خصوصی رپورٹ
دنیا میںٹرانسپورٹ ذرائع کو معاشی و معاشرتی ترقی میں انتہائی اہمیت حاصل ہے ،ترقی یافتہ ممالک جدید ذرائع آمدورفت سے نہ صرف ترقی کی تیز رفتار منازل حاصل کرتے ہےں بلکہ ان ذرائع کے استعمال سے وقت کے بچت کے ساتھ ساتھ عوام کا معیار زندگی بھی بلند ہوتا ہے-اہل لاہور کو مبارک ہو کہ ان کا شمار بھی اب دنیا کے ان چند ممالک میں ہونے لگا ہے جو میٹرو بس کی صورت میں آمدورفت کے جدید ترین ذرائع سے مستفید ہورہے ہیں -ماس ٹرانزٹ رپیڈ سسٹم جس میں میٹرو بس اور سبک رفتار میٹرو ٹرین سروس شامل ہیں ،شکاگو ،پیرس ،شنگھائی ،برلن غرضیکہ مغرب اور یورپ سمیت دنیا کے41 ترقی یافتہ شہروں میں لوگوں کو آمدورفت کی باکفایت اور آرام دہ سفری سہولیات فراہم کر رہا ہے -صوبائی دارالحکومتلاہورگزشتہ کئی دہائیوں سے بڑھتی ہوئی ٹریفک کے مسائل سے دوچار رہا ہے -میٹروپولیٹن میں بڑھتی ہوئی آبادی کی وجہ سے ٹریفک کے مسائل کے حل کے لئے مختلف ادوار میں متعدد تجاویز زیر غور رہیں تاہم حقیقی بنیادوں پر کوئی قابل عمل پیش رفت نہ ہوسکی تھی-وزیراعلی پنجاب محمد شہباز شریف نے اپنے دور حکومت میں تمام شعبہ ہائے زندگی میں عوامی فلاح و بہبود کے ایسے منصوبے شروع کئے جومعیار،شفافیت اور میرٹ کے حوالے سے اپنی مثال آپ ہیں اور بین الاقوامی ادارے اور شخصیات بھی ان منصوبوں کی شفافیت اور افادیت کی بارہاتعریف کرچکی ہیں-میٹروبس منصوبے کی تکمیل کے بعد پاکستان کا شماردنیا کے ان چندممالک میں ہونے لگا ہے جو ماس ٹرانزٹ جیسے جدیدذرائع آمدورفت سے استفادہ کررہے ہیں-
وزیراعلی محمد شہباز شریف کو یہ کریڈٹ جاتا ہے کہ انہوں نے ہمیشہ تنقید کا جواب تعمیر سے دیا، یہ ان کا تعمیراتی ویژن ، محنت، کمٹمنٹ اور لگن ہے کہ انہوں نے اپنے گزشتہ دور حکومت میں ناقدین کی منفی تنقید کے باوجود سنجیدہ کاوش اور برادر ملک ترکی کے تعاون سے میٹروبس منصوبے کومحض گیارہ ماہ کی قلیل مدت میں کامیابی سے مکمل کرکے ناممکن کو ممکن کردکھایا جس پرترک انجینئرز بھی حیران ہیں اور آج ڈیڑھ لاکھ سے زائد مسافر روزانہ آمدورفت کی اس جدید سہولت سے فیضیاب ہورہے ہیں-موجودہ صوبائی حکومت نے تقریبا ایک سال قبل دوبارہ اختیارات سنبھالتے ہی شہریوں کو جدید اور بین الاقوامی معیار کی سفری سہولتوں کی فراہمی کا دائرہ کار بڑھانے پر کام شروع کیا یہی وجہ ہے کہ اب لاہور کے بعد میٹروبس سروس کا منصوبہ جڑواں شہر راولپنڈی/اسلام آباد میں تیزی سے زیر تکمیل ہے جس کے بعد میٹروبس ماس ٹرانزٹ کے منصوبے کو ملتان ، فیصل آباد اور دیگر شہروں تک وسعت دی جائے گی-
