مذاکراتی عمل شروع کیا جائے: پروفیسر ابراہیم، حکومت نے جنگ کا آغاز کردیا: مولانا یوسف

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹر+ آن لائن) طالبان رابطہ کمیٹی کے رکن پروفیسر ابراہیم نے کہا ہے کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کا عمل فوری شروع کیا جائے۔ طالبان 23 اپریل سے مذاکرات کیلئے تیار بیٹھے ہیں جبکہ طالبان کی نامزد مذاکراتی کمیٹی کے رابطہ کار اور طالبان مصالحتی کمیٹی کے سرکردہ رکن مولانا یوسف شاہ نے کہا ہے کہ حکومت نے جنگ شروع کردی ہے، ہمیں معلوم نہیں کہ حکومت کس سے مذاکرات کر رہی ہے اور انکے عزائم کیا ہیں۔ میڈیا سے گفتگو کرتے پروفیسر ابراہیم نے کہا کہ مذاکرات کیلئے حکومت ذمہ داری کا مظاہرہ کرے امریکہ افغانستان میں طالبان سے مذاکرات چاہتا ہے تو ہمیں بھی مذاکرات کرنا چاہئیں۔ افغانستان میں تمام صدارتی امیدوار طالبان سے مذاکرات کی حمایت کرتے رہے ہیں۔ جیو ٹی وی نے اگر کوئی جرم کیا تو اسے سزا ملنی چاہئے لیکن جن دوسرے چینلز نے بھی یہ جرم انکو بھی سزا ملنی چاہیے کسی ایک چینل نشانہ نہیں بنانا چاہئے۔ آزاد میڈیا ملک کے لیے انتہائی ضروری ہے لیکن ضابطہ اخلاق بھی لازمی ہے حکومت طالبان سے مذاکرات کے تعطل کو دور کرتے ہوئے مذاکرات کے وقت اور مقام کا اعلان کرے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں پیر کو اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا حکومت طالبان مذاکرات میں فی الحال ڈیڈ لاک ہے براہ راست حکومت سے مذاکرات کے لیے جگہ وقت اور طالبان کو مذاکرات کیلئے تحفظ فراہم کرنے کیلئے وزارت داخلہ سے رابطے کی کوشش کی لیکن رابطہ نہ ہو سکا اور نہ ہی وزارت داخلہ کی طرف سے ہم سے کسی نے رابطہ کیا۔ علاوہ ازیں مولانا سید یوسف شاہ نے کہا ہے کہ حکومت نے جنگ شروع کردی ہے اور ہمیں معلوم نہیں کہ وہ کس سے مذاکرات کر رہی ہے اور ان کے عزائم کیا ہیں۔ وہ غیرملکی میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔ حکومت میں شامل سینئر عہدیدار کا کہنا ہے کہ شدت پسندوں کے کچھ گروہ بات چیت کے حامی ہیں جن سے مذاکرات کئے جائیں گے ت اہم تشدد کی کارروائیوں پر مصر دھڑوں کیخلاف طاقت کا استعمال کیا جائیگا۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...