لاہور (کلچرل رپورٹر+خبر نگار) تین ہزار سے زائد فلمی نغمات کی دھنیں تخلیق کرنے والے معروف موسیقار وجاہت عطرے مختصر علالت کے بعد 68 برس کی عمر میں جناح ہسپتال میں انتقال کر گئے۔ مرحوم کو سینکڑوں سوگواروں کی موجودگی میں میانی صاحب قبرستان میں سپردخاک کر دیا گیا۔ ان کی نمازجنازہ جامعہ امامیہ مسجد سمن آباد میں ادا کی گئی جس میں موسیقار ذوالفقار علی عطرے‘ وزیرافضل‘ محسن رضا‘ قادر علی شگن‘ جی اے مشتاق‘ گلوکار شوکت علی‘ انور رفیع‘ عنایت عابد‘ تبریز میاںقوال‘ نغمہ نگار الطاف باجوہ‘ ہدایتکار حسن عسکری‘ اقبال کاشمیری‘ شہزاد رفیق‘ محمد پرویز کلیم‘ فلمساز شوکت زمان اور دیگر شخصیات شامل تھیں۔ وجاہت عطرے کی رسم قل کل 28 مئی کو بعد نماز عصر امام بارگاہ نیلم بلاک علامہ اقبال ٹائون پر ادا کی جائے گی۔ انہوں نے پسماندگان میں بیوہ‘ تین بیٹے اور بیٹی چھوڑی۔ وجاہت عطرے کو 22 اپریل کو فالج کا اٹیک ہوا اور انہیں علامہ اقبال ٹائون کے پرائیویٹ ہسپتال میں داخل کرایا۔ بعدازاں دل کا دورہ پڑنے پر وہ جناح ہسپتال میں ایک ماہ سے داخل تھے اور گزشتہ روز صبح آٹھ بجے اس جہاں سے رخصت ہو گئے۔ وجاعت عطرے برصغیر کے معروف موسیقار رشید عطرے کے بیٹے تھے۔ انہوں نے کیریئر کا آغاز فلم ’’نکے بندیاں دا پیار‘‘ سے کیا۔ انہوں نے دو سو سے زائد فلموں کے نغمات کی موسیقی ترتیب دی۔ مرحوم نے فلموں کے علاوہ مختلف گلوکاروں کے آڈیو البمز کے گیتوں کی دھنیں بھی تخلیق کیں۔ انہوں نے مجموعی طورپر تین ہزار سے زائد نغمات کی دھنیں مرتب کیں۔ ان کی مشہور فلموں میں ’’نوکر ووہٹی دا‘ چن وریام‘ مکھڑا‘ شیرخان‘ سالا صاحب‘ چڑھڈا سورج‘‘ اور دیگر شامل ہیں۔ ان کے مشہور نغمات میں ’’میں جینا تیرے نال‘ لڈی ہے جمالو پائو‘ وے سونے دیا کنگناں‘‘ اور دیگر شامل ہیں۔ دریں اثنا وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے نامور موسیقار وجاہت عطرے کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وجاہت عطرے مرحوم کی موسیقی کی دنیا میں خدمات لازوال ہیں۔ مرحوم نے اپنی دھنوں کے ذریعے موسیقی کی دنیا میں نمایاں مقام پایا اور ان کے انتقال سے موسیقی کی دنیا ایک نامور موسیقار سے محروم ہو گئی۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ وجاہت عطرے کے کمپوز شدہ 3 ہزار گیتوں میں ایک ہزار ملکہ ترنم نورجہاں کے گائے ہوئے ہیں۔