پشاور: بجلی بحالی کے لیے ایم پی اے کی زبردستی 


 پشاور میں لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج کے دوران تحریک انصاف کے رکن صوبائی اسمبلی فضل الٰہی نے گرڈ سٹیشن میں گھس کر فیڈرز چلوا دیے۔ فضل الٰہی نے مظاہرین کے ساتھ پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی (پیسکو) کے رحمن بابا گرڈ اسٹیشن کا گھیراؤ کیا اور مظاہرین کے ساتھ گرڈ سٹیشن میں داخل ہوئے۔ مظاہرین نے زبردستی 9فیڈرز چلوائے جو ہائی لاس فیڈرز میں شمار ہوتے ہیں۔ ہر کسی کو احتجاج کا حق حاصل ہے بشرطیکہ احتجاج پرامن ہو۔ احتجاج کی نوبت اس وقت آتی ہے جب آپ کی جائز بات نہ سنی جا رہی ہو اور آپ نے تمام متعلقہ فورمز پر جا کے دیکھ بھی لیا ہو۔ جس ایم پی اے کی سربراہی میں مظاہرین گریڈ اسٹیشن میں جاگھسے وہ حکومت کا حصہ ہیں۔ وہ پارلیمنٹ میں اپنی بات کر سکتے ہیں، حکومتی ایم پی اے ہونے کے ناتے ان کی اداروں تک عام لوگوں کی نسبت رسائی زیادہ آسان ہے۔ ان کا مسئلہ جائز  ہے، ان پر عوامی دباؤ بھی ہوگا لیکن اس کے حل کا طریقہ کار بالکل بھی درست نہیں ہے۔ پیسکو کے مطابق، آن کرائے گئے فیڈرز پر بجلی چوری اور واجبات کی عدم ادائیگی کی وجہ سے لاسز 80فیصد سے زائدہیں۔ اسی بنا پر فیڈر بند کیے گئے تھے۔ بعدازاں، فضل الٰہی اور پیسکو اہلکاروں کے درمیان مذاکرات کامیاب ہو گئے جس کے نتیجے میں رحمن بابا گرڈ سٹیشن سے ہزار خوانی اور دیگر علاقوں کو بجلی کی سپلائی شروع کردی گئی ہے اور مظاہرین واپس چلے گئے۔ ایک درست کام کے لیے غلط طریقہ کار اختیار کیا گیا۔ ایم پی اے کی طرف سے قانون کو ہاتھ میں لیا گیا۔ اگر حکومتی ذمہ داران ایسا کریں گے تو عوام سے کیا توقع کی جا سکتی ہے؟ بہرحال زبردستی فیڈر چلانے سے متعلقہ علاقوں کی بجلی بحال ہو گئی اور ان کا متعلقہ ادارے کے ساتھ سمجھوتا بھی ہو گیا لیکن زور زبردستی سے کام نکلوانے والوں کی حوصلہ افزائی بھی ہوگی۔ ایسے اقدام کی ہرگز حمایت نہیں کی جاسکتی۔

  

ای پیپر دی نیشن