کوئٹہ (بیورو رپورٹ+ آئی این پی) وزیرداخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ سکیورٹی ایجنسیوں نے افغان خفیہ ادارے این ڈی ایس کے 6 ایجنٹ، جاسوس دہشت گردوں کو گرفتار کیا ہے جنہوں نے 40 افراد کی ٹارگٹ کلنگ کا اعتراف کر لیا اور کہا ہے کہ این ڈی ایس کی ہدایت پر چمن میں 10دھماکے کئے، افغان انٹیلی جنس کا اہلکار پاکستان میں دھماکوں کیلئے رقم دیتا تھا اور جنرل مالک قندھار آفس میں پیسے دیتا تھا، افغان جنرل مالک ، جنرل مومن اور جنرل نعیم دہشتگردوں کو کنٹرول کرتے تھے، ہر دھماکے کے عوض ہمیں 80ہزار روپے ملتے تھے اور قتل کرنے پر ڈھائی لاکھ روپے ملتے تھے، پاکستانی شناختی کارڈ 10ہزار روپے میں بنوایا، بھارتی ایجنسی’’را‘‘ اور افغان خفیہ ایجنسی’’ این ڈی ایس‘‘ کا آپس میں گٹھ جوڑ ہے اور وہ افغان مہاجرین کو استعمال کر رہی ہیں، بھارتی خفیہ ایجنسی’’را‘‘ افغان ایجنسی سے مل کر بلوچستان کے حالات خراب کرنے میں ملوث ہے، این ڈی ایس ایسے کام کرتی رہی تو پاک افغان تعلقات بگڑ سکتے ہیں۔ دفتر خارجہ معاملہ افغان حکومت کے ساتھ اٹھائے گا، وزیر داخلہ نے کہا افغان مہاجرین کی وجہ سے ہمارا امن تباہ ہو رہا ہے، بہت ہو گیا، اب افغان مہاجرین کو وطن واپس جانا ہو گا، عالمی برادری نے اقدامات نہ کئے تو عوام افغان مہاجرین کو دھکے دے کر نکال دیں گے۔ وہ کوئٹہ میں پریس کانفرنس کر رہے تھے۔ دہشت گرد افغان مہاجرین کے کیمپوں میں پھیل رہے تھے ۔سرفراز بگٹی نے کہا کہ صوبے میں جعلی شناختی کارڈز کا مسئلہ بھی اہم ہے، ’’را‘‘ بلوچستان کے معاملات خراب کرنے میں ملوث ہے، افغان دہشت گردوں نے 40 افراد کی ٹارگٹ کلنگ کا اعتراف کیا۔ افغان دہشت گرد ہماری ایف سی اور شہریوں کے قتل میں ملوث ہیں۔ پریس کانفرنس میں گرفتار دہشت گردوں کی اعترافی ویڈیو بھی دکھائی گئی جس میں دہشت گردوں نے اعترافی بیان میں کہا کہ پشتون آباد میں این ڈی ایس افغانستان کے اہلکاروں سے 2 ملاقاتیں کیں، ہم نے افغانستان سے آنے کے بعد کوئٹہ میں ٹارگٹ کلنگ شروع کی ہم نے این ڈی ایس کی ہدایت پر چمن میں 10دھماکے کئے۔ گرفتار دہشت گرد نے کہا کہ ہمیں پاکستان میں بد امنی پھیلانے کا ٹارگٹ دیا گیا تھا۔آرمی کی گاڑیوں کو نشانہ بنانے کا ہدف بھی ملا تھا، ہمارے ساتھیوں میں حبیب، سلام، حمید، صدام اور حنان بھی ہیں، طے کر رکھا تھا مل کر کارروائیاں کریں گے۔ سرفراز بگٹی نے کہا کہ دہشت گرد محبوب خان اور عصمت اللہ کا تعلق افغان صوبے ہلمند سے ہے، نادرا اہلکاروں نے 20,20 ہزار روپے لے کر دہشت گردوں کو شناختی کارڈ بنا کر دیئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ افراد افغان کیمپوں میں پلے بڑھے اور ہمارے ہی لوگوں کو قتل کیا، این ڈی ایس پاکستان میں ایسی کارروائیاں کرتی رہے گی تو تعلقات خراب ہو سکتے ہیں۔ پاکستان نے افغانیوں کی مہمان نوازی کی لیکن انہوں نے ہماری پیٹھ میں چھرا گھونپا، اب افغان پناہ گزینوں کو واپس جانا ہو گا۔ مہاجرین خود چلے جائیں ہم اپنا ان آؤٹ خود ٹھیک کر لیں گے۔ اعترافی ویڈیو میں افغان ایجنٹ نے کہا میں عصمت اللہ ولد محمد گل افغانی ہلمند کا رہنے والا ہوں، میں نے پاکستان میں جعلی شناختی کارڈ30 ہزار روپے دے کر بنوایا، 1996ء میں واپس افغانستان چلے گئے اور 2005ء میں کرزئی دور حکومت میں واپس پاکستان آئے، جہاں مسلم باغ پناہ گزین کیمپ میں رہے، قاضی نیک محمد نور زیء جو افغانستان میں این ڈی ایس کے لیے کام کرتا ہے، اس نے مجھے این ڈی ایس والوں سے ملوایا اور کہا کہ ہم بلوچستان میں بدامنی پھیلائیں گے، کوئٹہ میں 22 افراد کو قتل کیا۔ دوسرے افغان ایجنٹ کا کہنا تھا کہ میرا نام احمد اللہ ہے، قندھار کا رہنے والا ہوں، 30 سال پہلے بشیر چوک کوئٹہ پورا خاندان آ گیا، مارچ 2014ء میں مجھے اسپین بولدک میں این ڈی ایس کے دفتر لے جایا گیا مجھے کہا گیا کہ کوئٹہ میں ایسی جگہ دھماکہ کرو جہاں رش زیادہ ہو، دہشتگرد عبداللہ شاہ کا کہنا تھا کہ 20 سال سے پشین میں رہ رہا ہوں، 10 ہزار روپے میں اپنا جعلی شناختی کارڈ بنوایا، چمن میں 7 بم دھماکے کیے۔ افغان خفیہ ایجنسی اہلکار محبوب کا اعترافی بیان میں کہنا تھا کہ افغان این ڈی ایس والوں نے ڈیڑھ کروڑ روپے دیئے، میں نے تمام افراد کو یہاں پیسوں کے لیے قتل کیا۔ علاوہ ازیں مشیر خارجہ نے پریس بریفنگ کے دوران افغان مہاجرین کو سکیورٹی رسک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی برادری ان کے فوری واپس جانے کے اقدامات کرے کیونکہ دہشت گرد پناہ گزین کیمپوں کو اپنی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ بیوو رپورٹ کے مطابق سرفراز بگٹی نے بتایاکہ گرفتارہونے والے دہشت گردوں کے دو ونگز تھے جن میں محبوب اور عصمت اللہ ٹارگٹ کلنگ جبکہ عبداللہ شاہ ،نوراحمد ،احمد شاہ اور ان کا سرغنہ محمد شفیع بم دھماکوں کی کارروائیوں میں ملوث تھے۔ 40 سے زائد معصوم لوگوں کوقتل کرنے اوربم دھماکوں کا اعتراف کرلیا ہے ۔گرفتار دہشت گرد افغان خفیہ ایجنسی نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سکیورٹی سے رابطے میں تھے اور بلوچستان میں دہشت گردی و تخریبی کارروائیوں میں ملوث تھے۔ وزیر داخلہ نے کہاکہ اس پریس کانفرنس کے توسط سے افغان قونصل جنرل کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ افغانستان ہمارا ہمسایہ ملک ہے اور بردارانہ تعلقات چاہتے ہیں لیکن اگراین ڈی ایس اور ’’را‘‘کی مداخلت رہی اورہمارے معصوم لوگوں کی جانوں سے کھیلاجاتارہا تویہ تعلقات کشیدگی کی طرف جائیں گے۔ سرفرا زبگٹی نے کہاکہ افغان مہاجرین کوکیمپوں تک ہی محدود رہنا تھا تاہم یہ وہاں سے نکل کر مقامی آبادی میں شامل ہوئے۔ غیرقانونی امور میں ملوث کسی بھی شخص کو نہیں چھوڑا جائے گا۔ ٹی وی کے مطابق افغان آرمی کا حاضر سروس افسر روزی خان بھی گرفتار کر لیا گیا ہے دو گرفتار ایجنٹوں کا تعلق ہلمند 3 کا قندھار اور ایک کا پشین سے ہے۔