وزیر قانون مستعفی، آج جنرل باجوہ کی طرف سے عدالت پیش ہونگے

Nov 27, 2019

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی، نمائندہ نوائے وقت، خصوصی رپورٹ) وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے اپنی وزارت سے استعفیٰ دے دیا۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر شیخ رشید نے کہا کہ فروغ نسیم نے کابینہ اجلاس میں اپنا استعفیٰ پیش کیا جس کو منظور کرلیا گیا۔ شیخ رشید نے کہا کہ فروغ نسیم کل عدالت میں اٹارنی جنرل انور منصور کے ہمراہ پیش ہوں گے۔ ذرائع کے مطابق وزیر قانون کا استعفیٰ سپریم کورٹ کی جانب سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کے نوٹیفکیشن کو معطل کئے جانے کے بعد سامنے آیا ہے۔ وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید نے کابینہ کے ہنگامی اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں فروغ نسیم کے استعفے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ سابق وفاقی وزیر قانون کل سپریم کورٹ میں آرمی چیف جنل قمر جاوید باجوہ کی جانب سے پیش ہوں گے۔ علاوہ ازیں بیرسٹر فروغ نسیم نے اس بات کی تردید کی ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے ان پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔ اپنے وضاحتی بیان میں بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ میں کابینہ کے اجلاس میں نہیں گیا۔ وزیراعظم نے مجھ پر برہمی کا کوئی اظہار نہیں کیا۔ دوسری جانب ترجمان وزیراعظم آفس نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی جانب سے وزیر قانون پر تنقید کی خبر سراسر جھوٹ پر مبنی ہے۔ دریں اثناء سابق صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کامران مرتضیٰ نے کہا ہے کہ فروغ نسیم کا وکالت کا لائسنس معطل ہے، انہیں وکالت کا لائسنس بحال کرانا ہوگا۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وکالت کے لائسنس کی بحالی کیلئے فروغ نسیم کو درخواست دینی ہوگی۔ وکالت کے لائسنس کی بحالی کیلئے فروغ نسیم کو سپریم کورٹ بار کے صدر کو درخواست دینا ہوگی جو صدر مملکت کی طرح وکیلوں کے صدر ہیں۔ پاکستان بار کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ہو سکتا ہے وائس چیئر مین پاکستان بار کونسل عدالت کے اندر تو کوئی ردعمل ظاہر نہ کریں تاہم لائسنس منسوخی کے باوجود عدالت میں پیشی پر ان کیخلاف اندراج مقدمہ کی درخواست دی جاسکتی ہے کہ وہ بغیر لائسنس کے عدالت میں پیش ہوئے۔ پاکستان بارکونسل کے ذرائع کے مطابق بغیر لائسنس کے پیش ہونے پر متعلقہ قانون میں ایک سال قید کی سزا ہوتی ہے۔ ذرائع نے یہ بھی کہا ہے کہ فروغ نسیم جب تک اپنی رکنیت بحالی کے لیے پاکستان بار کونسل میں درخواست نہیں دینگے انکی رکنیت بحال نہیں ہوگی۔
اسلام آبا (محمد نواز رضا ۔ وقائع نگار خصوصی) باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزیراعظم عمران خان آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے عمل میں تمام قانونی تقاضے پورے نہ کرنے پر وفاقی وزیر قانون و انصاف فروغ نسیم پر برس پڑے اور کہا کہ تمام قانونی تقاضے پوری نہ کرنے سے حکومت کو خفت کا سامنا کرنا پڑا۔ آرمی چیف کی مدت ملازت میں توسیع کا معاملہ طے شدہ تھا لیکن اس سلسلے میں تمام قانونی تقاضے پورے کئے بغیر نوٹیفکیشن کے اجرا میں وفاقی وزارت قانون نے غفلت کیوں برتی؟ وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس شروع ہوا تو معمول کے ایجنڈے کی بجائے سپریم کورٹ کی جانب سے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا نوٹیفکیشن معطل کرنے کے معاملہ کو ٹیک اپ کر لیا گیا۔ وزیراعظم عمران خان آرمی چیف کی مدت ملازمت کے نوٹیفکیشن کے اجرا ء میں کی جانے والی غفلت پر سخت نالاں تھے۔ وفاقی کابینہ کا اجلاس وقفہ کے بعد دوبارہ شروع ہوا جس میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کی نئی سمری منظور کے لئے پیش کی گئی ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم کی برہمی پر تمام اراکین نے پہلے خاموشی اختیار کرلی اجلاس میں چہ مگوئیاں شروع ہوگئیں۔ وفاقی وزیر برائے قانون سینیٹر فروغ نسیم نے اپنے عہدے سے استعفا ٰ دے دیا۔ اور بتایا گیا کہ انہوں نے آج سپریم کورٹ میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی جانب سے پیش ہونے کے لئے دیا ہے ایک وفاقی وزیر نے اجلاس کے بعد کہا کہ فروغ نسیم نے آرمی چیف کی طرف سے سپریم کورٹ میں پیش ہونے کی وجہ سے استعفیٰ نہیں دیا بلکہ ان کے استعفے کی کوئی اور وجہ ہے ۔ وفاقی وزارت قانون و انصاف کی جانب سے وزیر اعظم کی فروغ نسیم پر برہمی کی خبر کی تردید کی گئی ہے ۔سابق وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے وکالت نامہ معطل ہونے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ میرے متعلق غلط خبریں چلائی گئیں، وزیراعظم مجھ پر برہم نہیں ہوئے اور نہ ہی وکالت کا میرالائسنس معطل ہوا، وزیراعظم عمران خان نے مجھ سے کہاآپ کابڑااحسان ہوگا، سپریم کورٹ میں آرمی چیف کا کیس لڑوں گا، وفاق کی جانب سے وکالت پر فی الحال فیصلہ باقی ہے۔پاکستان بارکونسل کے پاس لائسنس معطلی کا کوئی جواز نہیں، میرے لائسنس پر سپریم کورٹ، اٹارنی جنرل کا آرڈر موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ خود کو رضاکارانہ طورپر پیش کیا۔ میں قوم کیلئے ہمیشہ حاضر ہوں، وزیراعظم عمران خان نے مجھ سے کہا آپ کا بڑا احسان ہوگا، کیس کے بعد کابینہ میں فوراً واپس آنا۔ وزیراعظم مجھ پر برہم نہیں ہوئے، غلط خبر چلائی گئی۔

مزیدخبریں