لاہور اورنج لائن میٹرو ٹرین کا شاندار منصوبہوزیراعلی محمد شہباز شریف کی طرف سے اہل لاہور کے لئے سبک رفتار ، محفوظ ، آرام دہ اور باکفایت ٹرانسپورٹ کی فراہمی کی ایک اور منزل کی جانب سفر کا آغاز ہے -میٹرو ٹرین وقت کی ضرورت ہے -دنیا بھر میں پبلک ٹرانسپور ٹ کا جدید نظام سفری ضروریات اور انفرسٹرکچر کو مد نظر رکھ کر تشکیل دیا گیا ہے -مسلم لیگ (ن) کی حکومت پنجاب نے اپنے گزشتہ دور میں اہل لاہور کو میٹرو بس کا تحفہ دیا تھا اور اس شہر میں اورنج میٹرو ٹرین کے منصوبے کو عملی شکل دیدی گئی ہے-قیام پاکستان کے بعد یہ پہلی ریلوے لائن ہوگی جو برٹش دور حکومت کے بعد اس ملک میں بچھائی جائے گی اور وہ بھی دنیا کی تیز رفتار میٹروٹرین سروس کی شکل میں جسے دنیا بھر میں آمدورفت کا جدید ترین ذریعہ قرار دیا جاتا ہے-حکومت پنجاب چین کے تعاون سے لاہور میں اس تاریخی میٹروٹرین منصوبے کو شروع کرنے جارہی ہے -پاکستان میں یہ اپنی نوعیت کا پہلا منصوبہ ہے جس کی تکمیل کوعملی شکل دینے کے لئے منصوبے پر دستخط کرنے کی تاریخی تقریب گزشتہ روز شنگھائی میں منعقد ہوئی-حکومت پاکستان کی طرف سے وزیراعلی محمد شہباز شریف اور چین کی طرف سےنیشنل ڈویلپمنٹ اینڈ ریفارم کمیشن کے چیئرمین) Xu-Shaoshi )ژو سوسائی نے منصوبے پر دستخط کئے -یہ نا صرف پنجاب بلکہ پاکستان کا پہلا تاریخی پراجیکٹ ہے -میٹرو ٹرین کے مجموعی طور پر27اسٹیشنز ہوں گے -پنجاب حکومت میٹرو ٹرین منصوبے پر عوام کو کرایے کی مد میں سبسڈی دے گی -اس کا ٹکٹ عوام کی دسترس میں ہو گا - میٹر وٹرین منصوبے کا روٹ علی ٹاﺅن، ٹھوکر نیازبیگ سے کینال ویو، ہنجر وال سے وحدت روڈ،اعوان ٹاﺅن سے سبزہ زار،شاہ نورسے صلاح الدین روڈ،بند روڈسے سمن آباد،گلشن راوی سے چوبرجی،لیک روڈسے جی پی او ،لکشمی چوک سے ریلوے اسٹیشن،سلطان پورہ سے یو ای ٹی ،باغبان پورہ سے شالا مار باغ،پاکستان منٹ سے محمود بوٹی،سلامت پورہ سے اسلام پارک سے ڈیرہ گجراں تک ہوگا - لاہور اورنجلائن ٹرین کے ٹریک کی کل لمبائی 27.1 کلو میٹر ہوگیجبکہ25.4 کلومیٹر ٹریک معلق( ایلیویٹڈ)ہوگا - یہ منصوبہ 27ماہ کی مدت میں مکمل کیا جائے گا- حکومت چین منصوبے کے لئے سرمایہ کاری فراہم کرے گی - منصوبے کی ڈیزائنگ ، تعمیر اور نگرانی کے کام کی تمام تر ذمہ داری چین کی حکومت پر ہوگی اورمنصوبے کی تکمیل بھی چینی فن تعمیر کے معیار کے مطابق کی جائے گی- لاہور اور نج لائن میٹرو