لاہور (ندیم بسرا) وفاق سمیت پنجاب حکومت کو اپوزیشن سے کوئی خطرہ نہیں، کیونکہ پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کے پاس حکومت کے خلاف کوئی تحریک اسمبلی میں لانے کے لئے نمبرز پورے نہیں ہیں اور (ن) لیگ کے اپنے منتخب اراکین وزیراعلی پنجاب سے مسلسل رابطوں میں ہیں۔ اس وجہ سے پنجاب حکومت، قومی اسمبلی کی طرح اپنی مدت پوری کرتی نظر آرہی ہے۔ اگر دیکھا جائے تو پنجاب اسمبلی371 نشستوں پر مشتمل ایوان ہے جس میں حکومت اور اس کے اتحادی اور آزاد اراکین کو شامل کر لیں تو تعداد 196 اراکین بنتے ہیں اور پارٹی پوزیشن دیکھی جائے تو پی ٹی آئی کی نشستیں 181 ہیں۔ جس میں پی ٹی آئی اتحادی مسلم لیگ ق کی 10نشستیں ہیں اور پی آر ایچ پی کی ایک نشست ہے اور اس کے علاوہ چار آزاد امیداوار بھی پی ٹی آئی کو سپورٹ کررہے ہیں۔ دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کی 166 نشستیں ہیں اور پی پی کی 7نشستیں ہیں۔ یوں مسلم لیگ (ن) کے پاس اپنی 166 نشستیں ہیں اور پی ٹی آئی کا دعوی ہے کہ پچیس سے زائد مسلم لیگ (ن) کے اراکین وزیراعلی پنجاب کو وقفے وقفے سے ملتے رہے ہیں تو مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر کا پنجاب حکومت گرانے کا بیان اگر’’ ترین گروپ ‘‘اور’’ غضنفر عباس چھینہ‘‘ ہم گروپ خیال کو سامنے رکھ کر دیکھا جائے تو ایسا ممکن ہو سکتا ہے، مگر اصل پوزیشن اس کے برعکس ہے کیونکہ جہانگیر ترین اور ہم خیال گروپ بھی وزیراعظم اور وزیراعلی پر اعتماد کرچکے ہیں۔ اس لئے پنجاب میں (ن) لیگ کے پاس کوئی ایسا آپشن نہیں ہے جو پنجاب حکومت کے لئے خطرہ ہو۔ اس صورت حال میں پی ٹی آئی سنٹرل پنجاب کے صدرو سینیٹر اعجاز چودھری نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) پہلے اپنے گھر کی خبر لیں بعد میں ہمارے بارے میں کوئی بات کریں۔ پی ٹی آئی پنجاب کے سیکرٹری اطلاعات عثمان سعید بسرا نے کہا کہ (ن) لیگ کا اپنا گھر ان آرڈر نہیں اب گھر کے بھیدی ہی لنکا ڈھانے پر تل گئے ہیں۔ ہم عوام کی دولت ان پرخرچ کرتے ہیں جبکہ (ن) لیگ کی قیادت عوام کا پیسہ لوٹ کر بیرون ملک فرار ہو چکی ہے۔ مسلم لیگ (ن) لاہور کے جنرل سیکرٹری خواجہ عمران نذیر نے کہا ہے کہ حکومت نے کوئی وعدہ پورا نہیں کیا، یہ کٹھ پتلی اور سلیکٹڈ حکومت ہے۔ اس لئے ان کا جانا ٹھہر چکا ہے۔