کراچی (وقائع نگار) پیپلز پارٹی کی حکومت سندھ اپنے ہی دورمیں بھرتی کردہ 26ہزار سرکاری ملازمین کے معاشی مستقبل کا فیصلہ اور تنخواہیں جاری کئے بغیر 28 مئی کورخصت ہوجائیگی۔ پیپلز پارٹی کی اعلی قیادت کے پیرمظہرالحق‘آغاسراج سمیت دیگروزراء سے اختلافات 26ہزارملازمین کیلئے تنخواہوں کے عدم اجراء کا سبب بنے۔ حکومت سندھ مسئلہ کے حل کیلئے آخری لمحات میں بھی طاقتورخاتون رہنما کی اجازت کی منتظررہی۔ پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کی طرف سے اجازت نہ ملنے پر حکومت سندھ اپنے ہی دورمیں بھرتی کردہ 26 ہزارسرکاری ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی اور ایک لاکھ سے زائد کنٹریکٹ اورعارضی ملازمین کومستقل کئے بغیررخصت ہوجائیگی اور اپنے ہی د ور حکومت میں بھرتی کردہ چھبیس ہزارسرکاری ملازمین کے معاشی مستقبل کا فیصلہ کرنے میں ناکام رہی‘ حکومت سندھ آخری لمحات میں بھی اس بات کی منتظر رہی کہ شاید پیپلز پارٹی کی طاقتورخاتون رہنما ملازمین کے معاشی مستقبل کے پیش نظر ان کیلئے کوئی احکامات جاری کریں اب جبکہ حکومت سندھ ختم ہونے میں دوروزباقی ہیں پیپلز پارٹی کی اعلی قیادت کی طرف سے وزیراعلیٰ ہاؤس یا حکومت سندھ کوکوئی احکامات نہیں ملے ہیں اورمختلف محکموں کے ملازمین گزشتہ تین ماہ سے سندھ اسمبلی اورکراچی پریس کلب پرسراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔ حکومت سندھ نے محکمہ بلدیات ‘تعلیم اورصحت میں اخبارات میں اشتہارات کے بعد 26 ہزار سے زائد ملازمین بھرتی کئے۔محکمہ بلدیات کے 13 ہزار‘محکمہ تعلیم کے 7 ہزار اور محکمہ صحت کے 6 ہزارملازمین کو مستقل اسامیوں پر بھرتی کیا گیا اور 2012ء سے انہیں تنخواہیں ادا نہیں کی گئیں۔ 2013ء میں اقتدار میں واپسی پر حکومت سندھ نے صوبائی وزیر نثارکھوڑو‘ وزیراعلیٰ سندھ کی انسپیکشن ٹیم اور حکومت سندھ کی ایک تحقیقاتی ٹیم نے بھرتی کئے گئے ملازمین کی تعلیمی اسناد چیک کرائیں تو 98 فیصد ملازمین کی اسنا د درست ثابت ہوئیں اور بھرتی کا طریقہ کار طے شدہ قوانین کے مطابق پایا گیا اس دوران سی ایم انسپیکشن ٹیم نے سفارش کی کہ مستقل اسامیوں پربھرتی ہونیوالے ملازمین کوفوری تنخواہیں جاری کی جائیں تاہم پیپلز پارٹی کی ایک طاقتورخاتون رہنماء کے کہنے پرملازمین کی تنخواہیں روک دی گئیں۔ معتمد ترین ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کی اعلی قیادت کے سابق صوبائی وزراء پیرمظہرالحق اورسابق صوبائی وزیر بلدیات آغا سراج درانی اور دو دیگر صوبائی وزراء سے اختلافات کے سبب ملازمین 2012ء سے تنخواہوں کیلئے دربدرہیں۔ دوسری جانب 2013ء میں حکومت سندھ نے صوبے کے ایک لاکھ سے زائد عارضی اورکنٹریکٹ پربھرتی کئے گئے ملازمین کومستقل کرنے کیلئے سندھ اسمبلی سے بل منظورکرایا مگر انکی مستقلی کا سندھ حکومت کے دسویں بجٹ میں بھی کوئی فیصلہ نہیں ہو سکا ہے۔
سندھ کے26 ہزار ملازمین کو تنخواہیں ملیں نہ ایک لاھ کو مستقل کیا گیا
May 27, 2018