ٹرین منصوبے سے آغاز میں روزانہ تقریبااڑھائی لاکھ شہری سفر کریں گے اور2025 تک مسافروں کی تعداد بڑھ کر دوگنا یعنی پانچ لاکھ ہوجائے گی - اس منصوبے کا تخمینہ 1.6بلین ڈالر ہے اور سال رواں کے اختتام تک اس منصوبے پر کام کا آغاز کردیا جائے گا-شنگھائی میں اس منصوبے کی تکمیل کے لئے دستخط کرنے کی تاریخی تقریب میں پاکستان اور عوامی جمہوریہ چین کے صدور بھی موجودتھے -اس منصوبے کی تکمیل سے پاکستان جدیدذرائع آمدورفت استعمال کرنے والے ممالک کی صف اول میں شامل ہو جائے گا-
یہ تاریخی منصوبہ وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کی جانب سے اہل لاہور کےلئے آرام دہ ،محفوظ، سبک رفتاراور باکفاےت ٹرین سروس کی فراہمی کے وعدہ کی تکمیل ہے- میٹرو بس کے بعد اپنی نوعےت کا ےہ منفرداور پاکستان مےں پہلا سسٹم ہے جہاں عام شہرےوں کو ٹرےفک جام اورشور شرابہ کی سنگین تکالیف سے نجات دلانے مےں مدد دے گاوہاںےہ تےزترین نظام پبلک ٹرانسپورٹ کے ذریعے سفر کر نے والوں کو بر وقت منزل مقصود پر پہنچا کران کا قیمتی وقت بھی بچائے گا-تےز رفتاری سے تکمیل کی جانب گامزن پراجےکٹ شہر مےں مواصلاتی انقلاب کا پےش خےمہ ثابت ہو گا-میٹرو ٹرین سسٹم کو بھی میٹرو بس کی طرح ایک با اختیار اتھارٹی کے ذریعے چلایا جائے گا -مسافروں کو تمام اسٹیشنز پر جدید سہولیات فراہم کی جائیں گی جس میں ای ٹکٹنگ کا نظام ،برقی زینے،راہنمائی کےلئے نقشے،تربیت یافتہ سٹاف ،سکیورٹی نظام وغیرہ شامل ہیں -ہر اسٹیشن پر مسافروں کو لو پ ایریاز اور اگلے اہم مقامات بارے معلومات فراہم کی جائیں گی -میٹرو ٹرین سسٹم کی تکمیل کے بعد لاہور پوری طرح سے ماس ٹرانزٹ رپیڈ سسٹم کے دائرہ کار میں آ جائے گا کیونکہ لاہور کے ایک حصے کامیٹرو بس جبکہ دوسرے حصے کا میٹرو ٹرین احاطہ کرے گی اور اس طرح نا صرف لاہور اور پنجاب بلکہ پورے پاکستان کا تشخص دنیا بھر میں جدید ذرائع آمدورفت استعمال کرنے والے قوم کی حیثیت سے اجاگر ہو گا-
لاہور اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبہ ٹرانسپورٹ کے شعبے میںانقلاب برپا کردے گااور اسے ملکی تاریخ میں سنہری حروف میں لکھا جائے گا-میٹرو ٹرین منصوبے کو میٹرو بس کی طرح ملک کے دیگر حصوں میں وسعت دی جائے گی تا کہ نہ صرف لاہور بلکہ پنجاب بھر کے دیگر شہروں کے رہائشی بھی اس جدید سہولت سے استفادہ کر سکیں-
لاہوراورنج لائن میٹروٹرین پراجیکٹ.... پاکستان کی پہلی میٹرو ٹرین ....پاک چین دوستی کی عظم مثال
May 27, 2014