اسلام آباد (نوائے وقت نیوز+ ایجنسیاں+بی بی سی) وزیر داخلہ چوہدری نثار نے قومی اسمبلی میں خطاب میں کہا ہے کہ پانچ لاکھ بیک لاک پاسپورٹ کا مسئلہ دو مہینوں میں حل کیا ہے‘ ارجنٹ پاسپورٹ چھ روز کی بجائے چار دن اور عام پاسپورٹ چودہ روز کی بجائے دس دنوں میں عوام کو میسر ہو گا‘ پاسپورٹ کی مدت بھی پانچ سال سے بڑھا کر دس سال کر دی ہے۔ نادرا آفس سے گند صاف کرنے کے لئے تھوڑا وقت درکار ہے جعلی شناختی کارڈ بنانے میں ملوث دو سو اہلکاروں کو نادرا سے نکالا ہے‘ پارلیمنٹیرینز کی سفارش پر غیر ملکیوں کو نادرا میں بھرتی کیا گیا تھا۔ غیرملکیوں کو نوکریاں دلوانے اور ان کے لئے پاکستانی دستاویزات بنوانے کے سلسلے میں سفارش کرنے والوں میں متعدد ارکان پارلیمنٹ بھی شامل ہیں۔ ان کی شکایات چیئرمین سینٹ اور سپیکر قومی اسمبلی کے پاس لے کر جاﺅں گا، اب جعلی شناختی کارڈ بنانے اور حاصل کرنے والے دونوں جیل میں ہونگے‘ ایک سال میں ایک لاکھ شناختی کارڈوں کو بلاک کیا ہے‘نادرا کی آمدن 13 ملین ہے اور اس سال بڑھ کر 18 ملین ہو گئی ہے آئندہ سال پاکستان کے طول و عرض میں 73 نئے پاسپورٹ آفس قائم کئے جائیں گے جس پر 66 کروڑ لاگت آئے گی۔ ایوان پورے پاکستان کی سوچ اور عوام کی عکاسی کرتا ہے لیکن بطور پارلیمنٹیرین کچھ لوگ ایوان پر فوکس نہیں کرتے جس کی وجہ سے ہماری عوام میں اہمیت کم ہو رہی ہے۔ دائیں اور بائیں جانب بیٹھنے والوں کو تجویز دیتا ہوں کہ بزنس ایڈوائزری کمیٹی میں وزراءاپنی کارکردگی آ کر بتائیں اور ہمیں عوامی مسائل کو حل کرنے کے حوالے سے سفارشات دیں۔ حکومت سیاست کو ایک طرف رکھ کر ایوان کی وسیع مفاد میں کام کرے اگر جب اپوزیشن کی تنقید آئے تو پھر اس سے عوام کا اعتماد ایوان پر بڑھے گا۔ ایوان مناسب سمجھے تو اگلے اجلاس سے میری اس تجویز پر عملدرآمد شروع کر دے اور سب سے پہلے وزارت داخلہ سے اس کی کارکردگی پوچھی جائے۔ آئینی اور قانونی ذمہ داری حکومت نے جو مجھے سونپی ہے اس کے حوالے سے بلا جھجک پوچھا جائے۔ وزارتوں کی کارکردگی کے حوالے سے ایوان کو اعتماد میں لینے کے لئے وزیراعظم سے بھی بات کی تھی کہ ہر وزیر کی کارکردگی کو کابینہ کے سامنے آنا چاہئے کیونکہ ایوان عوام کا جرگہ ہوتا ہے اور اس میں احتساب ہونا چاہئے۔ ہر وزارت کی کارکردگی پارلیمنٹ میں پیش کی جائے۔ پاسپورٹ سیل کو ایک مافیا نے جکڑ رکھا ہے کئی اہلکاروں کو نادرا اور پاسپورٹ آفس سے پکڑوایا اور چھاپے بھی مروائے اب جو بھی شخص پاسپورٹ حاصل کرے گا تو وہ ٹریکنگ سسٹم سے گزرے گا۔ پاسپورٹ ری نیو کرانے کے وقت جس طرح ہر شہری پاسپورٹ اور نادرا آفس آتا ہے اسی طرح اب وی وی آئی پیز بھی خود پاسپورٹ اور نادرا آفسز میں آئیں گے۔ ایوان صدر اور وزیراعظم ہاﺅس سے پیغام آیا تھا کہ یہ پرانی روایات ہیں کہ کیمرہ کو وہاں پر بھیج کر تمام تفصیلات لی جائے۔ پاسپورٹ شناختی کارڈ بنانے کیلئے وی آئی پی کلچر ختم کردیا۔ صدر وزیراعظم کا خاندان بھی اب پاسپورٹ بنوانے دفتر جاتا ہے۔ گزشتہ ادوار میں ایسے ممالک کے افراد کو بھی پاکستانی شناختی کارڈ جاری کئے گئے جو کسی طور پر بھی پاکستان کے دوست ممالک کی فہرست میں نہیں آتے۔ چوہدری نثار علی خان نے ارکان قومی اسمبلی کو یقین دلایا ہے کہ شناختی کارڈ بلاک کرنے اور ہر قسم کی جعلسازی روکنے کے حوالے سے کسی بھی مخصوص قوم اور طبقے کے خلاف کارروائی نہیں کر رہے بلکہ قومی مفاد کو مدنظر رکھ کر کام کر رہے ہیں‘ جعلی شناختی کارڈ کی آڑ میں کسی کو بھی کسی پاکستانی کو تنگ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے‘ پاسپورٹ کے حوالے سے جعلسازی روکنے کے لئے بیرون ملک 76 پاکستانی سفارتخانوں میں مشین ریڈ ایبل نظام لگایا جائے گا۔ پختونوں کے خلاف کارروائی کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ سندھ اور پنجاب میں بھی شناختی کارڈز بلاک ہوئے ہیں۔ پختون کا اس طرح نام نہ لیا جائے۔ توجہ دلاﺅ نوٹس کے جواب میں وزیر مملکت شیخ آفتاب نے بتایا کہ نیو اسلام آباد ائرپورٹ کی تعمیر میں تاخیر کی ذمہ دار ماضی کی حکومتیں ہیں۔ منصوبہ 2016ءتک مکمل کرلیا جائے گا۔ وزارت ریلوے کی کارکردگی کے متعلق تحریری سوال کے جواب میں انکشاف کیا گیا کہ وزارت میں 11ہزار 845 آسامیاں موجود ہیں اب تک 1477 مشتہر کی گئیں۔ پارلیمانی سیکرٹری نے بتایا کہ نوکریاں وہاں دی جارہی ہیں جہاں ضرورت ہے صوبوں کا وزارت ریلوے میں کوئی کوٹہ نہیں ہے۔ 1447 آسامیوں پر بھرتی کیلئے این ٹی ایس کے ذریعے امیدواروں کا امتحان لیا جائے گا۔ وزیر موسمیاتی تبدیلی نے بتایا کہ پاکستان میں گلیشیرز پگھلنے کا عمل یورپین گلیشیرز سے زیادہ ہے۔ پاکستان کا گلوبل وارمنگ میں حصہ سب سے کم ہے مگر متاثر سب سے زیادہ ہو رہا ہے۔ وزیر اطلاعات پرویز رشید نے کہا کہ حکومتی کوششوں سے فلم انڈسٹری بحال ہو رہی ہے۔
قومی اسمبلی