اسلام آباد(نا مہ نگار)کورونا وائرس کے بعد تعلیمی شعبے میں پیدا ہونے والی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے ملک میں ایک بڑے سیاسی مکلالمے کی اشد ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار سینئر صحافی ضرار خہڑو نے ایجوکیشن چیمین نیٹورک کے زیر اہتمام ایک ویبینار کے دوران کیا۔ ویبینار کا مقصد پاکستان میں تعلیمی سرمایہ کاری کے حوالے سے سیاسی اتفاق رائے پیدا کرنا تھا۔اس ویبینار میں شریک ہونے والے ملک بھر کے سینئر سیاسی نمائندوں میں سینیٹر مشاہد حسین سید، خیبر پختونخوا سے مدیحہ نثار اور زینت بی بی ، پنجاب سے شمیم آفتاب اور سندھ سے رابعہ اظفر شامل تھیں۔ماہرمعاشیات عاصم بشیر خان نے پاکستان میں تعلیمی سرمایہ کاری میں فوری اضافے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ ایک اندازے کے مطابق آئندہ10سالوں میں پاکستان بھر کے اسکولوں سے باہر تمام بچے اور بچیوں کی تعلیم تک رسائی ممکن بنانے کے لیے12ٹریلین روپوںکی ضرورت ہے۔ تعلیمی سرمایہ کاری کی موجودہ شرح پر پاکستان کو صرف موجودہ بیک لاگ ختم کرنے میں ہی45سال لگ جایں گے۔سینیٹر مشاہد حسین سید کے مطابق پاکستان میں اس صورت حال کی ایک بڑی ذمہ داری جاگیردارانہ سوچ کو جاتی ہے جس نے پاکستان میں تعلیمی نظام کو کبھی پروان چڑھنے ہی نہیں دیا۔