لاہور (نیوز رپورٹر) سروسز ہسپتال کے ڈاکٹروں کی مبینہ غفلت کے باعث اڑھائی ماہ کی فاطمہ آصف موت کے منہ میں چلی گئی۔ این جی ٹیوب معدے کی نالی کی بجائے سانس کی نالی میں پاس ہو گئی تھی جس کے باعث بچی ہلاک ہو گئی۔ ڈاکٹروں نے ورثاء کو مطمئن کرنے کے لئے کمسن بچی کی میت کو وینٹی لیٹر پر رکھ کر بعدازاں اسکے ورثاء کے حوالے کر دیا۔ متوفیہ کے باپ نے ڈاکٹروں کے خلاف مقدمے کے اندراج کے لئے تھانہ شادمان درخواست دیدی۔ آصف کے مطابق 19مئی کو وہ اپنی کمسن بچی کو لیکر سروسز ہسپتال کی ایمرجنسی میں گیا جہاں ڈاکٹروں نے بچی کو ڈی ہائیڈریشن کی بیماری کے بارے میں بتاکر بچی کو ڈرپ لگائی اور بچہ میڈیکل وارڈ یونٹ 1میں منتقل کر دیا جہاں ڈاکٹرز نے 21مئی کی رات بچی کو دوبارہ ڈرپ لگوائی جو 22مئی کو رات کو ڈیوٹی کی سٹاف نرس نے ڈرپ ختم ہونے سے پہلے اتار دی اور کہاکہ نئی ڈرپ مارننگ والی سٹاف آکر لگائے گی جبکہ نائٹ ڈیوٹی والی نے کہا ایوننگ پر آنے والی سٹاف ہی آکر لگائے گی۔ آصف کے مطابق ایوننگ والی سٹاف نے 4بجے ڈرپ لگائی لیکن اسی دوران اسکی بیٹی کی حالت بگڑ چکی تھی۔ سینئر ڈاکٹر نے میرے اور بیوی کے شور شرابے پر ڈاکٹر سحر کو این جی ٹیوب ناک کے راستے معدے میں ڈال کر او آر ایس دینے کی ہدایت کی جو ڈاکٹر سحر نے کئی بار کی کوشش کے بعد پاس کی جس کے بعد فاطمہ کی ماں ٹیوب کے راستے معصوم سی بیٹی کو او آر ایس دیتی رہی جس سے بیٹی کی حالت بگڑ گئی جس پر ڈاکٹر اویس نے چیک کیا اور بتایا این جی ٹیوب معدے کی بجائے سانس کی نالی میں پاس ہو گئی ہے۔ ڈاکٹر اویس نے کہا کہ بچی ابھی ٹھیک ہو جاتی ہے انہوں نے دوبارہ این جی ٹیوب درست ڈالی لیکن تب تک اسکی سانس بند ہو چکی تھی۔ ایس ایچ او شادمان عاصم کا کہنا ہے کہ ڈاکٹروں کے خلاف اندراج مقدمہ کی درخواست موصول ہوئی ہے، وہ آج ہسپتال جاکر ریکارڈ چیک کرینگے کیونکہ یہ حساس معاملہ ہے اس کی چھان بین کرکے قانونی کارروائی کی جائیگی۔