عمران کا ٹرائل بھی ملٹری کورٹ کے زمرے میں آتا ہے : رانا ثنا 


اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے) وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ زمان پارک میں 9 مئی کے حملوں کی منصوبہ بندی کی گئی۔ عمران خان کا ٹرائل بھی ملٹری کورٹ کے زمرے میں آتا ہے۔ گزشتہ روز پی ٹی وی ہیڈ کوارٹرز میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ جناح ہاﺅس پر حملے میں حساس دستاویزات جلائی گئیں۔ پاکستان میں فتنہ و فساد کیلئے باقاعدہ منصوبہ بندی کی گئی۔ نفرت کی سیاست ایک ناسور کی طرح پاکستان کے معاشرے اور سیاست میں داخل کی جا رہی تھی۔ وقت آگیا ہے کہ عوام اس فتنے کا ادراک کریں۔ ممنوعہ علاقوں میں جانے والے، بھیجنے والے اور جانے میں مدد کرنے والے پر ملٹری ایکٹ لگتا ہے۔ آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور ملٹری ایکٹ کا اطلاق وہاں ہوتا ہے جو دفاع سے متعلقہ جگہ ہو۔ جبکہ جناح ہاو¿س کور کمانڈر کی رہائش گاہ اور کیمپ آفس تھا۔ وہاں بہت حساس چیزیں بھی موجود تھیں۔ جناح ہاو¿س سے اٹھائی گئی چیز اگر کسی ہمسایہ ملک سے استعمال ہو جائے تو کیا وہ سیاسی احتجاج ہوگا؟۔ پنجاب اور کے پی کے کے 33 افراد کو فوجی حکام کے حوالے کیا گیا ہے جن کے خلاف فوجی عدالتوں میں ٹرائل ہوگا۔ 499 میں سے صرف 6 ایف آئی آر ہیں جنہیں پراسیس کیا جارہا ہے۔ صرف 6 ایف آئی آرز کا ٹرائل ممکنہ طور پر ملٹری کورٹ میں ہوسکتا ہے۔ عمران خان ایک فتنے کا نام ہے، قوم نے اس فتنے کی شناخت اور ادراک نہ کیا تو یہ فتنہ قوم کو خطرے سے دوچارکردے گا۔ اس سے پہلے یہ فتنہ ملک کو کسی حادثے سے دوچار کرتا، خود ہی اپنے آپ کو اور اپنی جماعت کو حادثے سے دوچار کرلیا۔ 9 مئی کے واقعات پر مجموعی طور پر 499 ایف آئی اے ر درج کی گئیں جن میں 5 ہزار سے زائد لوگوں کو گرفتار کیا گیا۔ ان میں سے 80 فیصد لوگ ضمانت پر رہا ہوئے، اے ٹی اے کے مقدمات میں 3944 افراد کو گرفتار کیا گیا اور 88 مقدمات انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت درج کئے گئے۔ وزیر داخلہ نے کہا اعتراض اٹھایا جارہا ہے کہ ملٹری ایکٹ کا اطلاق سویلین پر ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی ملزم ممنوعہ علاقوں میں جاتا ہے تو کوئی نیا قانون بنانے کی ضرورت نہیں اس پر قانون موجود ہے، اس لیے اگر کوئی دفاع سے متعلق ایریا میں داخل ہوا تو اس کا ٹرائل آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ہی ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات سب کے سامنے اور مختلف باتیں سامنے آ رہی تھی، میں آج تک خاموش تھا کہ حقائق مکمل سامنے آئیں تو بات کروں اور جو حقائق پیش کروں گا وہ پوری ذمہ داری کے ساتھ کروں گا۔ 9مئی کے واقعات میں جو ملوث نہیں ہوگا اس کو کیسز میں شامل نہیں کیا جائے گا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ فوجی عدالتوں میں مقدمات کے حوالے سے کسی قانون سازی یا ترمیم کی ضرورت نہیں۔ فوجی حکام مقدمات کی تفتیش کریں گے لیکن پورا ٹرائل شفٹ نہیں ہوگا۔ مثال دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اگر ایک اے ٹی اے کے کیس میں 300 ملزمان میں سے 10 ایسے ہیں جنہوں نے ملٹری یا آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کی تو اس پر فوجی ٹرائل صرف ان کی حد تک محدود ہوگا۔ بقیہ ملزمان کے ٹرائل عام عدالتوں میں چلیں گے۔ وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ نے واشنگٹن میں ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سے کیپٹل ہل میں کی گئی ہنگامہ آرائی کا حوالہ دیا اور کہا کہ وہاں ایسی تنصیبات نہیں تھیں۔ لندن فسادات میں ملوث افراد سے بھی آہنی ہاتھوں سے نمٹا گیا۔ جس نے سپیکر کے ٹیبل پر تصویر کھنچوائی تھی اسے چار سال سزا ہوئی تھی۔ وہاں تو زلمے خلیل زاد نے کوئی ٹویٹ نہیں کیا۔ وہاں انہیں انسانی حقوق کی کوئی خلاف ورزی نظر نہیں آئی۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ نفرت کی سیاست میں اندرونی اور بیرونی سہولت کاری شامل ہیں۔ افراتفری اور فتنے کی سیاست عوام نے مسترد کر دی ہے۔ پی ٹی آئی کے بلوائی اپنے خلاف شواہد خود سامنے لائے۔ لوگ بغیر کسی دباو¿ کے پی ٹی آئی کو چھوڑ رہے ہیں۔ عمران خان ایک سال سے مسلسل نفرت کی سیاست کررہے تھے۔ اپنے قتل کی کہانیاں گھڑنا اور حساس اداروں کے افسران کو نام لے کر مورد الزام ٹھہرانا، اسمبلیاں توڑنے کے بعد دوبارہ وفاق پر چڑھائی کا پروگرام بنانا، لوگوں کو پٹرول بم بنانے کی ٹریننگ دینا اس کے کام ہیں۔ عمران خان ایک فتنے کا نام ہے۔ عمران خان کا ٹرائل بھی ملٹری کورٹ کے زمرے میں تو آتا ہے۔ نفرت کی سیاست میں عمران خان نے 25 مئی کو اسلام آباد پر حملہ کیا۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللّٰہ نے کہا چیف جسٹس، ان کے داماد، ان کی ساس، آڈیو لیکس کا حصہ تھے، آڈیو لیکس ان کی ذات کے حوالے سے ہے تو ان سے کیسے مشورہ کیا جاسکتا ہے؟انہوں نے کہا کہ قانون میں کہیں نہیں لکھا کمشن بنانے سے پہلے حکومت چیف جسٹس سے مشورہ کرے۔ وزیر داخلہ نے مزید کہا جوڈیشنل کمشن کی انکوائری روکے جانے سے ہم سرخرو ہوئے،حکومت پر دباوتھا آڈیو اور ویڈیو لیکس کی انکوائری کرائے۔



ای پیپر دی نیشن