پاکستان کرکٹ بورڈ کو سونے کی چڑیا سے منسوب کیا جاتا ہے جس کا سالانہ بجٹ اربوں میں ہوتا ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے عہدیدار اس کی آمدنی میں اضافے کے لیے کوشاں رہتے ہیں جبکہ پاکستان کرکٹ ٹیم کی کامیابیوں کی وجہ سے بھی سپانسر بڑی تعداد میں کرکٹ کے کھیل کو سپانسر کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ دنیا میں وہی ادارے کامیاب و کامران ہوتے ہیں جو اپنی سالانہ کارکردگی اپنے سٹیک ہولڈرز میں بھی شیئر کرتے ہیں۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کی سالانہ جنرل کونسل ہر سال منعقد ہوتی ہے جس میں پی سی بی سے الحاق رکھنے والے نمائندوں کو شرکت کی دعوت دی جاتی ہے۔ سالانہ اجلاس میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے عہدیدار جہاں اپنی سال بھر کی کارکردگی رپورٹ انہیں پیش کرتے ہیں وہیں پر وہ اجلاس میں شریک نمائندوں سے بھی ان کی رائے لیتے ہیں تاکہ اچھی رائے پر عمل کر کے ادارے کو ترقی دی جا سکے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کا سالانہ جنرل کونسل اجلاس 25 مئی 2017ءکو چیئرمین پی سی بی شہریار خان کی زیر صدارت لاہور کے مقامی ہوٹل میں منعقد ہوا جس میں پی سی بی ایگزیکٹو کمیٹی کے چیئرمین نجم سیٹھی، چیف آپریٹنگ آفیسر سبحان احمد اور ڈائریکٹر فنانس بدر ایم خان سمیت بورڈ کے ڈائریکٹرز اور جنرل منیجر بھی موجود تھے۔ اجلاس کے آغاز پر چیئرمین پی سی بی شہریار خان نے سالانہ رپورٹ پر روشنی ڈالی اور اجلاس کے شرکا کو بتایا کہ بھارت کے معاملے میں پی سی بی نے سخت موقف اختیار کیا ہے اور رواں ماہ کے آخر میں منعقد ہونے والی آئی سی سی میٹنگ میں بھی بھارتی حکام سے بات کی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں بین الاقوامی کرکٹ کی بحالی کے لیے کوشاں ہیں اس سلسلہ میں پاکستان سپر لیگ کے دوسرے ایڈشن کا فائنل لاہور میں کرانے کا بہت فائدہ ہوگا۔ ملک میں ڈومیسٹک کرکٹ کی بہتری کے لیے اقدامات کر رہے ہیں، ملک بھر میں اکیڈمیز بنائی جا رہی ہیں جن سے نوجوان کھلاڑیوں کی صلاحیتوں میں نکھار پیدا ہوگا۔ اجلاس میں تین قرار دادیں بھی منظور کی گئیں۔ جن میں ایک قرار داد چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی نجم سیٹھی کے حق میں تھی۔ یہ قرار داد بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئی جس میں شہریار خان کی اگست میں چیئرمین شپ کی مدت ختم ہونے کے بعد انہیں بطور چیئرمین نامز کیا جائے جبکہ ان کی پاکستان سپر لیگ کے انعقاد کی کوششوں پر پرائیڈ آف پرفارمنس ایوارڈ کی سفارش کی جائے۔ اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ نجم سیٹھی نے پاکستان سپر لیگ کے انعقاد کے لیے جتنی محنت کی ہے اسی کے نتیجے میں دو کامیاب ایڈیشن ہو چکے ہیں اور تیسرے ایڈیشن میں چھٹی ٹیم کو شامل کرنے کے لیے بڑی تعداد میں فرنچائزر نے اپنی دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔ جنرل کونسل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پی سی بی ایگزیکٹیو کمیٹی کے چیئرمین نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ اگر بھارت نے پی سی بی کو ہرجانہ ادا نہیں کیا تو اس کے خلاف انٹرنیشنل ٹریبونل میں جائیں گے۔ بھارت نے پاکستان کیساتھ سیریز نہ کھیل کر معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور پاکستان کو تقریباً 70 ملین ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا ہے اور اس نقصان کا ازالہ بی سی سی آئی کو کرنا ہوگا۔29 مئی کو دبئی میں اس حوالے سے اجلاس ہورہا ہے جس میں دوطرفہ سیریز نہ کھیلنے کی وجہ سے پی سی بی کو ہونے والے نقصان پر بات کی جائے گی اور اگر معاملہ حل نہ ہوا تو ہم آئی سی سی سے مداخلت کی درخواست کریں گے اور تب بھی بات نہیں بنی تو ہم بھارت کے خلاف انٹرنیشنل ٹریبونل میں جائیں گے۔ یہ ہمارا حق ہے اور ہم اپنے حق سے کسی صورت دستبردار نہیں ہوں گے جب کہ بھارت سے کرکٹ کھیلنے کے حوالے سے مختلف تجاویز ہیں تاہم اس معاملے پر آئندہ دو ماہ میں تمام چیزیں واضح ہوجائیں گی۔نجم سیٹھی نے کہا کہ جب مجھے پی سی بی کا قائم مقام چئیرمین بنایا گیا تھا تو ا±س وقت بگ تھری کا قانون پاس ہوچکا تھا۔انہوں نے بتایا کہ اس قانون کے لیے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے فل ممبران کے 10 ووٹ میں سے 9 ووٹ بگ تھری کے حق میں تھے تاہم ا±س وقت پاکستان یا تو اس کا حامی ہوکر آئی سی سی میں شامل رہتا یا پھر مخالفت کرکے بالکل تنہا ہوجاتا۔نجم سیٹھی کے مطابق ا±س وقت پی سی بی کی ایک ٹیم نے آپس میں مشاورت کی اور یہ فیصلہ کیا گیا کہ اس بگ تھری میں شامل ہو کر اسے ریورس کرنے کی کوشش کی جائے۔اس کے علاوہ یہ بھی فیصلہ کیا گیا تھا کہ اس ایک ووٹ کے بدلے پاکستان کو بھی کچھ حاصل ہو لہٰذا اس کے نتیجے میں بھارت نے پاکستان کے ساتھ 6 دو طرفہ سیریز کھیلنے کا معاہدہ کیا جس کے مطابق 2 سیریز بھارت میں جبکہ 4 سیریز پاکستان میں یا پھر کسی بھی نیوٹرل مقام پر کرانے کی تجویز دی گئی تھی۔انہوں نے بتایا کہ خیال کیا جارہا تھا کہ اگر یہ سیریز کھیلی جائیں تو 8 سال میں پاکستان کو 200 سے 300 ملین ڈالر فائدہ ہوگا۔نجم سیٹھی نے کہاہم نے بھارت کے ساتھ اسی لیے معاہدہ کیا تھا کہ اگر بھارت اس معاملے میں پیچھے ہٹ جائے تو ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔نجم سیٹھی نے بتایا کہ پاکستان سپر لیگ پاکستان کا ایک کامیاب برانڈ ہے جس کی چھٹی ٹیم کی خریداری کے لیے 30 سے زائد امیدوار موجود ہیں۔ان کا کہنا تھا’پی ایس ایل کامیاب ہوچکی ہے جس کے لیے میں پاکستانی عوام کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے پی ایس ایل کو کامیاب بنانے میں ہماری مدد کی۔انہوں نے بتایا کہ جب پی ایس ایل کی 5 فرنچائز فروخت کی جارہی تھیں تو انہیں خریدنے کے لیے صرف 6 امید وار ہی میدان میں آئے لیکن اب جب پی ایس ایل کی چھٹی ٹیم فروخت کی جارہی ہے تو اس کی خریداری کے لیے تیس امیدوار سامنے آ گئے ہیں۔ انہوں نے پی اسی ایل کے انعقاد کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پہلے لوگ کہتے تھے کہ پی ایس ایل کامیاب نہں ہوگی لیکن وہ ہوگئی اس کے بعد کہا گیا کہ پی ایس ایل فائنل لاہور میں نہیں ہو سکتا لیکن وہ بھی ہوگیا۔نجم سیٹھی نے عزم دہرایا کہ آئندہ پی ایس ایل کے چار میچز کراچی میں اور چار لاہور میں کرائے جائیں گے۔انہوں نے تقریب کے دوران بتایا کہ پاکستان کے میدانوں بالخصوص کراچی اور لاہور کا بہت برا حال ہے جبکہ پی سی بی نے کراچی کے نیشنل سٹڈیم کے لیے ایک ارب روپے منظور کر لیے ہیں۔چیئر مین پی ایس ایل نجم سیٹھی نے توقع ظاہر کی کہ پاکستان میں پی ایس ایل کے علاوہ بین الاقوامی ٹیمیں بھی آکر کھیلیں گی جس کے لیے پی سی بی اگلے سال فروری میں ایک بین الاقوامی سیریز منعقد کرانے کی کوشش کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا میری توجہ پاکستان کی ریجنل کرکٹ پر مرکوز ہے جبکہ ڈومیسٹک کرکٹ کے بجٹ کو بڑھانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پی سی بی ریجنل کرکٹ میں پرائیویٹ سیکٹر کو لانے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ یہاں بھی سپانسر آئیں۔انہوں نے کہا کہ پی سی بی نے ریجن کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ اپنے کھلاڑیوں کو سینٹرل کانٹریکٹ دیں جن کے لیے فنڈز پی سی بی مہیا کرے گا۔نجم سیٹھی نے بتایا کہ ان تمام منصوبوں کے علاوہ کلب کرکٹ اور سکول کرکٹ کا پروجیکٹ بھی شروع کیا جائے گا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے سالانہ اجلاس میں نجم سیٹھی کو شہریار خان کے بعد نیا چیئرمین بنانے اور پرائیڈ آف پرفارمنس ایوارڈ کی سفارش کرنے کی قراداد منظور کی گئی۔ شرکاءنے قرارداد پیش کی اگست میں شہریارخان کی ریٹائرمنٹ کے بعد نجم سیٹھی کو چیئرمین پی سی بی کیلئے نامزد کیا جائے اور پاکستان سپرلیگ کے کامیاب انعقاد پر نجم سیٹھی کو پرائیڈ آف پرفارمنس ایوارڈ دینے کی سفارش کی جائے۔ مذکورہ جنرل باڈی کے اجلاس میں قرارداد منظور کرلی گئی۔
پی سی بی کے سالانہ جنرل کونسل اجلاس میں ڈومیسٹک کرکٹ میں نمایاں کارکردگی دکھانے والے کرکٹرز، امپائرز اور گراو¿نڈ سٹاف کو ایوارڈز دئیے گئے۔اجلاس میں چیئرمین پی سی بی شہریارخان اور نجم سیٹھی نے ایوارڈز دئیے۔ سالانہ ڈومیسٹک کرکٹ ایوارڈ کی پہلی کیٹگری میں بیسٹ ڈومیسٹک کرکٹر آف دی ائر ایوارڈ محمد عباس کے نام رہا جبکہ بیسٹ ویمن کرکٹر آف دی ائر ایوارڈ اسماویہ اقبال جیتنے میں کامیاب رہیں۔ بیسٹ بلائنڈ کرکٹر آف دی ائیر بدر منیر جبکہ بیسٹ ڈیف کرکٹر آف دی ائر ایوارڈ ذکا قریشی کے نام رہا۔ بیسٹ امپائر آف دی ائر ایوارڈ شوزب رضا نے جیتا جبکہ بیسٹ میچ ریفری آف دی ائر ایوارڈ محمد انیس، بیسٹ سکورر آف دی ائر ایوارڈ نجم السعید، بیسٹ کیوریٹر کا ایوارڈ نیامت علی اور بیسٹ ڈومیسٹک کوچ آف دی ائر کا ایوارڈ اعظم خان کے نام رہا۔