حافظ عمران
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے زیر اہتمام چیمپیئنز ٹرافی کا میگا ایونٹ یکم سے 18 جون تک انگلینڈ میں منعقد ہو رہا ہے۔ جس کے لیے تمام ٹیموں نے اپنے ڈیڑے انگلینڈ میں ڈال لیے ہیں۔ کونسی ٹیم میگا ایونٹ کا ٹائٹل اپنے نام کرئے گی اس کے بارے میں کہنا قبل از وقت ہے تاہم تمام ٹیمیں بلند عزائم کے ساتھ ٹورنامنٹ میں شریک ہیں۔ ٹورنامنٹ کی تیاری کے لیے آئی سی سی کی جانب سے تمام ٹیموں کو پریکٹس میچز بھی فراہم کیے گئے ہیں جن کا آغاز گذشتہ روز سے ہو چکا ہے۔ پہلا پریکٹس میچ آسٹریلیا اور سری لنکا کی ٹیموں کے درمیان کھیلا گیا جس کا نتیجہ نیوز پیجز پر دیکھا جا سکتا ہے۔ پاکستان ٹیم ٹورنامنٹ میں اپنے سفر کا آغاز آج بروز ہفتہ کو بنگلہ دیش کے خلاف پریکٹس میچ سے کرئے گی۔ پاکستان ٹیم کی قیادت کے فرائض نوجوان وکٹ کیپر بیٹسمین سرفراز احمد انجام دے رہے ہ۔یں جن کے بارے میں عام یہی کہا جاتا ہے کہ سرفراز دھوکہ نہیں دیتا۔ دیکھنا یہ ہے کہ کیا سرفراز احمد جو جارحانہ بیٹنگ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ میگا ایونٹ میں پاکستان ٹیم کو کہاں تک لیکر جاتے ہیں۔ میگا ایونٹ سے قبل قومی سکواڈ میں ایک تبدیلی کی گئی ہے جس میں دوسری مرتبہ فٹنس ٹیسٹ نہ پاس کرنے والے عمر اکمل کو ڈراپ کر دیا گیا ہے جبکہ ان کی جگہ حارث سہیل کو موقع دیا گیا ہے۔ عمر اکمل کی قومی ٹیم میں بغیر فٹنس رپورٹ لیے شمولیت کے حوالے سے سلیکشن کمیٹی سمیت ٹیم مینجمنٹ پر سوالات اٹھنا شروع ہو گئے ہیں۔ اس بات کی ذمہ داری کس پر عائد ہوگی کہ ان فٹ عمر اکمل کو کس کے کہنے یا کس کی سفارش پر ٹیم کا حصہ بنایا گیا تھا۔ ویسے کرکٹ حلقوں میں یہ بات عام ہے کہ عمر اکمل کو اسلام آباد کی کسی حکومتی شخصیت کی سفارش پر قومی ٹیم میں آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی کے لیے قومی سکواڈ میں شامل کیا گیا تھا اگر ایسا ہے تو پی سی بی میں میرٹ کا واہ ویلہ کرنے والے کہاں ہیں جنہوں نے اس بات کا نوٹس نہیں لیا ہے۔ بہر کیف پاکستان ٹیم سے چیمپیئنز ٹرافی میں بہت ساری توقعات وابستہ ہیں کہ کھلاڑی ملک قوم کا سر فخر سے بلند کرینگے۔ وارم اپ میچز میں پاکستان ٹیم اپنا دوسرا میچ 29 مئی کو آسٹریلیا کے خلاف کھیلے گی۔ دو پریکٹس میچز کی اتنی اہمیت نہیں ہے جتنی اہمیت پاکستان کرکٹ ٹیم کے بھارت کے خلاف چار جون کو ہونے والے میچ کی ہے۔ دو روایتی حریفوں کے درمیان اس میچ کے تمام ٹکٹ پہلے سے فروخت ہو چکے ہیں شائقین کی بڑی تعداد میچ کو دیکھنے کے لیے سٹیڈیم میں موجود ہوگی۔ آئی سی سی کی جانب سے ٹورنامنٹ کی سیکورٹی کے فول پروف انتظامات کیے گئے ہیں تاکہ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے۔ ٹورنامنٹ میں پاکستان ٹیم چار جون کو بھارت کے خلاف نبردآزما ہونے کے بعد سات جون کو جنوبی افریقہ کے خلاف میدان میں اترے گی۔ یہ دونوں میچ برمنگھم میں کھیلے جائیں گے۔ پاکستان اور بھارت کا میچ دن کی روشنی میں ہوگا جبکہ جنوبی افریقہ کا میچ ڈے اینڈ نائٹ کھیلا جائیگا۔ گروپ بی میں پاکستان ٹیم اپنا تیسرا میچ 12 جون کو کارڈف میں سری لنکا کے خلاف کھیلے گی۔ یہ میچ بھی دن کی روشنی میں کھیلا جائیگا۔ پاکستان ٹیم کے کپتان سرفراز احمد پرامید ہیں کہ وہ ٹورنامنٹ کے اہم میچز میں حریف ٹیموں کے خلاف ان کے کھلاڑیوں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرینگے۔ جبکہ فاسٹ باولر محمد عامر کا کہنا ہے کہ بھارت کے خلاف میچ میں کامیابی سے ٹورنامنٹ کا آغاز کرنا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اپنے ردھم میں آ رہا ہوں۔ دورہ ویسٹ انڈیز سے مزید اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر کے ٹیم کی جیت میں اہم کردار ادا کرنے کی کوشش کروں گا۔ سابق ون ڈے کپتان اظہر علی کا کہنا ہے کہ انہیں انگلینڈ میں کھیلنے کا اچھا تجربہ ہے۔ پوری کوشش ہوگی کہ ٹورنامنٹ میں پاکستان ٹیم کے لیے اچھی بیٹنگ کا ماضی کا سلسلہ اس مرتبہ بھی جاری رکھ سکوں۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹورنامنٹ اتنا آسان نہیں ہے جیت کے لیے تمام کھلاڑیوں کو محنت کرنا ہوگی خاص طور پر بیٹنگ کے شعبہ میں۔ باولنگ کے شعبہ میں ہمارے پاس ایسے باولرز موجود ہیں جو حریف ٹیم کو آوٹ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