اسلام آباد ( نوائے وقت نیوز) امریکی طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ ماسک جس کے کنارے جلد کے ساتھ جڑے ہوئے نہ ہوں کورونا وائرس کو منہ یا ناک کے راستے جسم کے اندر جانے سے نہیں روک سکتا۔برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق انسانی نظام تنفس کے لئے حفاظتی سامان بنانے والے دنیا کی تین بڑی کپمنیوں میں شامل امریکی کمپنی تھری ایم کی ہیڈ آف سیٖفٹی ڈاکٹر نکی میک کلو کا کہنا ہے کہ وہ ماسک جس کے کنارے جلد کے ساتھ جڑے ہوئے نہ ہوں کھانسی یا چھینک کی صورت میں ناک اور منہ سے نکلنے والے ڈراپلیٹس کو تو روک سکتا ہے لیکن یہ کورونا وائرس جس کی جسامت ایک میٹر کے ایک اربویں حصے کے برابر ہوتی ہے کو ناک اور منہ کے ذریعے جسم میں داخل ہونے سے نہیں روک سکتا۔ ڈاکٹر نکی میک کلو کے مطابق ماسک کے مقابلہ میں ریسپائریٹر اس طرح سے ڈیزائن کئے جاتے ہیں کہ وہ جلد کے ساتھ پیوست ہو جاتے ہیں اور ان کے اس جلد کے مقام اتصال سے کوئی ہوا اندر سے باہر یا باہر سے اندر نہیں جا سکت۔ امریکی ادارے نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار آکوپیشنل سیفٹی اینڈ ہیلتھ کے معیار کے مطابق ان ریسپائریٹرز میں این۔95 ، این۔99 اور این۔100 ماسک باالترتیب 95، 99 اور99.97 فیصد زرات کو جسم کے اندر جانے سے روک دیتے ہیں۔ یورپی درجہ بندی کے مطابق ایف ایف پی ۔1 ریسپائریٹرز 80 فیصد ذرات، ایف ایف پی ۔2 ریسپائریٹرز 94 فیصد اور ایف ایف پی۔3 ریسپائریٹرز 99.97 فیصد ذرات کو جسم کے اندر جانے سے روک دیتے ہیں۔اس کے علاوہ ہلمٹ کی طرح نظر آنے والے پاورڈ ایئر پیوریفائنگ ریسپائریٹرز بھی 99.97 فیصد ذرات کو جسم کے اندر جانے سے روک دیتے ہیں۔ ماسک کی سادہ ترین مثال سرجیکل ماسک ہے جو عام طور پر کپڑے یا کاغذ کی تین تہوں سے بنایا جاتا ہے۔یہ صرف کھانسی یا چھینک کے وقت منہ سے نکلنے والے ڈراپلیٹس کو روک سکتا ہے لیکن چونکہ وائرس کی جسامت بہت ہی کم ہوتی ہے اس لئے یہ ماسک ان کو نہیں روک سکتے۔