دفاعی بجٹ کیلئے 928 ارب‘ فوجیوں کو تنخواہ میں اضافہ کے علاوہ 10 فیصد ردالفساد الاﺅنس ملے گا

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+ نیوز ایجنسیاں)نئے مالی سال کے بجٹ میں دفاع شعبہ کیلئے 9 کھرب 28 ارب 4 کروڑ 51 لاکھ روپے مختص کئے گئے ہیں جو موجودہ مالی سال 2016-17ءکے نظرثانی شدہ دفاعی بجٹ سے 79ارب روپے زائد ہے۔ اس میں9 کھرب، 20ارب کا بجٹ دفاعی خدمات جبکہ باقی ڈیفنس ڈویژن، سروے آف پاکستان اور وفاقی حکومت کے چھا¶نیوں میں قائم تعلیمی اداروں کیلئے ہے۔ خیال رہے کہ رواں مالی سال کے دفاعی بجٹ میں 2015/16 کی نسبت 11 فیصد اضافہ کیا گیا تھا۔ چنانچہ بغور جائزہ لینے سے علم ہوتا ہے کہ اس بار فیصد کے اعتبار سے بجٹ کی رقم میں کمی واقع ہوئی ہے اور اسی اعتبار سے تینوں مسلح افواج کے حصہ میں بھی کمی رونما ہوئی ہے۔ اگر بھارت اور پاکستان کے دفاعی میزانیہ کا موازنہ کیا جائے تو ہوشربا اعدو شمار سامنے آتے ہیں۔ دو ماہ پہلے بھارتی وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے بھارت کے جس دفاعی بجٹ کا اعلان کیا وہ امریکی ڈالرز میں ساڑھے 53ارب ڈالر بنتا ہے۔ اس کے برعکس پاکستان کے نئے مالی سال کے بجٹ کا کل حجم بمشکل سوا 9 ارب ڈالر ہے۔ یہ طے ہے کہ پاکستان کی معیشت نہ تو بھارت کے فوجی بجٹ کا مقابلہ کر سکتی ہے اور نہ ہے پاکستان کی سول اور فوجی قیادت اس غیر حقیقت پسندانہ مسابقت میں پڑنا چا رہی ہے۔ ایک سرکاری ذریعہ کے مطابق پاکستان کا انتہائی کم اور بھارت کا بڑھتا ہوا دفاع بجٹ اقوام عالم کیلئے لمحہ فکریہ ہونا چاہیے کیونکہ دونوں ملکوں کے دفاعی میزانیہ کے درمیان بڑھتا ہوا ہر فرق اس خطہ میںایٹمی ہتھیاروں کے حد استعمال کو مزید کم کر دیتا ہے۔بجٹ دستاویزات کے مطابق پاکستان آرمی کیلئے بجٹ میں 4کھرب 37 ارب 53 کروڑ 48 لاکھ 84 ہزار روپے، پاک فضائیہ کیلئے 1کھرب 95 ارب 55 کروڑ 2 لاکھ79ہزار روپے جبکہ پاک بحریہ کیلئے 98ارب87کروڑ66لاکھ98ہزار روپے رکھے گئے ہیں۔ تینوں افواج کیلئے رواں مالی سال میں مختص رقوم پوری خرچ نہیں ہوئیں۔ پاکستان کی دفاعی ضروریات،دہشت گردی کے خلاف جنگ اور افراط زر کی وجہ سے یہ محض معمولی اضافہ ہے۔ دفاعی پیداوار کے اداروں، نیم فوجی فورسز اور متعدد دیگر اداروں کا بجٹ کلی طور پر الگ کر دیا ہے۔ پاکستان کے دفاعی بجٹ میں اضافہ جی ڈی پی کے پونے تین فیصد سے بھی کم ہے جبکہ کم از کم قابل قبول اضافہ بھی جی ڈی پی کے تین فیصد ہونا چاہیے۔ پاکستان کی تمام دفاعی تیاریاں بھارت سے لاحق خطرات کے پیش نظر کی جاتی ہیں چنانچہ پاک بھارت دفاعی بجٹ کا موازنہ بھی لازمی ہوتا ہے۔معیشت کی کمزوری کے باعث وقت کے ساتھ پاکستان کا دفاع بجٹ کم ہوا ہے تو بھارتی معیشت میں مسلسل ترقی کے باعث اس کے دفاعی بجٹ میں مسلسل اور غیر معمولی اضافے کئے گئے۔ اگر 2001ءمیں بھارت کا دفاعی بجٹ 11.8 ارب ڈالر تھا تو 2014/15 میں اسکا دفاعی بجٹ 38.35 ارب ڈالر کی حد تک پہنچ چکا تھا۔ یوں پاکستان کے دفاعی بجٹ کا حجم پندرہ برس پہلے کے بھارتی دفاع بجٹ سے بھی کم ہے۔ اگر دونوں ملکوں کی بری افواج کے بجٹ کا موازنہ کیا جائے تو بھارتی فوج کا بجٹ،پاک فوج سے کم از کم چھ گنا زیادہ ہے۔ دفاعی بجٹ کا ایک اہم پہلو یہ ہے کہ اس کا 94 فیصد حصہ فوج کی دیکھ بھال،تنخواہوں اور پنشن پر خرچ ہو جاتا اور فوج کی ترقی و توسیع کیلئے محض 6 فیصد بجٹ باقی بچتا ہے، اسکے برعکس بھارتی فوج اپنے لئے مختص رقم کا 20 فیصد تک ترقیاتی اخراجات صرف کرتی ہے۔ مطلب یہ ہے کہ بھارتی فوج کا ترقیاتی بجٹ ہی پاک فوج کے کل بجٹ سے زیادہ ہے۔ ترقیاتی بجٹ کا غیر معمولی حجم بھارتی فوج کو نئے ہتھیار اور آلات خریدنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔وزارت دفاع کے ذرائع کے مطابق دنیا کی دیگر افواج کے مقابلہ میں پاکستان کے ایک فوجی پر سب سے کم رقم خرچ کی جاتی ہے۔ فوج کے حصہ میں آنے والے بجٹ کے مطابق ایک پاکستانی سپاہی پر 8.7 فیصد ڈالر صرف ہوتے ہیں۔ بھارت ایک سپاہی پر 17.54 ڈالر،یعنی دو گنا سے بھی زیادہ خرچ کرتا ہے۔ترکی ایک فوجی پر 31 ڈالر خرچ کرتا ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ شہداءکے لواحقین کیلئے خصوصی سکیم متعارف کرائی جا رہی ہے جس کے تحت شہداءکے بچوں کو ملازمت بھی دی جائیگی۔ پاک بحریہ کے الا¶نسز بھی بڑھا دئیے گئے جبکہ ایف سی کے جوانوں کو الا¶نس میں 8 ہزار روپے کا اضافہ کیا گیا ہے جس میں سے ایک الا¶نس دیا جا چکا ہے۔ بجٹ میں دفاع اور دفاعی پیداوار ڈویژن کی جاری اور نئی سکیموں کیلئے پانچ ارب 30 لاکھ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ حکومت کی طرف سے افواج پاکستان کے تمام افسروں اور جوانوں کو تنخواہ کا 10 فیصد رد الفساد سپیشل الاﺅنس دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔ وزیر خزانہ نے دہشت گردی کیخلاف قربانیوں پر فوج کو خراج تحسین پیش کیا۔
دفاعی بجٹ

ای پیپر دی نیشن