ہملٹن (سپورٹس ڈےسک ) نےوزی لےنڈ اور پاکستان کے دوسرے ٹےسٹ کے دوسرے مےںدونوں ٹیموں کی بولنگ میں ڈسپلن نمایاں فرق تھا۔ پاکستانی بولنگ میں کوئی ٹیم پلان نظر نہیں آیا، ہر بولر کا اپنا ہی کوئی پلان تھا۔ جس کا جب دل چاہتا شارٹ پچ کرنا شروع کر دیتا، یہ سوچے بغیر کہ اس کی سپیڈ اور صحت ایسی حرکات کی اجازت بھی دیتی ہے یا نہیں اور جس کی پہچان ہی شارٹ پچ بولنگ ہے، اس سے اٹیک ہی لیٹ کروایا گیا۔نتیجہ اس کا یہ ہوا کہ کیویز نے متواتر چھوٹی چھوٹی پارٹنرشپس لگائیں اور میچ پاکستان کے ہاتھ سے سرکتا چلا گیا۔سہیل خان سے بہت لمبے سپیل کروائے گئے۔ عامر سے متواتر چھوٹے چھوٹے سپیل کروانے کی ضرورت تھی مگر نجانے کیوں نئی گیند کا انتظار کیا جاتا رہا۔حالانکہ 68 اوورز میں سات آو¿ٹ کر لینے کے بعد اور نہیں تو مروتاً ہی ہمیں نئے گیند سے پہلے اننگز لپیٹنے کا سوچنا چاہئے تھا۔ ہمارے بولرز پوری اننگز میں صحیح لینتھ ہی ڈھونڈتے رہ گئے۔اظہر علی کا چونکہ بطور کپتان یہ پہلا میچ تھا اس لیے ان کنڈیشنز میں ان سے زیادہ توقعات وابستہ کرنا شاید درست نہ ہو گا مگر مکی آرتھر اور ان کے ہمنوا کدھر تھے؟ ہمارے گیم پلانز کدھر تھے۔