اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت)سپریم کورٹ میں نیشنل پولیس فائونڈیشن اراضی سکینڈل کیس میں نظرثانی اپیلوں کی سماعت کے دوران عدالت نے ہدایت کی ہے کہ تمام اپیل کنندگان اپنی اپنی سفارشات، تحفظات اور ہونے والی مبینہ زیادتی کے حوالے سے پیرا وائز کومنٹس پر مبنی اپنی اپنی رپورٹس آئندہ سماعت تک عدالت میں پیش کریں تاکہ عدالت ان کا آئین و قانو ن اور متعلقہ رولز کے مطابق جائزہ لے کر عدالت عظمیٰ کے دیئے گئے فیصلے پر نظر ثانی کرسکے۔ سابق ممبر قومی اسمبلی انجم عقیل خان کے وکیل مخدوم علی خان نے اپنے دلائل میں موقف اختیار کیا کہ سکینڈل سے متعلق ایف آئی اے سمیت 6انکوائری کمیٹیوں،ظفراحمدقریشی،جوئیہ رپورٹ،چارٹرڈ اکائنٹس وغیرہ کی رپورٹس آئیں جن کی فائنڈنگ میں فرق ہے، سپریم کورٹ نے کیس ایف آئی کو دیا جس کی رپورٹس میرے موکل کے خلاف ہیں نیب نے ان رپورٹس کی بنیاد پر کارروائی کی جس میں میرے موکل کو ملزم قرار دیتے ہوئے تما م واجبات کا بوجھ ڈال دیا گیا میرے موکل سے زیادتی ہوئی ہے میرا موکل حصول انصاف کیلئے کس سے اپیل کرے ؟ اب عدالت اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرتے ہوئے میرے موکل کو ریلیف فراہم کرے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیس کے ٖفیصلے کیخلاف اور کتنی اپیلیں ہیں اس پر انجم عقیل کے وکیل نے بتایا کہ 9 اپیلیں تو صرف اسکی پٹیشن کیساتھ ہیں جبکہ دیگر درجنوں درخواست گزاروں کے وکیل کھڑے ہوگئے اور اپنا اپنا موقف بیان کرنے کی استدعا کی اس پر عدالت نے مذکورہ حکم جاری کیا،عدالت نے قرار دیا کہ یہ ویلفیئر سکیم تھی جس میںپولیس اہلکاروں کی بیوائوں، ان کے یتیم بچوں کیلئے پلاٹس رکھے گئے مگر اس میں آئی جی، ڈی آئی جی،ڈائریکٹرز پولیس اور ایف آئی اے سمیت ملٹری کے ریٹائرڈ افسران اور بیورو کریسی کے افراد نے ارزاں قیمتوں پر کئی کئی قیمتی پلاٹس حاصل کئے بلکہ اپنے رشتہ داروں کو بھی نوازا گیا۔اپیلوں کی سماعت جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میںامیر ہانی مسلم اور جسٹس اعجاز احمد چوہدری پر مشتمل تین رکنی بنچ نے کی۔
اراضی سکینڈل کیس: تمام اپیل کنندگان سے سفارشات، تحفظات، مبینہ زیادتیوں کی رپورٹس طلب
May 27, 2014