قاہرہ(این این آئی)مصر میں پورٹ سعید اور اسماعیلیہ گورنریوں میں 3 خواتین کو قتل کرنے اور ان کی لاشیں صحرائی علاقوں میں پھینکنے کے الزام میں گرفتار ہونے والے سیریل کلر نے نئی حیرت انگیز اعترافات کیے ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق40 سالہ کریم ایم ایم، جس پر مصر میں متعدد لڑکیوں کو قتل کرنے کا الزام ہے اور جو گروپ کے قاتل کے نام سے معروف ہے، نے اپنے ابتدائی اعترافات میں کہا کہ اس نے ایک امریکی یونیورسٹی سے گریجویشن کیا ہے اور وہ بطور استاد کام کرتا رہا ہے لیکن پھر اس نے وہ کام چھوڑ دیا۔گرفتاری سے قبل وہ اپنا خود کا کام کر رہا تھا۔ اس نے اپنی بیوی سے اس وقت علیحدگی اختیار کر لی جب اس سے اس کا ایک بچہ بھی تھا۔ وہ بچہ اس وقت دس سال کا ہے۔سفاک قاتل کریم ایم ایم نے بتایا کہ وہ انٹرنیٹ کیفے اور نائٹ کلبوں کے ذریعے اپنے متاثرین سے ملا تھا۔ وہ اپنے متاثرہ افراد سے افسوسناک سلوک کرتا اور انہیں منشیات لینے پر مجبور کرتا تھا۔ اس کی بدسلوکی کا شکار خواتین کی تعداد 5 سے زیادہ تھی۔