مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف نے کہا ہے کہ کل شمالی وزیرستان میں پیش آنے والے افسوسناک واقعے پر وزیراعظم، وزیر داخلہ اور وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سے جواب دیں۔
اسپیکر اسد قیصر کی سربراہی میں ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ہم نے امن کے لیے بڑی قربانیاں دی ہیں، کل شمالی وزیرستان میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا، کہا جا رہا ہے کہ اس واقعے میں ہمارے ایوان کا ایک رکن گرفتار اور دوسرا مفرور ہے، ہمیں اس معاملے کو سنجیدگی سے لینا ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے 70 سال سے قبائلی علاقوں کے مسائل کے حل پر توجہ نہیں دی لیکن اب تو فاٹا خیبر پختونخوا کا حصہ بن چکا ہے، بالکل اسی طرح جس طرح سے پشاور، مردان اور ڈیرہ اسماعیل خان کے پی کے کا حصہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کل کے واقعے پر وزیراعظم اور وزیر داخلہ کو جواب دینا چاہیے، وزیراعلیٰ کے پی کے کو اس حوالے سے بولنا چاہیے۔
رہنما ن لیگ کا کہنا تھا کہ بویہ واقعے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی بنائی جائے جس میں کے پی کے سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو شامل کیا جائے اور ہم سب کو ان کے مسائل کے حل کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔
پی ٹی آئی جتنا دیوالیہ پن کسی اور جماعت میں نہیں: خواجہ آصف
حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ ملک میں معاشی بحران روز بڑھتا ہی جا رہا ہے، اس وقت جو لوگ ملک کی معیشت چلا رہے ہیں ان کا تعلق کسی پارٹی سے نہیں ہے، وہ بیگ لیکر آئے ہیں اور بیگ لیکر چلے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو وزیر خزانہ نہیں ملا تو انہیں لیز پر لینا پڑا، اتنا دیوالیہ پن کسی اور جماعت میں نہیں جتنا پی ٹی آئی میں ہے، موجودہ وزیر خزانہ مشرف دور اور پیپلز پارٹی کے دور میں بھی رہا، کوئی نیا بندہ تو لے آتے۔
ان کا کہنا تھا کہ سابق وزیر خزانہ بڑے تکبر اور رعونت کے ساتھ اسمبلی میں بات کرتے تھے، جس طرح سے سابق وزیر خزانہ کو نکالا گیا کسی سیاسی کارکن کی اس سے زیادہ تذلیل نہیں ہو سکتی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پی ٹی آئی کے اندر لوگ عمران خان کو تبدیل کرنے کے لیے تیار بیٹھے ہیں۔ انہوں نے اپوزیشن بینچوں پر بیٹھے اراکین سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ لوگوں کو نہیں معلوم؟
انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے ان لوگوں کے نام نہیں لے رہا لیکن ان لوگوں کے نام تو اسپیکر صاحب کو بھی پتہ ہیں۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے خواجہ آصف کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ مجھے کیا پتہ ہے؟ مجھے کسی کا نام نہیں پتہ، جس پر ایوان میں قہقہے گونج اٹھے۔
فواد چوہدری کے حوالے سے بات کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ میرے بھائی سے اہم وزارت لیکر ایک غیر منتخب شخص کو وزیر بنا دیا گیا ہے اور میرے بھائی کو بتی کے پیچھے لگا دیا ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ فواد چوہدری جب سے وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں آئے ہیں اچھی باتیں کر رہے ہیں، مجھے یقین ہے کہ اگر انہیں دریا کی لہریں گننے پر بھی لگا دیا جائے تو وہ وہاں بھی کوئی کام نکال لیں گے، ان کے اس جملے پر بھی ایوان قہقہوں سے گونج اٹھا۔
چیئرمین نیب کے انٹرویو کے معاملے پر خصوصی پارلیمانی ٹیم تشکیل دی جائے: خواجہ آصف
چیئرمین نیب کے مبینہ انٹرویو کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ چیئرمین نیب کے معاملے پر حکومت نے شرمناک کردار ادا کیا، حکومت چیئرمین نیب کو بلیک میل کرنا چاہتی ہے۔
رہنما ن لیگ نے کہا کہ اپنے زر خرید چینلز کے ذریعے تشہیر کرتے ہیں، جب آپ لوگوں کی عزتیں نیلام کرتے ہیں تو آپ کی عزت بھی محفوظ نہیں رہتی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتیں نیب کی زد میں ہیں، نیب قوانین کی وجہ سے نواز شریف زد میں ہیں، خواجہ سعد رفیق حراست میں رہے، ان کا بھائی بھی زیر حراست ہے، آصف زرداری، شرجیل میمن، سراج درانی بھی نیب قوانین کی زد میں ہیں۔
انہوں نے چیئرمین نیب کے انٹرویو سے متعلق خصوصی پارلیمانی ٹیم تشکیل دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ معاملے کی چھان بین کر کے دودھ کا دودھ پانی کا پانی کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے اپنے لوگوں کو بچانے کے لیے نیب قوانین میں کچھ ترامیم تجویز کیں، حکومت شخصی بنیادوں پر نیب قوانین میں ترمیم چاہتی ہے۔