کراچی (وقائع نگار)وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ پرویز مشرف کا بلدیاتی نظام لڑاو¿ اور حکمرانی کرو کے اصولوں پر مبنی تھا ۔ڈکٹیٹر کبھی بھی بہتری نہیں چاہتے ان کا کام اداروں کو آپس میں لڑانا ہوتا ہے ۔صوبے میں بلدیاتی داروں کا نظام سندھ اسمبلی سے قانون سازی کے بعد لایا گیا ہے ۔ہم بلدیاتی اداروں کو مکمل اختیار دیں گے ۔اگر وہ اچھا کام کریں گے تو ان کو بلینک چیک دوں گا لیکن مجھے نتائج چاہئیں ۔میری ساری توجہ ترقیاتی کاموں پر ہے، شہر کے تمام بڑے مسائل کے حل کے لئے کام کر رہا ہوں۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے ہفتہ کو وزیر اعلیٰ ہاو¿س میں بلدیاتی اداروںسے متعلق سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔انہوںنے کہا کہ پیسے جاری کرنا پبلک اکانٹس کمیٹی کا کام ہے، میرا نہیں۔ ہمارے پاس جو وسائل ہیں اس پر کام کرنا ہے۔ ہم نے کوشش کی ہے کہ ہر یو سی کو فنڈز فراہم کریں۔آصف زرداری نے اپنے اختیارات سے دستبردار ہو کر صوبوں کو طاقتور بنایا۔ میں خود حیدرآباد میں پڑھا ہوں، مجھے پورا سندھ عزیز ہے۔ ہم سب نے مل کر اسے تباہ کیا ہے، یہ ہم سب کا قصور ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم صوبے کی خدمت کرنے کے لیے آئے ہیں، میری ساری توجہ ترقیاتی کاموں پر ہے۔ شہر کے تمام بڑے مسائل کے حل کیلئے کام کر رہے ہیں۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ پرویز مشرف کا بلدیاتی نظام لڑاو¿ اور حکمرانی کرو پر مبنی تھا ۔یہ ایک انتہائی ناقص نظا م تھا جو ڈکٹیٹر نے اداروں کو آپس میں لڑانے کے لیے بنایا تھا ۔ڈکٹیٹر کبھی بھی بہتری نہیں چاہتے ان کا کام اداروں کو لڑانا ہوتا ہے ۔صوبے میں موجود بلدیاتی نظام سند ھ اسمبلی میں قانون سازی کے بعد لایا گیا ہے ۔دوسرے محکموں کی نسبت میرا سب سے زیادہ رابطہ وزیر بلدیات سے رہتا ہے ۔وزیر بلدیات اور میں ایک پیج پر ہیں۔ہم بلدیاتی اداروں کو مکمل طور پر اختیار دیں گے۔بلدیاتی ادارے اچھا کام کریں گے تو بلینک چیک دے دوں گا لیکن مجھے نے نتائج چاہئیں۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ صوبائی مالیاتی کمیشن تشکیل دے دیا ہے اب مسائل تیزی کے ساتھ حل ہوں گے ۔ابھی ایڈہاک بنیادوں پر رقم جاری کی جارہی ہے ۔میں اپنے اختیارات سے تجاو ز نہیں کرسکتا ہوں ۔ سمینار میں سوال جواب کے دوران میونسپل کمیٹیوں اور میونسپل کارپوریشنز کے چئیرمین اختیارات میں کمی سے متعلق پھٹ پڑے اور متعدد مطالبات کیے اور اختیارات میں کمی کا رونا بھی روتے رہے۔تقریب کے پہلے سیشن کی صدارت وزیر بلدیات جام خان شورو نے کی۔ انہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم لوکل گورنمنٹ کو درپیش چیلنجز سے آگاہ ہیں۔ بلدیاتی حکومتوں کو مختلف مسائل درپیش ہیں۔ لوکل گورنمنٹ کو سیاستدانوں کی نرسری کہا جاتا ہے۔ بلدیاتی حکومتوں کا مقصد عوام کے بنیادی مسائل حل کرنا ہے۔ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی کی حکومت کا عزم تھا کہ کراچی میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ممکن ہوا نہیں تو امن و امان سمیت متعدد اسباب کے تحت سخت مخالفت کا سامنا تھا۔انہوں نے کہا کہ شہر میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے سخت مخالفت تھی اور اس میں کوئی شک بھی نہیں کہ اس وقت امن و امان کی صورتحال بھی ٹھیک نہیں تھی اسکے علاوہ سماجی و سیاسی مسائل کا سامنا بھی تھا مگر پاکستان پیپلزپارٹی کی حکومت کی سیاسی کمٹمنٹ اور عزم کے باعث کراچی میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ممکن ہوا۔ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ موجودہ لوکل گورنمینٹ ایکٹ 2013سندھ اسمبلی نے پاس کیا تھا اور اس میں عوام کی مرضی اور وزڈم شامل تھا۔ لوکل باڈیز کومستحکم کرنے کے لئے ضروری اقدامات اٹھائے ہیں تاکہ عوام کے مسائل نچلی سطح تک حل ہوسکیں محکمہ بلدیات کامینڈیٹ ہے کہ وہ لوکل کونسل کو انتظا می ، مالی امور اور ہیومن ریسورس مینجمنٹ کے حوالے سے تعاون فراہم کریں۔ انہوں نے کہا کہ اسٹاف کی دوبارہ تعیناتی کا عمل ، اثاثوں اور قرضہ جات کی تقسیم OZTحصے کی تقسیم اور نئی تشکیل دی گئی لوکل کونسل میں عملے کی تعیناتی تکمیل کے مراحل میں ہے۔یہ واضح رہے کہ صوبے میں 1744لوکل کونسلیں ہیں جن میں سے 1199دیہی علاقوں میں اور بقایا شہری علاقوں میں ہیں انہوں نے کہا کہ ایک میٹروپولیٹین کارپوریشن، 9میونسپل کارپوریشن، 37میونسپل کمیٹی ، 147ٹاﺅن کمیٹیز ، 351یونین کمیٹیز شہری علاقوں میں ہیںاور 24ڈسٹرکٹ کونسل1175یونین کونسل ہیں۔ انہوں نے اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پروینشل فنانس کمیشن (PFC) تشکیل دیا گیا ہے اور حکومت نے اسے نوٹیفائی بھی کیا ہے۔وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ کراچی صنعت و تجارت اور آبادی کے لحاظ سے ملک کا اہم ترین شہر ہے لہذا اسکی انفراسٹکچر کی ترقی اور اسکی مستقبل کی ضرروریات کو پورا کرنے کے لئے خصوصی توجہ مرکوز کی جاتی ہیں مگر یہ سب اس وقت ممکن ہوگا کہ جب مالیاتی ادارے سندھ حکومت کا ساتھ دینے کے لئے آگے بڑھیں۔ انہوں نے یہ بات حبیب بینک لمیٹیڈ کے ایک وفد جس کی قیادت چئیرمین سلطان الانا کر رہے تھے سے باتیں کرتے ہوئے کہی۔ وفد میں صدر نعمان ڈار اور کارپوریٹ بینکنگ کے ہیڈ عامر ارشد، صوبائی سیکریٹری خزانہ حسن نقوی اور وزیراعلیٰ سندھ کے اسپیشل سیکریٹری رحیم شیخ اور دیگر بھی اس موقعہ پر موجو د تھے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ انکا یہ منصوبہ ہے کہ ملیر ایکسپریس وے تعمیر کی جائے اگر نادرن بائی پاس لنک روڈ اور ملیر ایکسپریس وے کو باہم منسلک کردیا جائے تو یہ بھاری صنعتی اور لائٹ ٹریفک کے لئے رنگ روڈ ثابت ہوگا۔
مراد علی شاہ