متحدہ کی ریلی کو رینجرز ہیڈ کوارٹرز جانے سے روک دیا گیا‘ دھرنا‘ فاروق ستار سمیت دس رہنماﺅں پر مقدمہ

کراچی (خصوصی رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) کراچی میں متحدہ قومی موومنٹ کی احتجاجی ریلی جو لیاقت آباد سے شاہین کمپلیکس تک نکالی جانا تھی‘ مزار قائد پر روک دی گئی۔ رینجرز ہیڈ کوارٹر جانے سے روک دیا گیا۔ ریلی کے شرکاءجو ہزاروں کی تعداد میں موجود تھے‘ ان میں خواتین‘ نوجوان‘ بچے‘ بوڑھے بھی شامل تھے۔ کارکنوں کی گرفتاریوں کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔ یہاں یہ اَمر قابل ذکر ہے کہ ایم کیو ایم کے کارکنان نے حفاظتی لائن کو عبور کر لیا جو ایم اے جناح روڈ نمائش پر بنائی گئی تھی۔ اس موقع پر ایم کیو ایم کے رہنماﺅں نے کارکنوں کو حفاظتی لائن سے واپس آنے کی ہدایت کی۔ ایم کیو ایم کے وفد کے ایس ایس پی جمشید ٹاﺅن سے مذاکرات ہوئے جن میں ایم کیو ایم کے وفد سے ڈاکٹر فاروق ستار‘ شاہد پاشا اور محمد حسین شامل تھے۔ صورتحال کے پیش نظر نمائش چورنگی پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی تھی۔ ایم کیو ایم کے رہنما حیدر عباس رضوی کا کہنا تھا کہ احتجاج کرنا ہمارا قانونی حق ہے۔ رہنماﺅں کا یہ بھی کہنا تھا کہ ناجائز چھاپے اور گرفتاریوں کے خلاف احتجاج ریکارڈ کرا رہے ہیں ہمیں پرامن انداز میں الیکشن مہم چلانے دی جائے۔ ڈاکٹر فاروق ستار‘ عامر خان‘ حیدر عباس رضوی و دیگر نے ریلی کی قیادت کی۔ ریلی کو پولیس کی بھاری نفری نے مزار قائد سے پہلے ہی رینجرز ہیڈکوارٹرز جانے سے روک دیا، انہیں نمائش چورنگی پر روک دیا۔ ایم کیو ایم کے شرکا نے ریلی روکے جانے پر مزاحمت نہیں کی اور پر امن رہے اور نمائش چورنگی پر دھرنا دیا۔ ریلی کی قیادت ڈاکٹر فاروق ستار اور دیگر رہنماﺅں نے کی۔ ایم کیو ایم نے کہا ہے کہ انتظامیہ سے کسی قسم کا تصادم نہیں چاہتے۔ ریلی کو جہاں روکا جائے گا وہاں روک دی جائے گی۔ ریلی میں ہزاروں کی تعداد میں ایم کیو ایم کے کارکنوں نے شرکت کی۔ ریلی کے شرکاءنے پیدل مارچ، گاڑیوں، بسوں اور کوچز پر سفر کیا۔ ریلی جب نمائش چورنگی پہنچی تو پولیس کو سامنے دیکھ کر نعرے بازی شروع کر دی تاہم ایم کیو ایم کے رہنماﺅں نے انہیں ایسا کرنے سے روکا۔ نمائش چورنگی پر پولیس کی بھاری تعداد موجود تھی۔ ریڈ زون جانے والے راستوں کو کنٹینرز لگا کر بند کردیا گیا تھا۔ واٹر کینن اور آنسو گیس نمائش چورنگی پہنچا دی گئی تھی۔ پولیس کی نفری کو ریلی پہنچنے تک ایک میٹر تک پیچھے ہٹا دیا گیا۔ ایم کیو ایم اور پولیس حکام میں مذاکرات ہو رہے تھے کہ کارکنوں کا ایک ٹولہ نعرے بازی کرتا ہوا آگے بڑھا اور پولیس کی جانب سے کھڑی کی گئی رکاوٹوں کو ہٹا دیا جس سے پولیس اور کارکنوں میں تصادم کی صورتحال پیدا ہو گئی۔ رہنماﺅں نے کارکنوں کو تحمل اور برداشت کی تلقین کی۔ کارکنوں نے پولیس کو پیچھے دھکیلنے کی کوشش کی گئی لیکن رہنماﺅں نے کارکنوں کو پیچھے ہٹا لیا۔ آئی جی ساﺅتھ ڈاکٹر جمیل نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم سے نمائش چورنگی رکنے کی درخواست کی تھی۔ دریں اثناءمتحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے کورنگی میں ایم کیوایم کے سیکٹر آفس پر پولیس اور رینجرزکے چھاپے پر شدید ردعمل کا اظہار کیا اور اس کارروائی کو ایم کیو ایم کو الیکشن میں حصہ لینے سے روکنے کی کوششوں اور ایم کیو ایم کے عوامی مینڈیٹ پر شب خون مارنے کی سازش کاحصہ قرار دیا۔ ایک بیان میں رابطہ کمیٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ کورنگی سیکٹر آفس میں انتخابی تیاریوں میں مصروف کارکنوں کا محاصرہ کیا گیا، وہاں موجود پندرہ سے زائد ذمہ داران اور کارکنوں کوحراست میں لیا گیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق ایم کیو ایم رہنماﺅں کے خلاف احتجاجی ریلی نکالنے پر تھانہ سولجر بازار میں مقدمہ درج کرلیا گیا۔ مقدمے میں فاروق ستار، حیدر عباس رضوی سمیت 9 رہنماﺅں کے نام شامل ہیں۔ مقدمہ سرکار کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔ مقدمے میں سڑک بلاک کرکے شہریوں کو ہراساں کرنے اور لاﺅڈ سپیکر ایکٹ کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔ ایس پی جمشید ٹاﺅن فہد احمد نے بتایا کہ بغیر اجازت ریلی اور جلسہ کرنے پر مقدمہ درج کیا گیا۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...