ایران کی جانب سے وینز ویلا کے لیے بھیجےگئے ایک تیل بردار جہاز کے منزل تک پہنچنے کے ایک جھوٹے دعوے نے تہران کو ایک بار پھر عالمی سطح پر سبکی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ذرائع کے مطابق وینز ویلا کے دارالحکومت کراکس میں قائم ایرانی سفارت خانے کی طرف سے 12 سال پرانی ویڈیو جاری کی گئی اور کہا گیا کہ یہ ویڈیو ایرانی تیل بردار جہاز کی ہے جو اپنزل پر پہنچ چکا ہے۔ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوتے اس کی حقیقت سامنے آگئی۔ وہ تیل بردار جہاز نہ تو ایران کا ہے اور نہ ہی آج کل وینز ویلا پہنچا ہے۔ حقیقت بے نقاب ہونے کے بعد ایرانی سفارت خانے نے ویڈیو حذف کردی۔قبل ازیں ایران کے ایک آئل ٹینکر کے کراکس پہنچنے پر وینز ویلا کے وزیر پٹرولیم طارق العیسمی نے اپنے ملک میں متعدد ٹینکر بھیجنے پرایران کا شکریہ ادا کیا۔العیسمی نے ٹویٹر پر اپنے اکاؤنٹ پر کہا کہ توانائی کے میدان میں ایران اور وینزویلا کے درمیان تعاون ہمیں اوپیک کے ممبر ممالک کی حیثیت سے متحد کرنے کے علاوہ یہ سائنسی تبادلہ اور ہائیڈرو کاربن صنعتوں کی ترقی پر بھی مبنی ہے۔دنیا میں جہازوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے والی ویب سائٹ کے مطابق ہفتے کے روزایرانی تیل بردارجہاز "فارچون" شمالی وینزویلا کے سوکر کے ساحل کے قریب پہنچا تھا۔وینزویلا کے سرکاری ٹیلی ویژن کے مطابق توقع کی جارہی ہے کہ یہ تیل بردار جہاز ریاست کارابوبو کے پورٹو کابیلو پہنچے گا جہاں ریفائنری واقع ہے۔اسی ذرائع کے مطابق دیگر چار بحری جہاز - جنگل ، پیٹونیا ، واکسن اور کلیفیل کے بھی آنے والے دنوں میں پہنچنے کی توقع ہے۔ ان جہازوں پر 15 لاکھ بیرل تیل لادا گیا ہے۔