دھرنا: ملک گیر احتجاج، جھڑپیں جاری، رانا ثنائ، بلال یاسین، منشا بٹ کے ڈیروں پر دھاوا

اسلام آباد/ لاہور/کراچی (نامہ نگاران + نیوز ایجنسیاں + نوائے وقت رپورٹ) اسلام آباد میں دھرنا مظاہرین کیخلاف ناکام آپریشن کے بعد کشیدگی جاری، مظاہرین کا جلائو گھیرائو جاری، کنٹرول رینجرز کے سپرد، اسلام آباد ہائی وے پر رینجرز اور مظاہرین میں جھڑپ، مظاہرین نے دو پولیس چیک پوسٹیں متعدد گاڑیاں اور موٹر سائیکل نذر آتش کر دئیے۔ ملک کے مختلف شہروں میں بھی دھرنے اور مظاہرے جاری، ملک میں ریل آپریشن 11گھنٹے بند رہا۔ فیض آباد انٹر چینج پر دھرنا مظاہرین کا قبضہ جاری ہے۔ فیض آباد میں دھرنے کی حدود کا کنٹرول رینجرز کے سپرد کر دیا گیا ہے۔ اتوار کی صبح فیض آباد میں مری روڈ اور ایکسپریس وے پر مظاہرین نے ایک بار پھر جلاؤ گھیراؤ کا سلسلہ شروع کیا۔ اسلام آباد میں ہائی وے پر رینجرز اور مظاہرین میں جھڑپ ہوئی جس کے نتیجے میں رینجرز اہلکار اپنی چیک پوسٹ چھوڑ کر پیچھے ہٹ گئے۔ پولیس نے مشتعل مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے شیل فائر کئے ہیں۔ مظاہرین نے دو پولیس چیک پوسٹوں، متعدد گاڑیوں اور 5موٹر سائیکلوں کو بھی نذر آتش کیا۔ اسلام آباد کے مضافاتی علاقے روات میں بھی مظاہرین نے پولیس کی ایک چیک پوسٹ کو آگ لگا دی ہے۔ پولیس کی بھاری نفری دھرنے کے مقام کے قریبی علاقوں میں تو موجود ہے لیکن پولیس اہلکار اس طرح اکٹھے نہیں ہیں جس طرح وہ ہفتہ کی صبح دھرنا دینے والوں کے خلاف متحرک تھے۔ پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) کے ترجمان کے مطابق ہسپتال میں دھرنے کے خلاف آپریشن کے بعد صبح سے 168 زخمیوں کو لایا جا چکا ہے۔ زخمیوں میں سے 64 کا تعلق پولیس سے، 53 کا تعلق ایف سی سے جبکہ 51 شہریوں کو بھی ہسپتال طبی امداد کے لیے لایا گیا۔ دوسری جانب راولپنڈی کے بینظیر بھٹو ہسپتال کے ترجمان نے بتایا کہ دن بھر میں ان کے پاس 41 زخمیوں کو لایا گیا ہے۔ کراچی اور دیگر شہروں میں احتجاج کے باعث کراچی سے معطل ٹرین آپریشن بالآخر کئی گھنٹے بعد بحال کر دیا گیا، اور اندرون ملک کے لیے7ٹرینیں روانہ کردی گئی۔ ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ کراچی اور دیگر شہروں میں احتجاج کے باعث کراچی سے معطل ہونے والا ٹرین آپریشن 11 گھنٹے کی تاخیر کے بعد بحال کردیا گیا ہے۔ ریلوے حکام کا مزید کہنا تھا کہ کارروائی کے باعث پاکستان ایکسپریس، ملت ایکسپریس، علامہ اقبال ایکسپریس اور تیزگام روانہ نہیں ہو سکیں تھی، تاہم گیارہ گھٹنے بعد کراچی سے ٹرینوں کی روانگی بحال کردی گئی۔ ادھر پنجاب میں تعلیمی اداروں میں دو دن کی تعطیلات کا اعلان کیا گیا ہے۔ امتحانات بھی ملتوی کردیئے گئے۔ کراچی میں 10مقامات پر دھرنا دیا گیا ہے۔ دھرنے اور احتجاج کے باعث ٹریفک کی روانی متاثر ہے۔ نمائش چورنگی پر مذہبی جماعت کے تحت احتجاج آٹھویں روز میں داخل ہوگیا ہے جبکہ ٹاور، سہراب گوٹھ، کورنگی کراسنگ، کورنگی نمبردو، کورنگی نمبر پانچ، لانڈھی چھ اور حب ریور روڈ پر بھی احتجاجی دھرنا دیا جارہا ہے۔ سہراب گوٹھ پر احتجاج کے باعث شارع پاکستان پر کریم آباد سے واٹر پمپ جانے والی سڑک پر ہیوی ٹریفک کی لمبی قطار لگ گئی۔ لاہور میں پنجاب اسمبلی کے سامنے تحریک لبیک کے کارکنوں کا دھرنا جاری ہے۔ دھرنے میں شامل مظاہرین نے رات سڑک پر ہی گزاری۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ مطالبات سے کسی صورت پیچھے نہیں ہٹیں گے اور جب تک ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کیے جاتے احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا۔ دوسری جانب بابو صابو، شاہدرہ اور امامیہ کالونی سمیت شہر کے مختلف علاقوں میں جاری دھرنوں کے باعث ٹریفک بند ہے۔ گوجرانوالہ میں جی ٹی روڈ پر چندا قلعہ بائی پاس، کامونکی اور سادھوکی کے مقام پر مذہبی جماعتوں کے کارکنوں کا دھرنا جاری ہے۔ کراچی، حیدرآباد، سکھر، سانگھڑ، ٹنڈو الہ یار سمیت سندھ کے مختلف شہروں میں مختلف مذہبی جماعتوں کے کارکنان کی جانب سے دوسرے روز بھی دھرنا جاری رہا۔ کراچی شہر کے10 مقامات پر مذہبی جماعتوں کے دھرنے جاری ہیں۔ ایم اے جناح روڈ، لیاقت آباد 10نمبر، الآصف سکوائر، حب ریور روڈ، کورنگی، ٹاور پر مذہبی جماعتوں کی جانب سے دھرنے دئیے جاری ہیں۔ کراچی کو بلوچستان سے ملانے والی حب ریور روڈ پر مظاہرین کی بڑی تعداد موجود ہیں جس سے ٹریفک جام ہونے کے باعث گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ کورنگی کے دومختلف مقامات پر مظاہرین موجود ہیں، ڈھائی نمبر پر اور کورنگی پانچ میں دھرنا دیا گیا ہے۔ شاہراہ پاکستان سہراب گوٹھ کے قریب دھرنے کے شرکا موجود ہیں۔ سہراب گوٹھ پر احتجاج کے باعث شارع پاکستان پر کریم آباد سے واٹر پمپ جانے والی سڑک پر ہیوی ٹریفک کی لمبی قطار لگ گئی اور ٹریفک پولیس کی جانب سے ہیوی ٹریفک کو متبادل راستے کے لیے عائشہ منزل سے راشد منہاس روڈ کی جانب موڑ دیا گیا ہے۔ اعلیٰ سطح کے اجلاس اور سیاسی و عسکری قیادت میں ملاقات کے بعد نجی ٹی وی چینلز کی نشریات پر پابندیاں ختم ہوگئیں۔ تمام چینلز کی نشریات بحال ہوگئیں۔ مجلس وحدت مسلمین نے ملک گیر ہڑتال کی مکمل حمایت کا اعلان کردیا۔ گجرات سے نامہ نگار کے مطابق تحریک لبیک کے کارکنوں نے دوسرے روز بھی ضلع بھر میں 8 مقامات پر دھرنا دیا جبکہ مارکیٹیں بازار بند رہے۔ ٹریفک بند رہی۔ جی ٹی ایس چوک، منگووال، دولت نگر، کھاریاں میں کارکنوں نے دھرنا دیا۔ احتجاجی دھرنوں میں شامل شرکاء علماء کیلئے شہریوں مخیر حضرات کی جانب سے لنگر کی درجنوں دیگیں، فروٹ، کیک تقسیم کیے جانے کا سلسلہ دن بھر جاری رہا۔ سیالکوٹ سے نامہ نگار کے مطابق لیبک سمیت دیگر مذہبی جماعتوں کی جانب سے دوسرے روز بھی دھرنے دیئے گئے اور احتجاجی جلوس اور ریلیاں نکالی گئیں، راستہ بند ہونے کی وجہ سے نوائے وقت سمیت متعدد اخبار نہیں پہنچے۔ ٹوبہ ٹیک سنگھ سے نامہ نگار کے مطابق دوسرے روز بھی احتجاج اور دھرنا جاری رہا۔ ٹوبہ ٹیک سنگھ سے نمائندہ خصوصی+ نامہ نگار کے مطابق مولانا منعم حسنین صدیقی کی قیادت میں لبیک یارسول اللہؐ کے دھرنا میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ حکومت کے خلاف نعرہ بازی، ہزاروں افراد نے رات شہداء چوک میں گزاری۔ جوہرآباد سے نامہ نگار کے مطابق جماعت اہلسنت کی تنظیموں بزم علماء اہلسنت کا احتجاجی اجلاس جامع مسجد غوث الاعظم غلہ منڈی جوہرآباد میں منعقد ہوا اس موقع پر فیض آباد دھرنے کے شرکاء پر پولیس کے وحشیانہ تشدد کی پر زور مذمت کی گئی۔ شاہپور صدر سے نامہ نگار کے مطابق ختم نبوت کے مسئلے پر تمام مسلمانوں کا آپس میں اتفاق ہے اور ہرپاکستانی اس مسئلے پر اپنی جان قربان کرنے کو تیار ہے۔ تحریک لبیک کے جن علمائے کرام اور کارکنوں نے اسلام آباد میں دھرنا دے رکھا ہے ان کے مطالبات کی حمایت کرتے ہیں یہ بات سابق ایم این اے سید جاوید حسنین شاہ، مولانا رانا محمد ایوب، حاجی منیر ناز، سید گل شاہ نے شاہپور سٹی میں ایک بڑے احتجاجی جلوس سے خطاب میں کہی۔ دریاخان سے نامہ نگار کے مطابق تحریک لبیک ختم نبوتؐ قانون میں ترامیم کے مرتکب ذمہ داروں کے خلاف کارروائی نہ ہونے پر فوارہ چوک میں احتجاجی دھرنا دیا۔ چیچہ وطنی سے نامہ نگار کے مطابق تحریک لبیک دھرنے پر لاٹھی چارج اور گرفتاریوں کے خلاف چیچہ وطنی میں مرکزی نور المساجد کے خطیب تحصیل امیر تحریک لبیک مفتی ظہیر الدین بابر کی قیادت میں غربی بائی پاس پر دھرنا دیا گیا جس میں نائب امیر جماعت اہلسنت پنجاب مفتی رفیق احمد شاہ جمالی پاکستان تحریک انصاف ویسٹ پنجاب ریجن کے صدر رائے حسن نواز خاں، سابق ممبر صوبائی اسمبلی سجاد سعید چیمہ،چیئرمین میونسپل کمیٹی رانا محمد اجمل خاں، جمعیت علماء اسلام کے رہنما مفتی محمد عثمان،صدر جماعت اہلسنت تحصیل چیچہ وطنی محمد شکیل قادری،قاری محمد ہارون محمدی سیفی،رمضان رضا قادری،جنرل سیکرٹری چیچہ وطنی پریس کلب محمد صدیق سرفراز چشتی،مرکزی انجمن تاجران کے صدر حافظ محمد بلال، اپوزیشن لیڈر بلدیہ چوہدری فیاض حسن کمبوہ،قاری شکیل احمد،مولانا عقیل، مولانا رفیق جلالی،پیر سید اظہر حسین شاہ، سید کاشف حسین شاہ ، کونسلر سلطان مصطفائی، کونسلر بلال قمر انصاری، کونسلر حافظ عاصم عزیز پوسوال نے دھرنا کے شرکاء سے اظہار یکجہتی کیا۔ منڈی احمد آباد سے نامہ نگار کے مطابق منڈی احمد آبادکی تاجر تنظیموں کی کال پر شہر میں شٹر ڈائو ن ہڑ تال اور حضرت مولانا محمد جمیل کی قیادت میں ریلی نکالی گئی۔ ساہیوال سے نامہ نگار کے مطابق ملک بھر کی طرح ساہیوال میں مختلف مذہبی و سیاسی جماعتوں کی جانب سے حکومت کی اسلام آباد میں ظلم و بریت کے خلاف ریلیاں نکالی گئیں۔ ساہیوال سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق پولیس کمیر نے تحریک لبیک کے 24 کارکنوں اور عہدیداروں کے خلاف روڈ بلاک کار سرکار میں مدا خلت پولیس سے مذاحمت اور ہنگامہ آرائی الزامات کے تحت مقدمہ درج۔ فیصل آباد سے نمائندہ خصوصی کے مطابق مظاہرے کے دوران 30 سالہ شخص گولی لگنے سے زخمی ہو گیا۔ پاک پتن سے نامہ نگار کے مطابق پاکستان کسان اتحاد نے ختم نبوت آئین میں تبدیلی کے خلاف آج پنجاب بھر میں پہیہ جام ہڑتال کا اعلان کر دیا۔ ساہیوال سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق تاجروں کی انجمنوں نے آج 27 نومبر کو پاکپتن بازار، صدر بازار اور ودسرے بازاروں میں شٹر ڈائون ہڑ تال کا اعلان کیا ہے ڈسٹرکٹ بار ایسو سی ایشن ساہیوال نے بھی ساہیوال کے وکلاء نے بھی تحریک لبیک کی حمایت میں ہڑ تال کا اعلان کیا ہے۔ فورٹ عباس سے نامہ نگار کے مطابق نوجوانوں نے ختمِ نبوت زندہ باد کے بینروں کے ساتھ حکومت کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے ریلی نکالی ان سے جب پوچھا گیا کہ وہ کس تنظیم کے تحت ریلی نکال رہے ہیں تو انہوں نے آپنے آپکو کالج کے طالب علم بتایا۔ ماموں کانجن سے نامہ نگار کے مطابق صدر کریانہ ایسوسی ایشن ملک فرخ جمیل کی کال پر ریل بازار اور برلب سیم نہر بازار بند رہے جبکہ تحریک لبیک کی کال پر پیر سید علی حیدرشاہ بخاری سجادہ نشین آستانہ عالیہ دھولر شریٖف کی قیادت میں احتجاجی جلوس نکالا گیا۔ احتجاجی ریلی کی قیادت پیر علی حیدر شاہ نے کی۔ ریلی دربار عالیہ دھولر شریف سے شروع کی گئی جو سینکڑوں موٹرسائیکلوں، کاروں ٹریکٹر ٹرالیوں پر سوار ہزاروں لوگوں پر مشتمل تھی۔ جکھڑ سے نامہ نگار کے مطابق علامہ صادق سیالوی،علامہ حامد حسن رضا،فرحت سلیم چشتی و دیگر کی قیادت میں دوسرے روز بھی جاری۔ دھرنا مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا مقررین نے کہا کہ نے اسلام آباد میں تحریک لبیک کے کارکنوں پر پولیس تشدد اور شہادتیں قابل مذمت ہیں۔ کمالیہ سے نامہ نگار کے مطابق سنی تحریک اور جماعت اہلسنت کے زیر اہتمام تھانہ چوک کمالیہ میں دوسرے رو بھی احتجاجی دھرنا جاری رہا۔ مولانا محمد صادق سیالوی، کرم علی سیدی، مولانا حامد حسن نے خطاب کیا۔ پیرمحل سے نامہ نگار کے مطابق پیرمحل کے نواحی قصبہ اروتی میں انجمن غلامان مصطفیؐ کے زیراہتمام ختم نبوت کے قانون میں تبدیلی اور فیض آباد دھرنے کے شرکاء پر تشدد کے خلاف ایک بڑی احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ ڈسکہ سے نامہ نگار،نمائندہ خصوصی کے مطابق تنظیمات اہلسنت اور تحریک لبیک یارسول اللہؐ کے کارکنان کے دھرنے سے ٹریفک کا نظام درہم برہم ہو گیا۔ معمر بزرگ مرد و خواتین، بچے، طلباء و طالبات رات گئے تک سڑکوں پر ذلیل و خوار ہوتے رہے۔ دھرنا کے دوسرے ر وز خطاب کر تے ہو ئے مقررین قاری عارف قادری،شاہد انصاری،صاحبزادہ ضیاء الحق رضا،قاری ریاض ابرار،امان اللہ ناگرہ،سجاد حسین قادری،غلام مرتضی قادری،ظفر ساہی نقشبندی،حافظ یامین مصطفائی،قاری عبدالشکور شاکر،جمیل چشتی،چیئرمین میونسپل کمیٹی خواجہ عاطف رضا،پی ٹی آئی رہنما طاہررئوف،سعید بریار ایڈووکیٹ،عمران بٹ ایڈووکیٹ،قاری ذوالفقار علی سیالوی،ذکاء اللہ کھارا،تاجر رہنما میاں اشرف صراف،سابق ایم پی اے چوہدری ممتاز علی،رانا ارشد علی،جہانگیر واہلہ تحصیل صدر پی پی پی،رانا طیب سٹی صدر پی پی پی و دیگر مقررین نے کہا کہ فیض آباد میںختم نبوت ؐ کے نہتے پروانوں پر آنو گیس کی شیلنگ اور ربڑ کی گولیاں برسانے والے حکومتی غنڈوں کو جواب دینے کے لیئے سروں پر کفن باندھ کر اہلسنت نکلے ہیں۔ کمالیہ اور جکھڑ سے نامہ نگاروں کے مطابق کمالیہ فیصل آباد روڈ ٹریفک کے لیئے مکمل طور پر بند ہونے سے شہریوںکو شدید پریشانی کا سامنا رہا۔ سربراہ عوام لیگ ریاض فیتانہ نے کہا کہ دنیا کا کوئی بھی قانون نہتے اور پر امن شہریوں پر تشدد کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔ جلالپورجٹاں سے نامہ نگار کے مطابق پولیس کے اصرار پر مظاہرین بازاروں میں تو نہ آئے البتہ پورے بازار مارکیٹیں بند ہو گئیں۔ راجووال سے نامہ نگار کے مطابق دھرنا مظاہرین پر تشدد کے خلاف صرافہ بازار نے ہڑتال کر دی، اس موقع پر صرافہ ایسوسی ایشن حجرہ شاہ مقیم کے جنرل سیکرٹری محمد یونس اقبال نے کہاکہ طاقت کا استعمال مسئلے کا حل نہیں۔ گگو منڈی سے نامہ نگار کے مطابق راستے بند ہونے کی وجہ سے سبزی منڈی میں سبزیوں کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافی دیکھنے میں آیا جبکہ مارکیٹ کمیٹی کی جاری کردہ ریٹ لسٹ بھی بوگس نکلیں۔ سرگودھا سے نامہ نگار کے مطابق دھرنوں کے باعث سرگودھا اورگرد میں سبزیوں اور کھانے پینے کی اشیاء کی سپلائی متاثر ہونے سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تاہم چھوٹے شہروں میں معمولات زندگی معمول کے مطابق رہی۔ شیر گڑھ سے نامہ نگار کے مطابق شیر گڑھ سمیت گردو نواح میں احتجاجی ریلیاں و دھرنا جاری رہا جماعت اہل سنت، تحریک لبیک یارسول اللہؐ، ادارہ صراط المستقیم،پاکستان سنی تحریک، شیر گڑھ پریس کلب رجسٹرڈ، عوام دست فاؤنڈیشن، مرکزی انجمن تحفظ حقوق تاجراں رجسٹرڈ شیرگڑھ و دیگر تنظیموں کے زیراہتمام شٹر ڈاؤن پہیہ، پہیہ جام ہڑتال کی گئی۔ ساہوکا سے نامہ نگار کے مطابق جماعت اہلسنت اور انجمن تاجران کے زیر اہتمام ختم نبوت پر احتجاجی ریلیاں مختلف دیہاتوںمراد علی، بھٹیا ں، جملیرا، امین کوٹ،کھوکھرا اور دیگر دیہاتوں اور چکوں سے نکالی گئی ریلیاں شعبان چوک ساہوکا میں اکٹھی ہو کر ایک بہت بڑے جلوس کی شکل اختیار کر گئیں ریلیوں کی قیادت قاری نیاز احمد، صاحب، قاری یٰسین صاحب، قاری محمد سعید، قاری ابراہیم، سید اسلم شاہ نے کی۔ پاکپتن سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق مذہبی تنظیموں کے زیراہتمام دوسرے روز بھی پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ اور دھرنا ہوا۔ لاہور سے براستہ پاکپتن کراچی جانیوالی فریدایکسپریس کو مظاہرین نے بصیر پور کے قریب روک لیا، مظاہرین کو دیکھ کر عملہ ٹرین چھوڑ کر فرار ہوگیا۔ تحریک لبیک یا رسول اللہ کے کارکنان نے پریس کلب کے باہر احتجاج ریلی نکالی۔ ساہیوال سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق مفتی امام بخش، سٹی صدر افتخار جامی کی قیادت میں سینکڑوں کارکنوں نے آج پریس کلب ساہیوال کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ سمندری سے نامہ نگار کے مطابق مظاہرین نے گوجرہ مو ڑ چوک میں دھرنہ دیا جس میں شہر بھر کی تمام سنی جماعتوں کے کارکنوں نے شرکت کی۔ میانوالی میں ہزاروں افراد جہاز چوک پہنچ گئے اور تمام راستے بلاک کردئیے۔ رات گئے تک یہ سلسلہ جاری رہا جس سے راولپنڈ، ملتان، بنوں، سرگودھا اور ڈی آئی خان جانے والی ٹرانسپورٹ انتہائی متاثر ہوئی۔ جہاز چوک پر احتجاجی جلسہ ہوا جس سے صاحبزادہ عبدالمالک، صاحبزادہ منصور شاہ، مولانا توقیر شاہ، مولانا خان محمد قادری، مولانا منظور عالم، مولانا جنید قادری، عطاء اللہ خان روکھڑی، میاں آفتاب احمد میانہ و دیگر علماء کرام نے خطا ب کیا۔تعلیمی بورڈ بہاول پور کے زیر اہتمام جاری امتحان انٹرمیڈیٹ سپلیمنٹری 2017ء کے امتحان میں حصہ لینے والوں کو آگاہ کیا گیا کہ آج 27نومبر اور 28نومبر 2017ء کوہونے والے بیالوجی اور کمپیوٹر سائنس کے عملی امتحانات (پریکٹیکل) ملکی سکیورٹی صورتحال کے باعث ملتوی کردیئے گئے، ان مضامین کے عملی امتحان کی ڈیٹ شیٹ(شیڈول) بعد میں جاری کی جائے گی۔ گوجرہ میں بھی مکمل شٹر ڈائون رہا اور تحریک لبیک یارسول اللہ ﷺ سمیت دیگر اہلسنت و جماعت ودیگر مذہبی تنظیموں نے حکومت کے خلاف ریلیاں نکالیں۔ پیر سید عبدالصمد شاہ، حکیم عظمت اللہ نعمانی، مفتی غلام یٰسین ،فرحان خلیل خان، شہزاد مبارک، اختر ضیا، رانا طارق، ملک اشفاق، عباس قادری، قاری عبدالرئوف، قاری علی احمد، قاری سلیم سیالوی، مفتی عابد نسیم، حافظ اولیا، پیر سید مجاہد اسرار البہار شاہ، مفتی امین، سمیت دیگر لاتعداد معروف علماء اکرام و کارکنان سمیت پی ٹی آئی رہنمائوں اسامہ حمزہ، میاں طارق محمود، نیشنل مسلم کے امجد علی وڑائچ، سمیت دیگر سیاسی رہنمائوں نے بھی شرکت کی۔ وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کی پسرور میں واقع آبائی گھر پر ایک روز قبل مشتعل افراد کے حملے کے بعد ضلعی انتظامیہ نے وہاں پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی ہے گزشتہ روز ایس ایچ او سٹی انسپکٹر خرم شہزاد چیمہ نے وفاقی وزیر کے آبائی گھر کا معائنہ کیا اور سکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیا ۔ دوسرے روز بھی دھرنا جاری رہا کچہری چوک میں تمام دن لوگوں کی بڑی تعداد موجود رہی، سابق صوبائی وزیر چودھری غلام عباس نے کہا کہ ختم نبوت قانون میں تبدیلی کے ذمہ دار میاں نواز شریف ہیں۔ سماجی رہنما مرزا محمد ساجد نے کہا کہ ختم نبوت ہمارے ایمان کا جزو اعظم ہے۔ ادھر وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کے آبائی گھر پر حملہ کا ارتکاب کرنے والے نوجوانوں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے تاہم پولیس نے ایف آئی آر پر عمل درآمدنہیں کیا۔ جڑانوالہ میں جامع مسجد مدینہ سے مرکزی ریلی نکالی گئی جو پریس کلب کے سامنے اختتام پذیر ہوئی۔ مفتی محمد یونس، مہر محمد افضل، ساجد محمود قادری، تحصیل صدر سنی تحریک جڑانوالہ رائے صلاح الدین ایڈووکیٹ، غلام صابر ہیرا و دیگران نے احتجاجی ریلی نکالی۔ سانگلہ میں دھرنوں سے متعدد شادیوں کی تقریبات منسوخ ہو گئیں۔ انتظامات دھرے کے دھرے رہ گئے لڑکیوں والے باراتوں کے منتظر رہے اور دلہے والے گھروں سے ہی روانہ نہ ہو سکے دھرنے کی وجہ سے راستے بند تھے۔ وزیرآباد میں مظاہرے کے باعث پاکستان ریلوے کا شیڈول بری طرح متاثر رہا، راولپنڈی سے لاہور کراچی جانے والی تیز گام ایکپریس کو وزیرآباد اسٹیشن پر روک لیاگیا ،4گھنٹے بعد گوجرانوالہ ، لاہور جانے والے مسافروں کو اتار کر براستہ فیصل آباد کراچی کروانہ کر دیا گیا ۔پشاور سے آنیوالی عوام ایکسپریس کا وزیرآباد پہنچنے کا وقت 4بجے سہ پہر ہے مگر لالہ موسیٰ جنکشن پر روک کر گجرات ، وزیرآباد ، گوجرانوالہ اور لاہور کے سینکڑوں مسافروں کو اتار کر براستہ ملکوال کراچی روانہ کر دیا گیا سردی کے موسم میںمعصوم بچوں ، عورتوں اور بزرگوں کے ساتھ سفر کرنیوالے مسافر احتجاج کرتے ذمہ داران کو بددعائیں دیتے رہے۔ علاوہ ازیں تحریک لبیک یارسولؐ اللہ ، جماعت اہلسنت ، پاکستان تحریک انصاف ، انجمن طلبہ اسلام ، دعوت اسلامی اور دیگر مذہبی و سیاسی تنظیموں کی مشترکہ ریلی سے شفقت محمودصدیقی، پروفیسر ڈاکٹر محمدآصف ہزاروی، حمادالدین صدیقی،محمد احمد چٹھہ، قاری سعید احمد ارشد، محمد اکبر بٹ، شبیر چیمہ، علامہ محمد عمران کیلانی، محمد اعظم کلیر، حافظ حامد سعید، عمر رضا، زبیر حنیف، ناصر سیفی، شہزاد احمد مجددی، ذوالفقار سیفی، عرفان رفیع، ملک طارق، شیخ رفاقت علی، خاور جمیل، علامہ مدثر چشتی، علامہ شاہد رضا، محمد افتخار بٹ، محمد علی، عرفان ودیگر نے ریلیوں سے خطاب کیا ۔ ریلی میں شرکاء کی بڑی تعداد نے ڈنڈے سوٹے بھی اٹھا رکھے تھے۔ پرنسپل گورنمنٹ ڈگری کالج وزیرآباد پروفیسر اور جماعت اہلسنت کے مرکزی رہنما محمد آصف ہزاروی کی اپیل پر مرکزی تنظیم تاجران نے آج 27 نومبر کو شہر میں مکمل شٹر ڈائون ہڑتال کا اعلان کیا۔ سیالکوٹ سے براستہ نارووال لاہور کراچی جانے والے علامہ اقبال ایکسپریس ٹرین شاہدرہ میں مظاہرے ہونے سے لاہور ہی نہ پہنچ سکی اور تین گھنٹے کوٹ مولی چند سٹیشن پر کھڑے رہنے کے بعد واپس نارووال آگئی، مسافر جنہوں نے لاہور جانا تھا کوٹ مولی چند سٹیشن سے اتر کر پیدل کئی میل چل کر مریدکے روڈ پر گئے اور اپنی منزل کی طرف روانہ ہوئے ٹرین میں سوار سینکڑوں مسافر جن میں خواتین، بچے اور بوڑھے افراد کئی گھنٹے ٹرین کھڑی رہنے کی وجہ سے سخت اذیت میں مبتلا رہے نارووال ظفروال بائی پاس پر دوسرے روز بھی سینکٹروں افراد دھرنا دیئے ہوئے ہیں احتجاجی مظاہرہ میں پولیس کی بھاری نفری بھی موقع پر موجود رہی مظاہرہ کی قیادت پیر سید شجاعت حسین شاہ آف علی پور شریف،علامہ محمد مقصود ہمدانی،علامہ محمد رمضان رضوی،محمد سیلم فیضی،علامہ شاہد مدنی اور پیر سید اقتدار حسین شاہ و دیگر مقررین نے اپنے خطابات میں اسلام آباد آپریشن کی بھرپور الفاظ میں مذمت، وزیر داخلہ کے گھر کے باہر بھی پولیس نے خاردار تاریں اور بھاری نفری نے اپنے حصار میں لئے رکھا۔

