اسلام آباد (خبرنگار خصوصی+ نمائندہ خصوصی) وفاقی حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں فی لٹر 30روپے اضافہ کردیا ہے اور نئی قیمتوں کا اطلاق جمعہ کی رات 12 بجے سے ہوگیا ہے۔ پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ یہ ایک مشکل فیصلہ تھا کہ ہم عوام پر مزید بوجھ ڈالیں اور بوجھ ڈالیں تو کتنا ڈالیں، میں پہلے سے کہتا آرہا ہوں کہ عوام کے اوپر کچھ نہ کچھ بوجھ ڈالنا ناگزیر ہے کیونکہ حکومت کو نقصان ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مہینے کے پہلے 15دنوں میں 55ارب روپے کا نقصان ہوا ہے، یہ حکومت برداشت نہیں کرسکتی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر 100 یا سوا سو ارب اس مہینے نقصان ہوگا تو ہماری سویلین حکومت چلانے کا تین گنا ہے، ایک طرف پوری حکومت چلانے کا ماہانہ خرچ 42 ارب ہے جبکہ پٹرول اور ڈیزل کی مد میں سبسڈی 120 ارب روپے ہے۔ وزیرخزانہ نے کہا کہ ایک آدمی پٹرول کے اوپر دوسرے پاکستانیوں کو40 روپے سبسڈی دے رہا ہے، زیادہ سبسڈی گاڑی والوں کو ملتی ہے اور اس سے زیادہ بڑی گاڑی کو مل رہی ہے اور جتنے پیسے والے ہیں، ان کو بھی سبسڈی دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک اوسطاً آمدن والا پاکستانی اپنے سے امیر والے پاکستانی کو سبسڈی دے رہا ہے۔ وزیراعظم آج غربیوں کیلئے پٹرول میںریلیف کا اعلان کرینگے۔انہوں نے کہا کہ اس سبسڈی کی وجہ سے یہاں پٹرول اور ڈیزل کا استعمال بھی بڑھ گیا ہے اور ہمارے بیرونی ذخائر پر دبائو بھی آرہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پیٹرول کی نئی قیمت 179.86، ڈیزل کی قیمت 174.15، مٹی کے تیل کی نئی قیمت 155.56 روپے جب کہ لائٹ ڈیزل کی نئی قیمت 148.31 روپے ہوگی۔ وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ کسی بھی وزیراعظم کے لئے یہ ایک مشکل فیصلہ ہوتا ہے کہ پٹرولیم قیمتوں میں اضافہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ بہت جلد سٹاف لیول ایگریمنٹ طے پا جائے گا، ہم نے پٹرولیم مصنوعات پر نئے ٹیکس نہیں لگائے بلکہ سبسڈی کم کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں تیس روپے فی لیٹر اضافے کے بعد بھی حکومت ڈیزل پر 56.71 روپے فی لیٹر، لائٹ ڈیزل پر 37.84 روپے فی لیٹر، مٹی کے تیل پر 21.83 روپے فی لیٹر اور پٹرول پر 17.02 روپے فی لیٹر نقصان اٹھا رہی ہے لیکن اس اقدام سے مارکیٹ میں استحکام آئے گا، یہ ایک مثبت قدم ہے۔ ایک سوال کے جواب پر انہوں نے کہا کہ ڈیزل اور پٹرول مہنگا کرنے سے منہگائی بڑھتی ہے، لیکن اگر یہ نہ کریں تو روپے کی قیمت مزید گرتی، عمران خان کے دور میں ڈالر 190 روپے کا ہوگیا تھا اور اب ڈالر مزید مہنگا ہوا ہے۔ عمران خان کی حکومت جانے لگی تو انہوں نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم کرکے ہمارے لئے بارودی سرنگ بچھا دی۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی بڑھنا حکومت کی ناکامی ہوتی ہے لیکن موجودہ حکومت پوری کوشش کر رہی ہے کہ آٹا، گھی، چینی اور دیگر اشیائے خورونوش پر سبسڈی جاری رکھے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت بجٹ بھی پاس کروائے گی اور اگست 2023ء کے بعد نگران سیٹ اپ تشکیل دیا جائے گا۔ وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے کہا ہے کہ دوحہ میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی ٹیم کے ساتھ بہت مفید اور تعمیری بات چیت کی۔ ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ ہم نے مذاکرات میں مالی سال 2022ء کے خساروں پر تبادلہ خیال کیا جس کی وجہ فروری 2022ء میں دی گئی ایندھن کی سبسڈی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے مالی سال 2023ء کے اہداف پر تبادلہ خیال کیا۔ جس میں ہمیں بلند افراط زر، گرتے ہوئے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر اور کرنٹ اکاؤنٹ کے بڑے خسارے کے پیش نظر ایک سخت مالیاتی پالیسی اور اپنی مالی پوزیشن کو مستحکم کرنے کی ضرورت ہوگی۔ حکومت مالی سال 2023ء میں بجٹ خسارہ کم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ آئی ایم ایف کی ٹیم نے ایندھن اور بجلی کی سبسڈی واپس لینے کی ضرورت پر زور دیا جو گزشتہ حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ اپنے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دی تھی۔ وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ حکومت، آئی ایم ایف پروگرام کو بحال کرنے اور پاکستان کو پائیدار ترقی کی راہ پر ڈالنے کے لیے پرعزم ہے۔ دریں اثنا ایک بیان میں وزارت خزانہ نے کہا کہ بات چیت میں آئندہ بجٹ کے اقدامات پر بھی مشاورت کی گئی، آئی ایم ایف نے بجلی اور فیول پر دی جانے والی سبسڈیز اور دوسرے مالی ضیاع پر تشویش ظاہر کی مالی اور کرنٹ اکائونٹ خساورں پر قابو پانے کے لئے ان ایریاز کی نشاندہی کی گئی جہاں درستگی کرنا ضروری ہے۔ حکومت آئندہ بجٹ میں بجٹ کے خسارہ کو کم کرنے کے لئے پر عزم ہے۔ پاکستان میں اقوام متحدہ کے ریذیڈنٹ کوآرڈینیٹر جولین ہارنیس نے وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل سے ملاقات کی۔ جولین ہارنیس نے وزیر خزانہ کو پاکستان میں مختلف شعبوں میں اقوام متحدہ کے اقدامات سے آگاہ کیا اور مقامی اور عالمی سطح پر پاکستان کی مسلسل حمایت اور مدد کو سراہا۔ انہوں نے متعدد شعبوں میں اقوام متحدہ کی تکنیکی مدد کی پیشکش کی جن میں خوراک کی پیداوار اور پیداوار میں اضافہ، موسمیاتی تبدیلی، غربت کے خاتمے کے لیے مالی امداد وغیرہ شامل ہیں۔ وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے پاکستان کی مسلسل حمایت پر جولین ہارنیس کا شکریہ ادا کیا اور اقوام متحدہ کے اشتراک کردہ شعبوں میں گہری دلچسپی ظاہر کی۔