بیجنگ(این این آئی) چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے کہا ہے کہ امریکہ میں بعض عناصر چین کے ساتھ تعلقات کونئی سرد جنگ کی جانب دھکیلنا چاہتے ہیں۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بیجنگ میں نینشل پیپلز کانگریس کے اجلاس کے بعد نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے کہا کہ کرونا وائرس کے ساتھ ساتھ امریکہ میں ایک سیاسی وائرس بھی پھیل رہا ہے۔ یہ سیاسی وائرس چین پر حملے اور تنقید کے موقعے کی تلاش میں رہتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس قیمتی وقت کو ضائع کرکے قیمتی زندگیوں کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔ چین اور امریکہ دونوں کو وبا سے مقابلے کے لیے ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھنا اور ایک دوسرے کی مدد کرنا چاہیے۔ امریکہ کو چین کو تبدیل کرنے یا اس کے سوا ارب لوگوں کے جدت کی جانب بڑھتے سفر کو روکنے کا خیال دل سے نکال دینا چاہیے۔واضح رہے کہ امریکہ کی جانب سے چین پر کرونا وبا کے پھیلائو سے متعلق حقائق خفیہ رکھنے کے الزامات سامنے آتے رہیں جس کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چینی صدر لی شی پینگ کے ایک دوسرے کے خلاف تلخ بیانات بھی سامنے آچکے ہیں۔ علاوہ ازیں امریکہ ہانگ کانگ، انسانی حقوق اور تائیوان کی امریکی حمایت پر بھی دنیا کی ان دو بڑی معیشتوں میں تنازعات پائے جاتے ہیں۔وانگ یی کا کہنا تھا کہ چین کا بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ کرونا وائرس وبا کے باعث متاثر ہوا ہے تاہم یہ محدود اور عارضی نوعیت کا اثر ہے۔ اس کے تحت مکمل ہونے والے انفراسٹرکچر کے منصوبوں نے کرونا وبا سے مقابلے میں انتہائی اہم کردار ادا کیا ہے۔اس حوالے سے انہوں نے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ کرونا وائرس وبا کے دوران بھی سی پیک کے تحت لگائے گئے بجلی کے منصوبے کام کرتے رہے اور پاکستان کی بجلی کی ایک تہائی ضروریات پوری کرتے رہے۔ایک سوال کے جواب میں چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ حالیہ مہینوں میں تیزی سے ہونے والی پیش رفت کے بعد امن کی جانب افغانستان کا سفر تیزی سے شروع ہوا ہے تاہم آگے کا راستہ ہموار نہیں ہے۔ چینی وزیر خارجہ نے کرونا وائرس وبا کے حوالے سے عالمی ادارہ صحت کی کارکردگی پر امریکی تحفظات اور تنقید کے خلاف ادارے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ڈبلیو ایچ او نے وبا سے مقابلے لیے اپنی استعداد کے مطابق بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