لاہور(سپورٹس رپورٹر)انٹرنیشنل ایونٹس میں شرکت کئے بغیر ریکنگ بہتر نہیں بنا سکتے،جس کیلئے وسائل درکار ہیں، پاکستان ہاکی کو ہمیشہ حکومتی سرپرستی حاصل رہی جس سے اعزازات جیتے۔سیکرٹری جنرل پاکستان ہاکی فیڈریشن اولمپین آصف باجوہ کی پریس کلب لاہور میں میڈیا ٹاک کرتے ہوئے پاکستان ہاکی کے عروج و زوال کے محرکات اور عوامل پر سیر حاصل گفتگو کی۔انہوں نے کہاکہ ہاکی اولمپک امیچور سپورٹس میں شمار ہوتی ہے اور دنیا بھر میں امیچور کھیلوں کو حکومتیں یا ادارے سپورٹ کرتے ہیں۔ پاکستان ہاکی کا ماضی اعزازات سے بھرپور ہے۔ ہم 3 مرتبہ اولمپک چیمپین، 4مرتبہ عالمی چیمپین رہے اس کے ساتھ ساتھ ایشین گیمز، چیمپینز ٹرافی، سمیت دنیائے ہاکی کے تمام تر ایونٹس میں پاکستان نے شناخت بنائی اور حکمرانی کی۔ پاکستان ہاکی کو ہمیشہ حکومتی سرپرستی حاصل رہی جس سے اعزازات جیتے۔پاکستان کی جانب سے پرولیگ میں شرکت نہ کرنے سے معاملات خراب ہوئے، اور پاکستان ٹیم انٹرنیشنل رینکنگ میں 13ویں سے 17ویں نمبر پر آگئی۔ پرولیگ سے ڈراپ ہونے کا خمیازہ رینکنگ اور جرمانہ کی صورت میں بھگتنا پڑا۔ وبائی صورتحال سمیت دیگر عوامل قومی کھیل کی ترقی میں رکاوٹ رہے اور ہماری ٹیمیں انٹرنیشنل ایکپوڑر حاصل نہ کرسکیں۔ اب معاملات بہتر ہونا شروع ہوگئے ہیں، پاکستان جونیئر ہاکی ٹیم آٹھ سال بعد جونیئر عالمی ہاکی جیسے انٹرنیشنل ایونٹ میں شامل ہورہی ہے۔ سینئر و جونیئر ٹیموں کو انٹرنیشنل سطح پر کھیلے اڑھائی سال سے زائد عرصہ ہوچکا۔ پی ایچ ایف کی جانب سے ڈومیسٹک سطح پر تربیتی کیمپس کا انعقاد کرایا جاتا رہا۔ انٹرنیشنل ایونٹس میں شرکت کئے بغیر ریکنگ بہتر نہیں بنا سکتے جس کیلئے وسائل درکار ہیں۔ہمسایہ ملک میں ہاکی کا سالانہ بجٹ ہمارے بجٹ سے سو گنا زیادہ ہے۔ سپورٹس بورڈ پنجاب گراؤنڈز کی بہترین دیکھ بھال کررہا ہے، نیشنل ہاکی سٹیڈیم گراؤنڈ 2کی ٹرف بہترین ہے جہاں پرسپورٹس اچھی ہوتی ہے۔