وزیراعظم میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ 9 مئی کے شر پسندوں اور دہشت گردوں میں کوئی فرق نہیں لہٰذا انہیں سزا ضرور ملے گی۔ گزشتہ روز ریڈیو پاکستان پشاور کے دورے اور وہاں سیاسی قائدین سے ملاقاتوں کے موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ 9 اور 10 مئی کے دوران پیش آنیوالے دلخراش واقعات نے ملک کے 23 کروڑ عوام کو شدید دلی صدمہ پہنچایا اور غم و غصے کی لہر پورے پاکستان میں پھیل گئی۔ تاریخی اور قومی ورثے کو جلا دینا کہاں کی حب الوطنی ہے۔ ان شرپسندوں نے چاغی کی یادگار کو بھی راکھ بنادیا۔ قومیں تو اپنے تاریخی ورثے اور شناخت کی حفاظت کرتی ہیں لیکن یہاں اسے جلا دیا گیا۔ وزیراعظم نے پی ٹی آئی کے شر پسندوں کے ہاتھوں تباہ ہونیوالی ریڈیو پاکستان پشاور کی عمارت کا دورہ کیا جہاں ڈائریکٹر جنرل ریڈیو نے انہیں 9 مئی کے حوالے سے بریفنگ دی۔ وزیراعظم نے اس عمارت کی مرمت کا کام فوری طور پر شروع کرانے کی بھی ہدایت کی۔
وزیراعظم نے یوم تکریم شہدائے پاکستان کے تناظر میں گزشتہ روز راولپنڈی میں شہداء کے قبرستان کا دورہ کیا اور وہاں موجود شہداء کے اہل خانہ اور عزیز و اقارب سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کے خاتمہ اور ملک میں استحکام کیلئے حکومت اور عوام ملک کی مسلح افواج کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہداء اور غازیوں کی بے حرمتی کرنیوالے عناصر اللہ تعالیٰ اور قوم کے مجرم ہیں۔ انہیں کسی صورت معاف نہیں کیا جائیگا۔ ہم وعدہ کرتے ہیں کہ شرپسندوں اور دہشت گردوں کو کیفرکردار کو پہنچایا جائیگا۔ وزیراعظم کے بقول 9 مئی کو بدقسمتی سے ایک لیڈر کی منصوبہ بندی کے تحت اور اسکے بہکاوے پر ایک جتھے نے جس طریقے سے شہداء اور غازیوں کی بے حرمتی کی اور فوجی تنصیبات پر حملے کئے‘ اسے کبھی بھلایا نہیں جا سکے گا۔ حکومت اور 22 کروڑ عوام شہداء کی تکریم کیلئے پرعزم ہیں۔
گزشتہ روز جی ایچ کیو راولپنڈی میں منعقدہ یوم تکریم شہدائے پاکستان کی تقریب میں چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر مہمان خصوصی تھے جنہوں نے تقریب میں موجود شہداء کے اہل خانہ کی ڈھارس بندھائی۔ شہداء کے بچوں کو پیار کیا اور انہیں تحائف پیش کئے۔ انہوں نے اسلام آباد پولیس کے شہداء کیلئے 25 ملین روپے کا تحفہ بھی پیش کیا۔ آرمی چیف نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ 9 مئی کو جو کچھ ہوا‘ وہ افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔ شہداء کی یادگاروں کی بے حرمتی اور انکے وقار کو مجروح کرنیوالوں کو قوم نہ معاف کریگی‘ نہ بھولے گی جبکہ آئندہ ایسی کسی حرکت کو برداشت نہیں کیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج‘ پولیس اور قانون نافذ کرنیوالے دوسرے ادارے ریاست کی علامت اور سیسہ پلائی دیوار کی مانند ہیں۔ ملکی وقار کی خاطر کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائیگا۔
پی ٹی آئی کے کارکنوں اور اسکی صفوں میں موجود شرپسندوں نے 9 مئی کو عمران خان کی نیب کے کیس میں گرفتاری کے بعد جس دیدہ دلیری کے ساتھ اور وحشیانہ انداز میں جناح ہائوس (کورکمانڈر ہائوس لاہور) سمیت فوجی عمارتوں‘ تنصیبات‘ شہداء کی یادگاروں‘ قومی ہیروز کے مجسموں اور سرکاری و نجی دوسری عمارات و املاک کا حشرنشر کیا اس پر بجا طور پر پوری قوم سخت غم و غصے میں ہے اور اس تباہی کے مجرمان کو فی الفور کیفر کردار کو پہنچتا ہوا دیکھنا چاہتی ہے۔ 9 مئی کے واقعات ملک پر کسی دشمن کے حملے سے کسی طور کم نہیں جبکہ جناح ہائوس لاہور میں تو یہ انتہاء کی گئی کہ سفاکیت کے ساتھ مسجد کو بھی نقصان پہنچایا گیا اور اسکے لان میں لہراتے قومی پرچم کو بھی اتار کر اسکی بے حرمتی کی گئی۔
