی کریں گے اور انہیں شکست دیں گے۔ پاکستان کے عوام اور حکومت مشکل کی اس گھڑی میں ہمارے چینی دوستوں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہیں اور حملے میں ہلاک ہونے والے چینی شہریوں کے اہل خانہ سے دلی تعزیت کرتے ہیں۔ پاکستان اور چین قریبی دوست اور آہنی بھائی ہیں، اور پاکستان میں چینی شہریوں کی زندگی اور حفاظت انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ دفترخارجہ نے کہا کہ پاکستان میں چینی شہریوں، منصوبوں اور اداروں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے پاکستان اپنے چینی بھائیوں کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا۔ دریں اثناء چین نے خیبر پی کے کے ضلع شانگلہ میں خودکش حملے میں اپنے انجینئرز کی ہلاکت کے بعد خودکش حملے کی جامع تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ پاکستان میں چینی سفارتخانے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ چینی سفارتخانے اور قونصلیٹ نے پاکستان نے فوری طور پر ایمرجنسی کام کا آغاز کر دیا ہے اور مطالبہ کیا کہ پاکستانی حکام معاملے کی جامع تحقیقات کر کے ذمے داران کو قرار واقعی سزا دیں۔ انہوں نے مزید مطالبہ کیا کہ پاکستانی حکام چینی شہریوں کی حفاظت کے لئے موثر اور عملی اقدامات کریں۔