سندھ (نوائے وقت رپورٹ) خیر پور ضلع میں خسرہ کی وبا شدت اختیار کر گئی جہاں خسرہ میں مبتلا 2 بچے جاں بحق ہو گئے۔ کنب کے قریب ایک ہی گھر کے 2 بچے خسرہ سے جاں بحق ہو گئے جبکہ 3 بچے خسرہ کی وبا میں مبتلا ہیں۔ ضلع بھر میں 50 سے زائد بچے خسرہ میں مبتلا ہو کر ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں، ڈسٹرکٹ ہیلتھ انتظامیہ کی جانب سے خسرہ کی وبا پر کوئی اقدامات نہ کیے جا سکے۔ واضح رہے کہ 21 فروری کو عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا تھا کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو سال کے آخر تک دنیا کے نصف سے زیادہ ممالک کو خسرہ کی وبا کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ خسرہ کی بیماری کسی انفیکشن یا وائرس کی وجہ سے ہوتی ہے۔ یہ بیماری عام طور پر سردیوں کے اختتام یا پھر موسم بہار کے آغاز میں ہوتی ہے۔ خسرہ کی بیماری کے ساتھ جب کوئی مریض کھانستا یا چھینک مارتا ہے تو متاثرہ شخص کے نہایت چھوٹے آلودہ قطرے پھیل کر اردگرد کی اشیاء پر گر جاتے ہیں اور یہ بیماری ہوا اور سانس لینے سے پھیلتی ہے، جس وجہ سے ایک مریض متعدد افراد کو متاثر کر سکتا ہے۔ خسرہ کی علامات میں شدید بخار کے ساتھ کھانسی، ناک اور آنکھوں سے پانی بہتا شامل ہے، خسرہ میں سرخ دانے چہرے اور گردن کے اوپر نمودار ہوتے ہیں اور پھر جسم کے دوسرے حصوں میں منتقل ہو جاتے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال کیسز 79 فیصد بڑھ کر 3 لاکھ سے زیادہ ہو گئے تھے، جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ کل تعداد کا صرف ایک حصہ ہے۔