بوچھال کلاں(نامہ نگار)چکوال چیمبر آ ف کامرس کے بانی قاضی محمد اکبر کے تعاون سے ڈیجٹیل بحالی آثار قدیمہ کے منصوبے کاآغاز ہوگیا ہے اور چند ماہ قبل قاضی محمد اکبر نے ائس چانسلر یونیورسٹی آف چکوال ڈاکٹر بلال خان کی درخواست پر اس وقت منصوبے کی انچارج ڈاکٹر سمیعہ انور کو ذمہ داری سونپی تھی ، اس پروگرام کیلئے چار لاکھ کے فنڈز قاضی فائونڈیشن نے چکوال چیمبر آف کامرس کے ذریعے فراہم کیے تھے۔ ڈاکٹر سمعیہ انور نے دیگر ماہرین آثار قدیمہ کے ہمراہ اس پروگرام کو بھرپور انداز میں مکمل کیا ہے اور ابتدائی طورپر تین بڑے آثار قدیمہ کے پوائنٹ جن میں ریلوے اسٹیشن، ڈاک بنگلہ اورقلعہ ملوٹ کی ڈیجیٹل بحالی کا نقشہ اور منصوبہ تیار کیا ہے۔ واضع رہے کہ محکمہ آثار قدیمہ پنجاب نے بھی19کیا ہے۔94میں اس وقت کے ڈپٹی کمشنر تنویر عباس جعفری اور مقامی آرکیالوجیکل ایسوسی ایشن کے چیئرمین خواجہ بابر سلیم محمود کی سفارش پر پچاس ہزار روپے کے فنڈز ضلع کونسل چکوال سے محکمہ آثار قدیمہ پنجاب کو دیئے تھے جس پر محکمے نے ایک مہینے کی محنت اورجدوجہد کے بعد 75ایسے مقامات دریافت کیئے ہیں جن کی عمر ایک ہزار سال سے دو کروڑ اسی لاکھ سال پرانی ہے۔