کراچی (نیٹ نیوز) سٹیٹ بینک کے گورنرمحمود اشرف وتھرا نے بھارتی حکومت کی جانب سے اچانک نوٹوں پر پابندی لگانے کو انتہائی سخت قدم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت ایسے اقدامات سے ٹیکس وصولی بڑھانا چاہتا ہے، مگر ٹیکس بڑھانے کی تمنا ختم نہ ہونے والی جنگ ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے سے انٹرویو میں اشرف وتھرا کا کہنا تھا کہ ان کی نظر میں بھارت نے نوٹوں پر پابندی لگا کر انتہائی سخت قدم اٹھایا ہے، ایسے اقدامات معاشی بہتری کے لیے اچھے نہیں ہوتے۔ بلوم برگ کے مطابق بھارت اور پاکستان سمیت جنوبی ایشیا کے دیگر ممالک اس وقت مزید لوگوں کو ٹیکس دائرے میں شامل کرنا چاہتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق اس وقت پاکستان کی کل آبادی کا ایک فیصد حصہ بھی ٹیکس ادا نہیں کرتا، پاکستان میں ٹیکس ادا کرنے والے لوگوں کی تعداد خطے میں سب سے کم ہے۔ اشرف محمود وتھرا کے مطابق پاکستان اپنے معاشی اہداف حاصل کرنے کے لیے قابل قبول اقدامات کر رہا ہے کیوں کہ معاشی بہتری بڑا اور قومی مفاد کا چیلنج ہے۔ سٹیٹ بینک کے گورنر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں لوگوں کی جانب سے ٹیکس ادا نہ کرنے کے پیچھے مختلف وجوہات ہیں، ٹیکس ادائیگی سے بچنا ہمارے سماج کا حصہ بن چکا ہے یہ بات نسل در نسل ہمارے معاشرے میں منتقل ہوتی آ رہی ہے، جسے اب تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ بینک اکاؤنٹس سے متعلق بات کرتے ہوئے اشرف وتھرا کا کہنا تھا کہ اس وقت بالغ افراد کا چوتھائی حصہ بینک اکاؤنٹ ہولڈر ہے، سٹیٹ بینک اکاؤنٹ ہولڈرز کی تعداد کو 2020 تک دگنی کرنے کا خواہشمند ہے، ملک میں اس وقت 14 ہزار سے زائد بینک برانچز ہیں مگر یہ ناکافی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم حالیہ کاروباری اور معاشی نظام پر انحصار نہیں کر سکتے، ہمیں اپنی برآمدات کو بہتر بنانا ہوگا، ہمیں ٹیکسٹائل کی صنعتوں کو بہتر بنا کر اپنی مارکیٹ کے لیے نئے ممالک اور نئے خطوں کی تلاش کرنا ہوگی۔ بلوم برگ کے مطابق نواز حکومت 2018 تک ملک سے لوڈشیڈنگ کے خاتمے سمیت معاشی بہتری کے لیے پرامید ہے، نواز شریف چینی سرمایہ کاری، بہترین معاشی حالات اور بجلی بحران کے خاتمے کے ساتھ دوبارہ انتخابات لڑنے کی خواہاں ہے۔ اشرف محمود وتھرا کے مطابق مرکزی بینک 2020 تک افراط زر کو کم کرنے کے ہدف پر کام کر رہا ہے، سٹیٹ بینک محکمہ منصوبہ بندی اور حکومت کے ساتھ افراد زر کو محدود اور کنٹرول کرنے پر کام کر رہی ہے۔