اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی بڑھانے کے لیے ان شعبوں پر ٹیکس لگانا ہوگا جنہیں اب تک چھوٹ دے رکھی ہے، ریئل اسٹیٹ اور زراعت جیسے شعبوں کو مزید چھوٹ نہیں دی جا سکتی۔ انہوں نے کہ این ایف سی ایوارڈ پر نظر ثانی کیے بغیر کوئی اصلاحات کامیاب نہیں ہوں گی۔ میڈیا پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی رواں سال 10 فیصد تک پہنچ جائے گی لیکن یہ اب بھی کم ہے، صورتحال یہ ہے کہ سونے کے کاروبار سے کوئی ٹیکس حاصل نہیں کیا جاتا۔ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ٹیکس کے لیے تمام سٹیک ہولڈرز سے مشورہ کرنا چاہیے، فری میں قوم کی خدمت بھی نہیں ہو سکتی، ٹیکس تو تمام شعبوں کو دینا ہو گا۔ مفتاح اسماعیل نے تجویز دی کہ فکسڈ ٹیکس کا نظام لانا چاہیے، صنعتی سطح پر سیلز ٹیکس کا نفاذ ہونا چاہیے۔ دکانوں سے سیلز ٹیکس نہیں لینا چاہیے بڑے کاشتکار سے ہم تھوڑا سا ٹیکس تو لے سکتے ہیں۔ زراعت پر فکس ٹیکس ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان ڈاکیومنٹڈ پیسا پراپرٹی میں جاکر پاک ہو جاتا ہے۔ نان فائلرز کو گاڑیاں اور پراپرٹی خریدنے نہ دیں، دوسرے سال پاسپورٹ بنانے نہ دیں۔
این ایف سی ایوارڈ پر نظرثانی کے بغیر اصلاحات کامیاب نہیں ہونگی: مفتاح اسماعیل
May 27, 2024