لاہور (سپیشل رپورٹر) 20 بڑی دینی جماعتوں میں ورلڈ پاسبان ختم نبوت کے سربراہ علامہ محمد ممتاز اعوان تحریک تحفظ حرمین شریفین کے امیر حافظ زبیر احمد ظہیر مسلم لیگ علماء و مشائخ کے صدر پیر ولی اللہ شاہ ملی یکجہتی کونسل کے شیخ محمد نعیم بادشاہ جے یو آئی کے حافظ حسین احمد جے یو پی کے مفتی عاشق حسین جماعت اسلامی کے علامہ شعیب الرحمن تحریک ختم نبوت کے پیر سلمان منیر جمعیت اہلحدیث کے مولانا عبد اللہ روپڑی جمعیت اہلسنت کے مولانا حنیف حقانی ملت جعفریہ کے علامہ وقار حیدر نقوی جماعت الدعوۃ کے علی عمران شاہین تحریک حرمت رسولؐکے ڈاکٹر شاہد نصیر علماء و مشائخ اہلسنت کے پیر جمشید نورانی تحریک ناموسِ رسالت ؐ کے عمر ممتاز اعوان مجلس احرار اسلام کے میاں محمد اویس جمعیت علماء ِ اہلسنت کے مولانا حسین احمداعوان تحریک اتحاد بین المسلمین کے مولانا منیب الرحمن مصطفائی جسٹس فورم کے میاں اشرف عاصمی تحریک اتحاد امت کے سید غلام محی الدین نے سندھ اسمبلی میں اقلیتوں کے تحفظ کے نام پر پروٹیکشن آف منارٹی بل 2015ء کو خلاف اسلام قرار دیکر مسترد کردیا ہے۔ کسی کو زبردستی مسلمان بنانا جائز نہیں ہے اوریہ پابندی حق بجانب ہے لیکن اسکی آڑ میں برضا و رغبت اسلام لانے پر پابندی لگاکر کسی کو دوسرے مذہب پر باقی رہنے کیلئے مجبور کرنا ناانصافی ہے۔ شریعت کی رو سے بچہ 15سال کی عمر میں بالغ ہوکر شرعی احکام کا مکلف ہوجاتا ہے ، اسلام قبول کرنے سے 3سال تک روکے رکھنے جیسا جبری قانون غالباً کسی سیکولر ملک میں بھی موجود نہیں۔ اسلام قبول کرنے کے لیے 21دن کی مہلت دینا بھی ناقابل فہم ہے ۔ اگر دو میاں بیوی اسلام لے آئیں تو اس قانون کے مطابق ان کے بچے 18 سال کی عمر تک غیر مسلم ہی تصور کیے جائیں گے دینی رہنماؤں نے کہا وفاقی شرعی عدالت اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے اس بل کو غیر موثر قرار دیدے۔ دریں اثناء معروف مذہبی اسکالر وناظم اعلیٰ جامعہ نعیمیہ علامہ ڈاکٹر محمدراغب حسین نعیمی نے کہاہے سندھ اسمبلی سے منظور کردہ اقلیتوںکے تحفظ کا بل پاکستان کے آئین اور شریعت محمدی کی تعلیمات کے منافی ہے، اس طرح کا بل منظور کرنا کھلم کھلا نظریہ پاکستان کی دھجیا ں بکھیرنے کے مترادف ہیں۔قبول اسلام کے حوالے سے دین حنیف میں عمر اور وقت کی کوئی قید نہیںہے۔ یہ بل حق آزادی کی خلاف ورزی ہے۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے جامعہ نعیمیہ میں علماء کرام کے مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اقلیتوںکے تحفظ کے نام پر سندھ اسمبلی سے منظور کردہ اسلام مخالف بل کوواپس لیا جائے۔ ملک کو سیکولر اسٹیٹ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے، پاکستان کے آئین کی بنیاد شریعت پر ہے۔لیکن مغربی قوتوںکی خوشنودی کیلئے اسلام دشمن قوانین بناکر حکمران آئین و اسلام کا مذاق اڑارہے ہیں۔ اغیار کے پالیساں نافذنہیں ہونے دیں گے۔ پاکستان کو کسی صورت لادین ریاست نہیں بننے دیں گے۔پاکستان ایسی ریاست ہے جہاں بسااوقات پولیس خلاف قانون بھی کارروائی کرتی ہے تو قانون کی آڑ میںمبلغین کو نقصان پہنچایا جائیگا اور ان پر جھوٹے مقدمات بنوائیں جائیں گے تاکہ کوئی کسی کواسلام کی نہ دعوت دے سکے اور نہ ہی اسے مسلمان کرسکے۔
’’سندھ میں اقلیتوں کے تحفظ کا بل خلافِ اسلام ہے‘‘ 20 دینی جماعتوں نے مسترد کردیا
Nov 27, 2016