نئی دہلی (نوائے وقت رپورٹ) ایک بھارتی عدالت نے 25 سال قبل سرکاری فنڈز میں 11 روپے کے غبن پر دو افراد کو ایک سال قید کی سزا سنا دی۔ 1989ءمیں حکومت نے بڑھتی آبادی پر قابو پانے کیلئے سکیم شروع کی تھی۔ وکلا نے جمعرات کو بتایا کہ سزا پانے والی نرس نورجہاں اور میڈیکل اسسٹنٹ شوبھارام نے اپنی آمدنی بڑھانے کی خاطر آپریشنز کی تعداد بڑھا چڑھا کر پیش کی تھی۔ میرٹھ کی انسداد بدعنوانی عدالت نے مقدمے کا فیصلہ سنانے کیلئے 185 سماعتیں کیں۔ سزا پانے والی دونوں خواتین ایک دہائی قبل ریٹائر ہوچکی ہیں۔ وکیل صفائی نے عدالتی فیصلے کو یکطرفہ قرار دیتے اپیل دائر کرنے کا اعلان کیا۔ ہمارے یہاں قومی خزانے سے کروڑوں لوٹنے والوں کو کبھی سزا نہیں ملتی اور یہاں عدالت نے کل 22 روپے کیلئے دو لوگوں کو جیل بھیج دیا۔ انہوں نے ٹیلی فون پر اے ایف پی سے گفتگو میں کہا نورجہاں اور شوبھا اپنا مقدمہ لڑنے اور پیشیوں پر اب تک تین لاکھ روپے سے زائد خرچ کرچکے ہیں۔ ہم یقینا اپیل کریں گے۔ سات سال تک جاری رہنے والی تحقیقات کے بعد 1998ءمیں مقدمہ عدالت میں پیش کیا گیا۔ وکیل استغاثہ کے مطابق عدالت نے سزا دینے میں نرمی سے کام لیا کیونکہ ان الزامات پر دس سال تک قید دی جاسکتی ہے۔ شرما نے اے ایف پی سے گفتگو میں بتایا کہ ملزمان کے خلاف ٹھوس شواہد موجود تھے ، وہ عدالتی فیصلے پر مطمئن ہیں۔ یقینا انصاف ملنے میں تاخیر ہوئی لیکن انصاف ہونا ضروری تھا۔
گیارہ روپے
نئی دہلی: 25 برس قبل سرکاری فنڈز میں 11 روپے کے غبن پر 2 افراد کو ایک برس قید
Nov 27, 2015