5 شہروں میں ہائیکورٹ بنچوں کا مطالبہ کرنیوالے وکلاء کا سپریم کورٹ پر دھاوا‘ پتھرائو‘ لاٹھی چارج‘ متعدد زخمی‘ پاکستان بار کا آج ملک گیر ہڑتال کا اعلان

اسلام آباد+ لاہور (وقائع نگار+ اپنے نامہ نگار سے+ ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) سپریم کورٹ کے باہر وکلا کے احتجاجی مظاہرے کے دوران بعض وکلا کے سپریم کورٹ کی بلڈنگ میں گھس جانے پر پولیس نے لاٹھی چارج کیا۔ وکلا کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کا بھی استعمال کیا گیا۔ متعدد وکلا کے زخمی ہونے کیساتھ ساتھ اے سی سٹی اور پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔ پاکستان بار کونسل نے آج ملک بھر میں ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ لاٹھی چارج کی وجہ کے حوالے سے پولیس اور وکلا کا متضاد مؤقف سامنے آیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ درجنوں وکلا نے سپریم کورٹ کی بلڈنگ میں داخل ہوکر نعرے بازی کی اور عمارت کے شیشے بھی توڑے جس پر لاٹھی چارج کرنا پڑا جبکہ وکلا رہنماؤں کے مطابق انکے ساتھی سپریم کورٹ کا واش روم استعمال کرنے کیلئے عمارت کے اندر گئے تھے جس پر پولیس نے دھاوا بولا ہے۔ وکلا کا مطالبہ تھا کہ سرگودھا، فیصل آباد، ساہیوال، ڈیرہ غازیخان، گوجرانوالہ میں ہائیکورٹ کے بنچ قائم کئے جائیں۔ مظاہرے کے دوران وکلا سپریم کورٹ کی عمارت میں داخل ہو گئے جس پر پولیس نے لاٹھی چارج شروع کر دیا۔ آنسو گیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج سے متعدد وکیل زخمی ہو گئے جبکہ وکلا کے پتھراؤ سے اسسٹنٹ کمشنر اسلام آباد محمد علی بھی زخمی ہوئے۔ وکلا کا پولیس اہلکاروں سے ٹکراؤ سپریم کورٹ کے باہر خاصی دیر جاری رہا۔ وکلا کا مؤقف ہے کہ ڈویژنل بنچوں کا قیام دیرینہ مطالبہ ہے لیکن حکومت اور کبھی دیگر ادارے حل کی بجائے ٹال مٹول سے کام لے رہے ہیں۔ گذشتہ روز صبح آٹھ بجے کے قریب پنجاب کے متعدد اضلاع سے وکلا ٹولیوں کی شکل میں شاہراہ دستور پہنچے اور انہوں نے سپریم کورٹ کے سامنے احتجاجی مظاہرہ شروع کیا۔ اے سی مریم خان اور اے سی محمد علی نے ان سے مذاکرات کئے تو وکلا نے یقین دلایا کہ انکا احتجاج پرامن ہوگا۔ نماز عصر کے وقت جب وکلا کا ایک گروہ سپریم کورٹ کی بلڈنگ میں داخل ہوا تو پولیس نے ان کو منتشر کرنے کے لئے لاٹھی چارج کیا جس سے کئی وکلا زخمی ہوئے۔ وکلا ایکشن کمیٹی کے صدر جاوید نے بتایا کہ پولیس نے انتہائی بہیمانہ رویہ اختیار کیا، ہمارے ساتھی پرامن تھے واش روم استعمال کرنے گئے تھے مگر پولیس نے ان کو تشدد کا نشانہ بنایا، ان پر فائرنگ کی، ہمارے ساتھی شدید زخمی ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے مطالبات منوا کر ہی دم لیں گے۔ اس موقع پر اسلام آباد ہائیکورٹ بار کے ہارون الرشید نے وکلا سے اظہار یکجہتی کے لئے مائیک تھاما تو وکلا نے شیم شیم کے نعرے لگاتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد کے وکیل دن بھر ہمارے ساتھ نہیں آئے، ہم مار کھاتے رہے اور اسلام آباد کے وکیل تماشا دیکھتے رہے۔ انہوں نے ہارون الرشید کی تقریر سننے سے انکار کر دیا۔ اسلام آباد سے سٹاف رپورٹر کے مطابق وکلا نے سپریم کورٹ پر دھاوا بولنے کی کوشش کی تو پولیس نے لاٹھی چارج اور آنسو گیس استعمال کر کے مشتعل وکلا کو شاہراہ دستور پر واپس دھکیل دیا۔ وکلا کے پتھرائو سے سپریم کورٹ بلڈنگ کے کئی شیشے بھی ٹوٹ گئے اور عمارت کے مرکزی دروازے واک تھرو گیٹس کو بھی نقصان پہنچا، شاہراہ دستور پر وکلا کے احتجاج اور پولیس کے لاٹھی چارج سے یہ علاقہ میدان جنگ کا نقشہ پیش کرنے لگا۔ پولیس نے حالات قابو میں لانے کیلئے کٖافی نفری اور آنسو گیس پھینکنے والی گاڑیوں کی کمک بھی طلب کر لی۔ پولی کلینک ہسپتال میں 13 زخمی وکلا لائے گئے۔ ڈی ایم ایس کے مطابق زخمی وکلا میں زیادہ تر کے سر پھٹے ہیں، زخمیوں کو ٹانگوں، گردن اور سر پر ربڑ کی گولیاں لگیں۔ ڈاکٹر سولنگی کے مطابق زخمیوں کے ساتھ آنے والے وکلا نے بعض ڈاکٹرز اور ہسپتال عملے کے ساتھ بدتمیزی اور ہاتھا پائی کی۔ پاکستان بار کونسل نے وکلا پر تشدد کے خلاف آج ملک گیر ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ بار کونسل نے کہا ہے کہ وکلا پر تشدد کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا، ملک گیر ہڑتال کی جائے گی۔ لاہور ہائیکورٹ بار اور اسلام آباد ہائیکورٹ بار، شیخوپورہ بار نے بھی آج مکمل عدالتی بائیکاٹ کا اعلان کر دیا۔ صدر لاہور ہائیکورٹ بار عابد ساقی نے کہا ہے کہ اعلیٰ عدالتوں میں کوئی وکیل پیش نہیں ہو گا۔ عاصمہ جہانگیر نے وکلا پر پولیس تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مؤقف منانا یا نہ ماننا الگ بات ہے لیکن وکلا پر تشدد برداشت نہیں کیا جائے گا۔ اگر وکلا نے توڑپھوڑ کی ہے تو اس کی بھی مذمت کرتی ہوں۔ حامد خان نے بھی وکلا پر تشدد کی مذمت کی ہے۔ وکلاء نے رات گئے تک سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کیا جسے انتظامیہ سے مذاکرات کی کامیابی پر ختم کردیا گیا۔ قبل ازیں صدر سپریم کورٹ بار کامران مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ 20 وکلا گولیوں سے زخمی ہوئے، واقعہ میں کوئی پولیس اہلکار زخمی نہیں ہوا، وکلا پولیس تشدد سے زخمی ہوئے، سپریم کورٹ کے احاطے میں پہلی دفعہ فائرنگ ہوئی۔ وزیر داخلہ، آئی جی اسلام آباد پر مقدمہ تک دھرنا جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ سارے معاملے کو چیف جسٹس کے علم میں بھی لائیں گے۔ ادھر سپریم کورٹ نے وکلا پر تشدد کا نوٹس لے لیا ہے۔ چیف جسٹس سپریم کورٹ نے رجسٹرار سے واقعہ کی تفصیلات طلب کر لیں۔ اے پی پی کے مطابق اسسٹنٹ کمشنر، ڈی ایس پی، ایس ایچ او سمیت 26 اہلکار اور وکلا زخمی ہوئے۔ آن لائن کے مطابق وفاقی پولیس نے سپریم کورٹ میں ہنگامہ کرنے والے وکلا کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

ای پیپر دی نیشن