سرینگر(این این آئی+ کے پی آئی)مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فوجیوںنے اپنی ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی کے دوران ضلع پلوامہ میں تین کشمیری نوجوان کو شہیدکردیا ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق فوجیوںنے ان نوجوانوں کوضلع کے علاقے دربگام میں تلاشی اور محاصرے کی کارروائی کے دوران شہید کیا۔ادھر ضلع پلوامہ کے مختلف علاقوںمیں شہادتوں پرزبردست بھارت مخالف احتجاجی مظاہرے کئے گئے ۔ مظاہرین پر بھارتی فوجیوں کی طرف سے گولیوں اور آنسو گیس سمیت طاقت کے وحشیانہ استعمال سے متعدد افراد زخمی ہو گئے ۔ مسلسل114ویں روز بھی بھارتی فوجی محاصرے کی وجہ سے وادی کشمیر اور جموں کے مختلف علاقوں میں خوف و ہراس کا ماحول اورغیر یقینی صورتحال جاری رہی ۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ وادی میں تجارتی مراکزبند اور سکول اور دفاتر ویرانی کا منظر پیش کر رہے ہیں۔ انٹرنیٹ ، ایس ایم ایس اور پری پیڈ موبائل فون سروسز بھی بدستور معطل ہیں۔ بی جے پی کے سابق رہنماء یشونت سنہا نے مقبوضہ کشمیر کے چار روزہ دورہ کے اختتام پر سرینگر میں صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ دفعہ 370کی منسوخی کے بعد سے مقبوضہ وادی کشمیر میں حالات معمول کے مطابق نہیں ہیں اور مقبوضہ علاقے میں خوف کا ماحول پایا جاتا ہے ۔ انہوںنے خبردار کیاکہ اگر بھارت نے کشمیر سے متعلق اپنا رویہ تبدیل نہ کیا تو صورتحال مزید بگڑ سکتی ہے ۔ اطلاعات کے مطابق بھارت فوج کو رواں سال اب تک 23سائبر حملوںکا سامنا کرنا پڑا ہے ۔ رواں سال ہونیوالے سائبر حملوںکی تعداد گزشتہ سال کے مقابلوںمیں کہیں زیادہ ہے۔
ایک اطلاع کے مطابق بھارتی فوج، بحریہ اور ائر فورسز کی سپیشل فورسزکو مشترکہ کارروائیوں کے لیے وادی کشمیر میں تعینات کیا گیا ہے۔ تینوں افواج کی سپیشل فورسز کو نئی قائم کردہ آرمڈ فورسز سپیشل آپریشنز ڈویژن کے تحت تعینات کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گہا ہے کہ مشترکہ سپیشل فورسز کی تعیناتی پہلے ہی شروع کردی گئی ہے اورسرینگر کے نزدیک مجاہدین کے روایتی گڑھ سمجھے جانے والے علاقوں میں ان کو تعینات کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اگرچہ وادی کشمیر میں پہلے ہی سپیشل فورسز کارروائیاں کررہی ہیں لیکن یہ پہلا موقع ہے جب تینوں فورسز کی مشترکہ سپیشل فورسزکو تعینات کیا جارہا ہے۔ ًبھارت کے سابق مرکزی وزیر یشونت سنہا کی قیادت میں پانچ رکنی وفد نے نیشنل کانفرنس کے لیڈر مصطفی کمال اور صدر عوامی نیشنل کانفرنس خالدہ شاہ سے ملاقات کی جو 5ا گسٹ سے گھر پر نظربند ہیں۔ یشونت سنہا نے اپنے دورہ کی رپورٹ میں کہا ہے کہ وادی کشمیر میں کچھ ٹھیک نہیں ہے۔ مسائل کا انبار ہے۔ 5 اگست سے جاری پابندیوں سے بیشتر بدستور لاگو ہیں۔ عوام پریشان حال ہیں اور خوف کے سائے میں جی رہے ہیں۔