دہشت گردی مشترکہ دشمن ہے: پاکستان ، افغانستان نوازشریف، اشرف غنی ملاقات میں مہاجرین کی باوقار واپسی پر گفتگو

Nov 27, 2016

اسلام آباد (این این آئی) پاکستان اور افغانستان نے دہشت گردی کو مشترکہ دشمن قرار دیتے ہوئے سکیورٹی، انٹیلی جنس اور انسداد دہشت گردی کے اداروں کے درمیان موثر کوارڈنیشن کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے سیاسی اور عوامی سطح پر روابط کے فروغ پر اتفاق کیا ہے۔ دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق وزیراعظم محمد نوازشریف اور افغان صدر اشرف غنی کے درمیان اشک آباد میں پائیدار ٹرانسپورٹ بارے عالمی کانفرنس کی سائیڈ لائنز پر ملاقات ہوئی، دونوں رہنمائوں نے افغانستان میں امن و استحکام اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔ وزیراعظم نے افغانستان میں امن اور استحکام کی غرض سے کوششیں جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ اس حوالے سے انہوں نے افغانستان کیساتھ تعلقات کو مزید وسعت دینے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان سیاسی سطح پر دو طرفہ روابط کا فروغ، سیکیورٹی کوآرڈنیشن ، تجارت اور ٹرانزٹ ، سڑک کے ذریعے روابط کے فروغ اور عوام کے عوام سے روابط بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا، وزیراعظم نے افغانوں کی قیادت میں ہونیوالے امن عمل کیلئے سیاسی مذاکرات کو پائیدار امن کیلئے سب سے موزوں راستہ قرار دیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان چار ملکی رابطہ گروپ سمیت امن عمل کیلئے جاری سنجیدہ کوششوں میں تعاون جاری رکھے گا۔ انہوں نے افغانستان میں امن اور استحکام کیلئے افغان حکومت کی کوششوں کو سراہتے ہوئے، افغان حکومت اور حزب اسلامی کے درمیان ہونیوالے امن معاہدے کی حمایت کا اظہار کیا۔ دونوں رہنمائوں نے دہشت گردی کی لعنت کا مقابلہ کرنے کیلئے تعاون کی ضرورت پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی ایک مشترکہ دشمن ہے اور دونوں ممالک اور خطے کے امن کیلئے سنگین خطرہ ہے۔ وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے دونوں ممالک کے سکیورٹی، انٹیلی جنس اور انسداد دہشت گردی کے اداروں کے درمیان موثر کوارڈنیشن کی ضرورت ہے۔

مزیدخبریں