اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) ملک بھر کا لینڈ ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرنے کے حوالے سے سوئوموٹو کیس کی سماعت میں سپریم کورٹ نے وفاق اور چاروں صوبوں کو کام جلد مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے پیش رفت پر مبنی پیراوائز رپورٹ 7جنوری تک طلب کر لی ہے۔ چیف جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں جسٹس گلزار احمد اور جسٹس مشیر عالم پر مشتمل تین رکنی بنچ نے روزنامہ نوائے وقت میں 26جون 2009ء کو شائع ہونے والی خبر پر لئے گئے سوئوموٹو کیس کی سماعت کی تو صوبہ سندھ کی جانب سے ایڈووکیٹ احمد پیرزادہ اور پراجیکٹ ڈائریکٹر علی نظامانی نے رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ چار سال کا لینڈ ریکارڈ کمپیوٹرائز کیا گیا ہے، ان میں حیدر آباد کا مکمل ڈیٹا آن لائن ہے، وہاں ایک سروس سنٹرکام کر رہا ہے یہ ریکارڈ ویب سائٹ پر پبلک بھی کر دیا گیا ہے، 26اکتوبر 2010ء کے بعد کی اراضی سے متعلق فرد کی کاپی اور انتقال حاصل کیا جا سکتا ہے، اندرون سندھ تعلقہ اور گائوں کا ریکارڈ 95 فیصد مکمل ہے نئی ایس او پی بنائی ہے جس پر کام شروع کر دیا گیا ہے۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ لینڈ کا سروے بھی کیا گیا؟ جبکہ چیف جسٹس نے کہا کہ جب تک لینڈ ریکارڈ ٹھیک نہیں ہو گا، کمپیوٹرائزیشن کا کوئی فائدہ نہیں وہ تو صرف ریکارڈ کا پرنٹ ہے اس پر متعلقہ افراد نے عدالت کو بتایا کہ لینڈ کا سروے بھی کیا گیا ہے۔ سروے رپورٹ ساتھ منسلک ہے اور وہ لینڈ ریونیو کو بھی دی گئی ہے، پی سی ون بھی تیار کیا گیا ہے نقشے بھی 2013ء میں تیار کئے گئے ہیں جو پبلک کر دیئے گئے ہیں دیگر صوبوں کے ساتھ مل کر لینڈ ریکارڈ درست کیا جا رہا ہے، ضروری قانون سازی بھی کی گئی ہے، جون 2015ء تک تمام کام مکمل کر لیا جائے گا۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ صوبوں کے درمیان رابطوں کا فقدان ہے۔ صوبہ پنجاب کی جانب سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل رزاق اے مرزا نے رپورٹ میں کہا کہ پنجاب کے 36اضلاع میں سے 34میں ڈیٹا انٹری مکمل کرلی ہے، 143 تحصیلوں میں کمپیوٹرائزڈ سروس سنٹر کام کر رہے ہیں جہاں سے کمپیوٹرائزڈ فرد اور انتقال کی کاپی حاصل کی جا سکتی ہے۔ صوبہ خیبر پی کے کی جانب سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ مردان کا لینڈ ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کردیا گیا ہے ایک سروس سنٹر کام کر رہا ہے، 7اضلاع میں یہ کام جاری ہے عدالت کچھ مہلت دے۔ صوبہ بلوچستان کے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ تحصیل، ڈسٹرکٹ کی حد تک متعلقہ سامان انسٹال کر دیا گیا ہے، ڈیٹا انٹری اور دیگر امور کے لئے ٹھیکہ نیلام ہو ا مگر تمام کمپنیوں نے بولی کم دی اور وہ رجسٹرڈ فرم نہ تھیں دوبارہ نیلامی کے بعد آنے والی کمپنی کے توسط سے لینڈ ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن کا کام جلد شروع کر دیا جائے گا۔آئی سی ٹی کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل ساجد الیاس بھٹی نے رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد میں 108موضع ہیں جن میں سے 90کا لینڈ ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کر دیا گیا ہے۔ عدالت نے سمری کے بارے میں دریافت کیا تو ساجد الیاس بھٹی نے بتایا کہ وزارت قانون کی جانب سے کوئی عدالت میں حاضر نہیں۔