جنرل کیانی اور ایساف کمانڈرکی ملاقات

جنرل کیانی اور ایساف کمانڈرکی ملاقات

پاکستان ا فغان سرحد پر تعاون بڑھایا جائے گا جنرل کیانی اور ایساف کمانڈر میں اتفاق سرحدی صورتحال کے علاوہ نیٹو افواج کے انخلا کے بعد کی صورتحال پر تبادلہ خیال اور دہشت گردی کیخلاف جنگ پر بھی گفتگو ہوئی۔ افغانستان میں اتحادی افواج کے سربراہ جنرل جوزف اور پاکستان کے آرمی چیف جنرل کیانی کی ملاقات میں دونوں ممالک کی موجودہ سرحدی صورتحال اور اس حوالے سے پیدا شدہ تنازعات اور دہشت گردوں کی کارروائیوں پر غور کیا گیا اور اس صورتحال کو بہتر بنانے کیلئے تعاون میں اضافہ کا فیصلہ کیا گیا ملاقات میں نیٹو افواج کے انخلا کے بعد افغانستان قیام امن اور عوام و حکومت کو درپیش مشکلات پر بھی غور و فکر کیا گیا۔ واضح رہے کہ چند روز بیشتر افغان صدر حامد کرزئی نے بھی پاکستان کے کردار کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے کہا تھا کہ افغانستان میں غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد حالات کی بہتری میں پاکستان کا کردار اہم ہے۔ یہ حقیقت افغان صدر ہی نہیں امریکہ اور اسکے تمام اتحادی بھی جانتے ہیں کہ دہشت گردی کیخلاف امریکہ اور نیٹو کی اس جنگ میں فرنٹ لائن اتحادی کی حیثیت سے سب سے زیادہ جانی و مالی نقصان پاکستانی افواج، عوام اور حکومت کو برداشت کرنا پڑا ہے اور آج تک وہ اس جنگ میں شمولیت کا خمیازہ خودکش بم دھماکوں اور دہشت گردوں کی طرف سرحدوں اور شہروں پر حملوں کی شکل میںبھگت رہے ہیں اس تناظر میں نیٹو ممالک اور ایساف کمانڈر کو یقینا احساس ہوگا کہ افغانستان میں قیام امن کیلئے بھی پاکستان کا کردار بے حد اہم ہے۔ پاکستان وہ ملک ہے جو گذشتہ12 برس سے جاری اس افغان خانہ جنگی سے براہ راست متاثر ہے اور طویل سرحد اور پڑوسی ہونے کے ساتھ ساتھ تمام افغان دھڑوں اور سیاسی و قبائلی گروپوں سے اسکے تعلقات بھی ہیں جو گذشتہ 35برس سے پاکستان کی میزبانی سے بھی فیضیاب ہوتے رہے ہیں۔ اس لئے امریکہ اور نیٹو کو چاہئے کہ وہ بھارت یا ادھر ادھر سے معاملات طے کرنے کی بجائے افغانستان سے انخلا کے بعد وہاں کی تعمیر و ترقی اور قیام امن کی ذمہ داریوں کے معاملات میں پاکستان کو ہی اولیت دے ۔ اس سے خطے میں امن و استحکام کی ضمانت مل سکتی ہے۔

ای پیپر دی نیشن