فیصل آباد/ سیالکوٹ (نمائندہ خصوصی + نامہ نگار) فیض آباد دھرنے کے آپریشن کے خلاف مشتعل مظاہرین نے صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اﷲ خاں کے ڈیرے اور گھر کی طرف پیش قدمی کی، پولیس اور مظاہرین کے مابین تصادم‘ لاٹھی چارج‘ آنسو گیس کے شیل اور پتھرائو سے علاقہ میدان جنگ بن گیا‘ اعلیٰ پولیس حکام اور انتظامی افسران بھی موقع پر پہنچ گئے‘ پتھرائو‘ لاٹھی چارج اور آنسو گیس کے شیل فائر ہونے کے نتیجہ میں متعدد مظاہرین اور پولیس اہلکار زخمی بھی ہو گئے‘ پولیس کی طرف سے مظاہرین کو رانا ثناء اﷲ خاں کے گھر اور ڈیرے سے پیچھے دھکیلنے پر مظاہرین کی بڑی تعداد رانا ثناء اﷲ خاں کے ڈیرے اور گھر کو جانے والی شاہراہ سمندری روڈ اور ناولٹی پر جمع ہو گئے ‘ رانا ثناء اﷲ فوری طور پر مستعفی ہو کے نعرے اور بار بار رانا ثناء اﷲ کے گھر اور ڈیرے کی طرف بڑھنے کی کوشش کرتے رہے جس پر بار بار پولیس اور مظاہرین ایک دوسرے سے بھڑتے رہے اور لاٹھی چارج ‘ آنسو گیس کے شیل فائر اور پتھرائو کے سلسلہ جاری رہا‘ واقعہ کی اطلاع ملنے پر پولیس کے اعلیٰ افسران سی پی او اظہر اسماعیل امجد ‘ ایس ایس پی آپریشن رانا محمد معصوم ‘ ڈپٹی کمشنر سلمان غنی اور دیگر انتظامی و پولیس افسران بھی موقع پر پہنچ گئے جبکہ دوسرے طرف مظاہرین کی تعداد بڑھتی گئی جس پر پولیس نے رانا ثناء اﷲ خاں کے گھر اور ڈیرے پر لگی خار دار تاروں کے اندرونی حصے اور ان کو آنیوالی شاہراہوں پر پولیس کی نفری میں خاطر خواہ اضافہ کر دیا ‘ پولیس کی طر ف سے مظاہرین پر اندھا دھند آنسو گیس کے شیل فائر کئے گئے ‘ اس طرح سے سمن آباد اور سمندری روڈ کا علاقہ میدان جنگ بنا رہا اور علاقہ نو گو ایریا میں تبدیل ہو گیا ‘ مظاہرین رانا ثناء اﷲ کو قادیانیوں کے حق میں بیان دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے نعرے لگاتے رہے کہ پولیس پیچھے ہٹ جائے ‘ وہ رانا ثناء اﷲ کے ڈیرے اور گھر کو آگ لگائیں گے۔ مختلف مقامات پر پولیس اور مظاہرین کے درمیان لڑائی ‘ مار کٹائی ہو تی رہی اور شہر میں حالات کشیدہ رہے ‘پولیس نے مظاہرین کو کینال روڈ کے مختلف مقامات پر روکا جہاں لاٹھی چارج اور پتھرائو ہو تا رہا جس سے کینال روڈ کے مختلف علاقوں کیلئے ٹریفک معطل رہی‘ مظاہرین رات گئے تک رانا ثناء اﷲ کے گھر اور ڈیرے کے قریب نعرہ بازی کرتے رہے پولیس آنسو گیس کے شیل برساتی تو مظاہرین ارد گرد کی گلیوں میں چھپ جاتے اور جیسے ہی پولیس پوزیشن سنبھالتی مظاہرین باہر نکل آتے اور رانا ثناء اﷲ کے خلاف نعرے بازی شروع کر دیتے ‘ اعلی پولیس حکام نے رانا ثناء اﷲ کے گھر اور ڈیرے کے قریب تا حکم ثانی بھاری نفری تعینات رکھنے کے احکامات جاری کر دئیے ہیں تاہم پولیس کے مطابق رانا ثناء اﷲ اور ان کے اہلخانہ گھر پر موجود نہیں ہیں۔سیالکوٹ سے نامہ نگار کے مطابق اسلام آباد دھرنے کے خلاف ہونے والے احتجاج کرنے والے جلوس میں شامل افراد نے صوبائی وزیر بلدیات کے ڈیرے پر حملہ کرکے توڑ پھوڑ کی۔ جلوس کے شرکاء نے تھانہ نیکاپورہ سے چند گز کے فاصلہ پر واقع صوبائی وزیر بلدیات محمد منشاء اللہ بٹ کے ڈیرے پر پتھراؤ کیا، فلیکسیں پھاڑ دیں اور ڈیرے کے دیواروں پر عید میلاد النبیؐ کے سلسلہ میں لگائی جانے والی لائیٹس توڑ دیں۔ بتایا گیا ہے کہ صوبائی وزیر بلدیات اس وقت اپنے ڈیرے پر موجود نہ تھے۔ دریں اثنا سنی اتحاد کونسل کے زیر اہتمام منعقدہ تیس اہل سنت جماعتوں نے آج بروز پیر 27 نومبر کو ملک گیر شٹر ڈاؤن ہڑتال کی کال دے دی۔ اجلاس کے مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ تاجر اپنی دکانیں بند کر کے شہدائے ختم نبوت کے ساتھ محبت کا ثبوت دیں۔ ختم نبوت کے پروانوں پر گولیاں برسانے والی حکومت کے خاتمے تک تحریک جاری رہے گی۔ شہدائے ختم نبوت کا قصاص اور خون کے ایک ایک قطرے کا حساب لیں گے۔ عید میلاد النبی پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے منائی جائے گی۔ تمام سیاسی جماعتیں حکومت مخالف تحریک ختم نبوت کا ساتھ دیں۔ اہل سنت آئندہ الیکشن میں ن لیگ کو ووٹ نہیں دیں گے۔ ایک وزیر کو بچانے کے لئے ملک کو آگ میں جھونکا گیا۔ عاشقان رسول پر ظلم کرنے والوں کی نسلیں برباد ہو جائیں گی۔ نواز شریف اور شہباز شریف شہدائے ختم نبوت کے قاتل ہیں۔ ایف آئی آر شریف برادران کے خلاف درج ہونی چاہئے۔ صدارت صاحبزادہ حامد رضا نے کی۔ اجلاس میں جماعت اہل سنت، جمعیت علماء پاکستان نورانی، پاکستان سنی تحریک، مرکزی جے یو پی، نظام مصطفے پارٹی، مرکزی جماعت اہل سنت، انجمن طلباء اسلام، پاکستان مشائخ کونسل، پاکستان فلاح پارٹی، مصطفائی تحریک، تحفظ ناموس رسالت محاذ، تنظیم المساجد اہل سنت، سنی علماء بورڈ، جانثاران ختم نبوت، مرکزی مجلس چشتیہ، سنی یوتھ ونگ، انجمن خدام الاولیا، تحریک فیضان اولیائ، جماعت الصالحین، تحریک فروغ اسلام، انجمن طلباء مدارس عربیہ، تحریک نفاذ فقہ حنفیہ، ادارہ المصطفے، مصطفائی جسٹس کونسل اور دوسری اہل سنت جماعتوں کے مرکزی رہنماؤں نے شرکت کی۔

اسلام آباد (سپیشل رپورٹ) فیض آباد میں احتجاجی دھرنا کے خلاف آپریشن کے بعد کی صورت حال پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے طویل ملاقات کی ہے۔ قابل اعتماد ذرائع کے مطابق ملاقات میں آپریشن کے بعد ملک میں امن وامان کی صورت حال کے بارے میں تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔ حکومت کی طرف سے گزشتہ روز دارالحکومت میں آرٹیکل 245 کے تحت فوج طلب کرنے کے لئے نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا جس پر گزشتہ روز آرمی چیف نے اپنے موقف سے وزیراعظم کو آگاہ کیا۔ ذرائع کے مطابق آرمی چیف نے وزیراعظم کو مشورہ دیا ہے کہ وہ احتجاج کرنے والوں کے ساتھ بات چیت کے ذریعہ مسئلہ کا حل تلاش کریں۔ یہ حساس معاملہ ہے اسے طاقت کے ذریعہ حل نہیں کیا جا سکتا۔ فوج اپنے لوگوں کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لے گی۔ حکومت اس معاملے کا ایک مذاکراتی حل تلاش کرے۔ واضح رہے کہ آرمی چیف نے ہفتہ کے روز جب پولیس آپریشن کیا گیا تھا تو بھی وزیراعظم کو فون کرکے انہیں مشورہ دیا تھا کہ وہ اس مسئلے کو طاقت کے ذریعہ حل کرنے سے گریز کریں اور پرامن حل تلاش کریں۔ آرمی چیف نے وزیراعظم سے ملاقات میں ملک کی سلامتی کی صورت حال پر اپنا تجزیہ پیش کیا اور کہا کہ ملک کو اس وقت دہشت گردی کا بڑا چیلنج درپیش ہے اس لئے فوج کی توجہ اس پر مرکوز ہے۔ ان حالات میں اندرون ملک امن و امان کا مسئلہ فوج کی توجہ دوسری طرف مبذول کرا سکتا ہے۔ آرمی چیف نے وزیراعظم کو مشورہ دیا کہ وہ حساس معاملے پر مذاکراتی کوششیں جاری رکھیں۔ فوج سرکاری عمارتوں اور تنصیبات کے تحفظ میں حکومت کی معاونت کرے گی لیکن امن و امان بحال کرنے کا کام پولیس اور رینجرز کے سپرد کیا جانا چاہئے۔

ای پیپر دی نیشن