لاہور (نیوز رپورٹر) پی ڈی ایم کے دو روز بعد ہونے والے اجلاس میں پیپلز پارٹی اور اے این پی کی واپسی کو ایجنڈا میں سب سے اوپر رکھا جائے گا اور دونوں جماعتوں کی واپسی کے لئے مشرکہ لائحہ عمل اپنانے پر زور دیا جائے گا۔ اس حوالے سے مولانا فضل الرحمن کی مریم نواز سے متعدد ملاقاتیں اور ٹیلی فون رابطے بھی ہوئے ہیں۔ جس میں دونوں جماعتوں کی واپسی کو ایجنڈے میں رکھنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ یہ ہو سکتا ہے کہ واپسی کے لئے کوئی شرط عائد نہ کی جائے اور رویے میں لچک کی امید رکھی جائے۔ دراصل پی ڈی ایم میں شامل جے یو آئی ف اور (ن) لیگ کے علاوہ باقی جماعتیں یہ کہہ رہی ہیں کہ حکومت کے خلاف گرینڈ اپوزیشن الائنس بنایا جائے۔ جس میں ان کو پی پی کو شامل کرنا ضروری ہوگا۔ اس لئے اس جلاس میں فضل الرحمن کی جانب سے لچک کا رویہ بھی دکھایا جا سکتا ہے۔ دوسری جانب شہباز شریف بھی اس بات کے حامی ہیں کہ پی ڈی ایم کو مضبوط کیا جائے مگر یہ مضبوطی اس وقت ہوگی جب تمام جماعتیں ایک نقطہ پر اتفاق رائے کریں گی اور مسلم لیگ (ن) کے صدر کا عشایہ بھی اس کی کڑی تھی۔ احسن اقبال کہا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم کا آئندہ اجلا س جو ہونے جا رہا ہے اس میں پی پی اور اے این پی کی واپسی کا ایجنڈا زیر بحث ہوگا۔ یہ بات طے کی جائے گی کہ کیسے ان جماعتوں کو دوبارہ پی ڈی ایم میں شامل کیا جائے تو ضروری ہے کہ اس میں کوئی راستہ نکالا جائے۔