ہری پور (نیوز ایجنسیاں + مانیٹرنگ نیوز) گرفتار غیرملکی دہشتگرد عبداللہ المصری کے نظربند اہلخانہ کو چھڑانے کیلئے نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے ڈیوٹی پر مامور اے ایس آئی سمیت 4 پولیس اہلکاروں کو شہید کر دیا گیا جبکہ پولیس کی جوابی کارروائی میں ایک حملہ آور بھی مارا گیا۔ پولیس نے فرار ہونیوالی غیر ملکی خواتین اور بچوں کو دوبارہ گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے۔ دوسری طرف جاں بحق ہونیوالے اہلکاروں کے لواحقین نے نعشیں جی ٹی روڈ صدیق اکبر چوک میں رکھ کر ٹریفک بلاک کر دی پولیس اور انتظامیہ کیخلاف نعرے لگائے۔ آئی این پی کے مطابق مظاہرین کے مطالبہ پر ایس ایچ او سٹی شوکت زمان اور پوسٹمارٹم میں تاخیر پر ایم ایس کو معطل کر دیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ہری پور کے نواحی علاقے ملکیار سے پولیس نے کچھ عرصہ قبل عبداللہ المصری کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا جبکہ گھر میں موجود چار خواتین کونظربند کرکے گھر پر اے ایس آئی خورشید سمیت 4 اہلکاروں کو تعینات کر دیا گیا گزشتہ صبح 4 بجے کے قریب مبینہ دہشتگردوں نے خواتین کو پولیس پر حملہ کرکے چھڑا لیا اور فائرنگ سے چار اہلکار جاں بحق ہو گئے جبکہ پولیس کی جوابی کارروائی میں ایک مبینہ عرب دہشتگرد بھی مارا گیا۔ اے پی پی کے مطابق پولیس نے سرچ آپریشن کرتے ہوئے المصری سے تعلق کے الزام میں متعدد مشتبہ افراد اور ملزمان کے زیر استعمال گاڑی قبضہ میں لیکر چاروں خواتین کو دوبارہ حراست میں لے لیا جبکہ ملزمان فرار ہو گئے۔ ریڈیو مانیٹرنگ کے مطابق ڈی پی او ہری پور حسین خان نے کہا ہے کہ پولیس مقابلہ میں ہلاک ہونیوالے دہشتگرد اعجاز نے پولیس کمانڈوز کی وردی پہن رکھی تھی اور اس کے تین کالعدم جہادی تنظیموں سے رابطوں کی تصدیق ہو چکی ہے۔ مانیٹرنگ نیوز کے مطابق پولیس حکام نے کہا ہے کہ طالبان کی کارروائی ہو سکتی ہے۔ آئی این پی کے مطابق ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ گرفتار شاہ عبداللہ کا تعلق مصر سے ہے تاہم سرکاری ذرائع نے اس کی تصدیق نہیں کی۔ دریں اثنا ہری پور سے ایبٹ آباد کے رہائشی ایک نوجوان کی نعش بھی ملی ہے جس کے جسم پر تشدد کے نشانات ہیں۔ آن لائن کے مطابق ڈی پی او نے مزید بتایا ہے کہ ہلاک ہونیوالے اعجاز کی ایبٹ آباد میں رہائشگاہ سے بھاری مقدار میں دھماکہ خیز مواد اور ڈیٹونیٹر برآمد کر لئے گئے ہیں۔