ملک کیخلاف اس نوعیت کے خبث باطن کا مظاہرہ یا ملک کے دشمن کی جانب سے جنگ مسلط کرنے کی صورت میں ہو سکتا ہے یا بلوچستان کے علیحدگی پسند عناصر جیسے دشمن کے آلۂ کار اسکی سرپرستی میں اس نوعیت کی ننگِ ملک و ملت کارروائیاں کرتے ہیں۔ اس وطن عزیز میں گزشتہ دو دہائیوں سے بھارتی ایماء پر جاری دہشت گردی کے واقعات بھی اسی نوعیت کے ہیں جن میں بطور خاص سکیورٹی اداروں اور اہلکاروں کو ٹارگٹ کیا جاتا ہے اور قومی املاک کو نقصان پہنچایا جاتا ہے۔ عوامی مقبولیت کی دعویدار کسی پارٹی کی نہ قیادت سے ایسی توقع رکھی جاسکتی ہے کہ وہ فوجی اور دوسری قومی تنصیبات کو تباہ کرنے کیلئے اپنے پارٹی کارکنوں کو اشتعال دلائے اور نہ ہی کسی پارٹی کے کارکنوں سے توقع کی جا سکتی ہے کہ وہ ملک کے تشخص‘ وقار اور اسکی سلامتی کے ضامن عسکری ادارے کی قیادتوں اور انکی املاک کیخلاف طوفانِ بدتمیزی اٹھائیں اور انہیں تہس نہس کردیں۔ اگر بلوچستان کے علیحدگی پسندوں نے ایسا کیا‘ زیارت میں قائداعظم کی ریذیڈنسی کو تباہ کیا‘ پاکستان کے قومی پرچموں کو نذر آتش کیا اور پنجابی آباد کاروں کی ٹارگٹ کلنگ کی تو یہ سب کچھ انہوں نے پاکستان کی سلامتی کمزور کرنے کے باقاعدہ ایجنڈے کے تحت بھارت کی سرپرستی میں کیا۔ اسی طرح ملک میں جاری دہشت گردی کے تانے بانے بھی پاکستان کی سلامتی کیخلاف بھارتی سازشی منصوبوں سے جا ملتے ہیں۔
اگر ایک سیاسی جماعت کے کارکن‘ جو ملک کی مقبول سیاسی پارٹی کی داعی ہو‘ قومی املاک بالخصوص فوجی تنصیبات کو اسی طرح ٹارگٹ کرکے تباہ و برباد کرنے کے راستے پر چل نکلیں تو بادی النظر میں وہ بھی ملک دشمنوں کی سرپرستی میں ہی ایسے ننگِ دین و وطن اقدامات اٹھا سکتے ہیں۔ اس امر پر تو اب کسی شک و شبہ کی گنجائش نہیں رہی کہ 9 مئی کے انتشاری‘ فسادی اور قومی اعزازات و تنصیبات کی مکمل تباہی کی نوبت لانے والے واقعات پی ٹی آئی قیادت کی گائیڈ لائن کے تحت رونما ہوئے ہیں جن کی عمران خان نے باضابطہ مذمت کرنے کی بھی اب تک زحمت نہیں اٹھائی جبکہ ان واقعات پر پچھتاوے کے جذبے سے ملغوب ہونیوالے پی ٹی آئی کے قائدین‘ عہدیداران اور کارکن دھڑا دھڑ اس پارٹی سے باہر نکل رہے ہیں اور ایسی انتشاری سیاست کا ساتھ نہ نبھانے کا عزم باندھ رہے ہیں۔
بے شک قانون کی نگاہ میں تو ہر شہری کی مساوی حیثیت ہے اور کوئی شہری کسی مستوجب سزا جرم کا ارتکاب کرتا ہے تو وہ یکساں طور پر قانون کی پکڑ میں آتا ہے جبکہ پی ٹی آئی قائد عمران خان اور انکے حامی حلقے 9 مئی کے واقعات میں ملوث عناصر کی گرفتاریوں اور انکے خلاف درج ہونیوالے مقدمات پر ایک سیاسی جماعت کیخلاف سیاسی انتقامی کارروائیوں کا بلاجواز پراپیگنڈا کررہے ہیں۔ قوم تو ان واقعات پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے تخریب کار اورشر پسند عناصر کیخلاف فوری اور سخت کارروائی کا تقاضا کر رہی ہے اور 9 مئی کے یوم سیاہ اور 25 مئی کے یوم تکریم شہداء کے حوالے سے دفاع وطن کی ضامن افواج پاکستان کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کررہی ہے۔ ادارۂ نوائے وقت بھی انہی قومی جذبات کی بھرپور نمائندگی کر رہاہے اور ملک میں دہشت گردی کے خاتمہ اور مسئلہ کشمیر کے حل سے متعلق پاکستان کے اصولی موقف کو حرزِجاں بنا کر افواج پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑا ہے۔ یہی پوری قوم کے جذبات ہیں اس لئے ملک کی کوئی حکومت چاہے بھی تو اصولی موقف کی بنیاد پر مسئلہ کشمیر کے حل اور دہشت گردوں کو نکیل ڈالنے کی پالیسی پر کسی قسم کی مفاہمت نہیں کر سکتی۔ اس تناظر میں 9 مئی کے ملزمان کو بہرصورت کیفرکردار کو پہنچنا ہے جس کیلئے حکومتی انتظامی مشینری اور متعلقہ سکیورٹی ادارے سرگرم عمل ہیں۔ آج ان ملزمان کی سرکوبی ہوگی تو آئندہ کسی کو پاکستان کی توقیر کو بٹہ لگانے اور قومی‘ فوجی تنصیبات کو نقصان پہنچانے کی جرأت نہیں ہوگی۔
9 مئی کے مجرموں کیخلاف وزیراعظم اور آرمی چیف کا دوٹوک اعلان
May 27, 2023