حافظ محمد عمران
hafiz.mimran79@gmail.com
خواجہ محمد آصف کا وار سیدہ شہلا رضا کا جواب
زوال کا شکار قومی کھیل اور حکومت کی عدم توجہ
گذشتہ دنوں وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے "کھیل دوستی' کا کمال مظاہرہ کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں قومی کھیل ہاکی کے حوالے سے بات کی لیکن تکلیف دہ امر یہ ہے کہ ان کی یہ گفتگو کھیل دوستی سے کسی کی دشمنی زیادہ معلوم ہوتی ہے۔ انہوں نے پاکستان ہاکی فیڈریشن کے صدر خالد سجاد کھوکھر کو نشانہ بناتے ہوئے کہا آٹھ سال سے ایک ریٹائرڈ بریگیڈیئر صاحب ہاکی فیڈریشن پر قابض ہیں۔ ہاکی فیڈریشن سے متعلق معاملہ التوا میں ہے۔وہ صاحب باہر کے سیر سپاٹے سرکار سے کر رہے ہیں۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن پر قبضہ کیا ہوا ہے، معاملہ استحقاق کمیٹی کو بھیجا جائے۔ 22، 23 سال سے اولمپکس پر بھی ایک شخص قابض ہے۔ خواجہ صاحب نے ہاکی کو وقت دیا بہت اچھا کیا لیکن کیا ہی اچھا ہوتا وہ سب سے پہلے جونیئر ہاکی ٹیم کی بیرون ملک روانگی کے لیے درپیش مسائل حل کرنے، مستعفی ہونے والے کوچ ایکمین کے واجبات کی ادائیگی اور بے روزگار ہاکی کھلاڑیوں کے مسائل حل کرنے کے لیے بات کرتے۔ لگے ہاتھ وہ قوم کو یہ بھی بتا دیتے ہیں کہ 2008 میں فیڈریشن پر قبضہ کروانے میں کون کون شامل تھا۔
شاید خواجہ صاحب یہ بھول گئے کہ آج جس شخص کو وہ قبضہ مافیا قرار دے رہے ہیں یہ بھی ان کی اپنی حکومت کا تحفہ ہے۔ قوم کو یہ بھی بتا دیتے کہ آٹھ سال قبل حکومت کس کی تھی۔ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ یہی ہے کہ کھیل کا نام لے کر سیاست ہوتی ہے اور آج بھی سیاست ہی ہو رہی ہے۔ یعنی مسئلہ قبضے کا نہیں مرضی کے قبضے کا ہے۔ یعنی اگر قبضہ کسی مخالف کا ہے تو غلط ہے اپنا ہو تو آئینی و قانونی ہے اور ان حالات میں خزانے کے منہ بھی کھل جاتے ہیں۔
سیکرٹری جنرل پی ایچ ایف حیدر حسین کہتے ہیں کہ سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف، خواجہ آصف سمیت تمام متعلقین کو پی ایچ ایف کے آئین کی تشریح بھجوا دی ہے۔ حالیہ انتخابات میں آئینی طور پر 2022ء تا 2026ء تک منتخب ہونے والے صدر پاکستان ہاکی فیڈریشن کو انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن، ایشین ہاکی فیڈریشن اور پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن تسلیم کرتی ہے۔ ہاکی فیڈریشن کے آئین میں کہیں نہیں لکھا کہ صدر کا عہدہ ایک مدت کے لئے ہوتا ہے۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں معزز سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کو خواجہ آصف کی جانب سے پی ایچ ایف اور اس کے عہدیدار کے بارے میں دی گئی معلومات درست نہیں۔ خواجہ آصف قومی اسمبلی میں بولے تو پاکستان ہاکی فیڈریشن کی نائب صدر سیدہ شہلا رضا بھی ہاکی فیڈریشن کے دفاع میں سامنے آئیں۔شہلا رضا کہتی ہیں کہ مجھے یقین ہے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کو قومی کھیل ہاکی اور پی ایچ ایف سے متعلق معاملات کو غلط قرار دیا اور کہا کہ ہاکی فیڈریشن کے عہدیداروں کا انتخاب آئینی و قانونی عمل کے ذریعے کیا گیا ہے. صدر پی ایچ ایف کے آئین کے مطابق دوسری مدت کے لیے منتخب ہوئے تھے۔
پی ایچ ایف کے عہدیداروں کو اس معاملے پر بریفنگ کے لیے بلایا جانا چاہیے۔ بریفنگ لینی چاہیے کہ کس مدت کا آڈٹ ہو رہا ہے۔ تب ہی یہ نتیجہ اخذ کیا جائے گا کہ کمیٹی کے ارکان درست ہیں یا نہیں۔ مجھے خوشی ہے کہ وفاقی حکومت قومی کھیل میں دلچسپی لیتے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔ لیکن اس کمیٹی کی تشکیل سے پہلے یہ دیکھنا بہتر ہوتا کہ کمیٹی اور دیگر ہاکی معاملات کے حوالے سے پی اہچ ایف کا کیا موقف ہے. پی ایچ ایف کی ایک کمیٹی نے سابق اولمپیئن اور ٹیم کے اس وقت کے منیجر خواجہ جنید پر جاپان کے خلاف ایشیا کپ کے میچ میں حیران کن طور پر بارہ کھلاڑیوں کو کھیلنے کی اجازت دینے پر تاحیات پابندی عائد کر دی تھی. منیجر ٹیم کی غفلت کے نتیجے میں پاکستان مینز ہاکی ورلڈ کپ سے باہر ہو گیا تھا۔ پی ایچ ایف بدعنوانی کے خاتمے اور گذرے پچیس برس کے دوران اخراجات اور کارکردگی کی بنیاد پر آڈٹ کرانے کے لیے ہمیشہ حکومت کا ساتھ دے گی۔