ملکی خام تیل کی پیداوار 50 ہزار بیرل یومیہ کا منصوبہ

حفیظ عاصم
Mha_177@yahoo.com
ملک میں پٹرولیم مصنوعات کی روز بروز بڑھتی مانگ کے پیش نظر آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (او جی ڈی سی ایل) پیداوار بڑھانے پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے۔ ملک میں بڑھتی ہوئے طلب کو پورا کرنے کیلئے خام تیل کی پیداوار 50, ہزار بیرل یومیہ تک بڑھانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ جس سے پاکستان کی درآمدی بل کوکم کرنے میں بھی مدد ملے گی۔او جی ڈی سی ایل نے اس کیلئے ورکنگ گروپ تشکیل دیے ہیں تاکہ جدید ترین ٹیکنالوجیز کو بروئے کارلاتے ہوئے توانائی کی پیداوار کو بڑھایا جا سکے۔ورکنگ گروپ جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے تیل اور گیس کی پیداوار میں اضافہ کیلئے انفرادی کنوو¿ں اور فیلڈز پر بہت زیادہ توجہ مرکوز کررہا ہے۔ او جی ڈی سی ایل کے مطابق آخری مالی سال کے اختتام پر خام تیل کی پیداوار 32,000بیرل یومیہ تھی جو ازسرنو کوششوں کی بدولت بڑھ کر35ہزار ہو گئی ہے۔
پانچ سالہ منصوبہ کے مطابق مالی سال 2023۔2024میں خام تیل کی مجموعی پیداوار میں 2 ہزار بیرل یومیہ اضافہ کیا جائے گا، اسی طرح مالی سال 2024۔2025میں 9,379بیرل یومیہ، 2025۔2026میں 12,104بیرل یومیہ،2026۔2027ءمیں 16,286جبکہ 2027۔2028میں 19,583بیرل یومیہ اضافہ کیا جائے گا۔واضح رہے پاکستان کو ڈالر کی کمی کا سامنا ہے جس کی وجہ سے تمام شعبوں کی طرف سے درآمدات کیلئے لیٹر آف کریڈٹ(ایل سیز) کھولنے پر پابندیاں عائد کی گئیں۔آئل ریفارئنریز اور آئل مارکیٹنگ کمپنیوں (او ایم سیز)کو بھی اس پابندی کاسامنا کرناپڑا کیونکہ انہیں بھی آئل درآمد کرنے کیلئے ایل سیزکھولنے میں مشکلات درپیش تھیں۔ تیل کی ملکی پیداوار میں اضافہ بلاشبہ معیشت کیلئے مفید اشاریہ بنے گا۔
اس منصوبے کے تحت اوجی ڈی سی ایل انتظامیہ نے جدید ترین ٹیکنالوجی کی دستیابی یقینی بنانے کیلئے مختلف ممالک میں سروسز فراہم کنندوں سے بات چیت کی ہے۔حکام نے بتایا ''الیکٹرک سبمرسیبل پمپس نصب کرکے پساکھی فیلڈ سے پیداوار میں 1200بیرل یومیہ اضافہ ہوا ہے۔''کمپنی نے درآمدات پر انحصارکم کرنے اورمقامی صنعت سے خریداری کی حوصلہ افزائی کیلئے ''انڈیجنائزیشن یونٹ'' قائم کیا ہے۔جس کے تحت مقامی صنعت کے فروغ کیلئے حکمت عملی پر عمل درآمد شروع کردیا گیا ہے۔پہلے مرحلے میں درآمدات میں 25 فیصد کمی کی جائے گی اور مقامی پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر مینوفیکچررز کو متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے طور پر شامل کیا جائے گا۔اوجی ڈی سی ایل ٹیم نے حال ہی میں معروف منیوفیکچررز سے ملاقات کی اور ان کی فیکٹریوں کا دورہ کیا۔مقامی صنعت کے فروغ کا منصوبہ درآمدات کو نمایاں طورپر کم کرنے اور غیرملکی زرمبادلہ بچانے میں مدد گار ثابت ہوگا۔
کمپنی نے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع کوہاٹ میں باراتائی بلاک میں واقع سیاب میںریکارڈ کارکردگی دکھائی ہے۔جنوری، 2022کودریافت ہونے کے بعد سے سیاب کنویں سے تیل اور گیس کا بہا و¿ توقعات سے بڑھ کر نمودار ہوا ۔اوجی ڈی سی ایل نے ہائیدرو کاربن کی پیدوار کے نئے دور کا آغاز کیا ہے جس کے نتیجہ میں 4300 پی ایس آئی کی ڈبلیو ایچ ایف پی پر اب اضافی 265بیرل یومیہ خام تیل جبکہ 14.3 ایم ایم ایس سی ایف ڈی یومیہ گیس کی پیداوار کے ساتھ پیداوار میں حیران کن اضافہ ہوا ہے۔سیاب کنویں سے اضافی پیداوار کا باضابطہ آغاز 28اگست، 2023کوہوا ہے۔ جس سے مجموعی پیداوار بڑھ کر 20.5ایم ایم ایس سی ایف ڈی گیس اور 390 بیرل یومیہ خام تیل حاصل ہوا۔دیگر قابل ذکر کامیابیوں میں نم ایسٹ 1ایکسپلوریٹری کنویں کی کارکردگی میں بہتری شامل ہے۔12.5کلومیٹر طویل پائپ لائن بچھانے کے بعد کنویں سے تیل کی 585بیرل یومیہ اضافی پیداوار اور 7.4 ایم ایم ایس سی ایف ڈی گیس اور 32 میٹرک ٹن یومیہ مائع پٹرولیم گیس حاصل ہورہی ہے۔20جولائی 2023 سے حاصل ہونے والی گیس سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) کے نیٹ ورک میں بغیر کسی رکاوٹ شامل ہورہی ہے اور 28جولائی 2023 تک اس کی مسلسل نگرانی کی گئی ہے۔اسی طرح او جی ڈی سی ایل نے صوبہ سندھ کے ضلع حیدرآباد میں واقع اپنی 100 فیصد ملکتی پساکھی آئل فیلڈ میں واقع کنویں 11 میں الیکٹرک سبمرسیبل پمپ نصب کیا ہے۔اس اقدام سے تیل کی 1010بیرل یومیہ اضافی پیداوار حاصل ہوئی ہے۔اس وقت کنویں سے 1810بیرل یومیہ تیل حاصل ہورہا ہے اور زیادہ سے زیادہ فلو ریٹ کا اندازا لگانے کیلئے نگرانی کی جارہی ہے۔پساکھی کنویں 11 سے اضافی پیداوار کاآغاز 28جولائی،2023سے ہوا۔ اسی طرح صوبہ سندھ کے ضلع سانگھر میں واقع چک میں ایکسپلوریٹری کنویں نے بھی کمپنی کی بہتر حکمت عملی کی بدولت غیر معمولی کارکردگی دکھائی۔یہ ایک مشترکہ منصوبہ ہے، جس میں او جی ڈی ڈی سی ایل بطور آپریٹر 62.5 فیصد، گورنمنٹ ہولڈنگز پرائیویٹ لمیٹڈ 22.5فیصد اور اورئنٹ پٹرولیم کارپوریشن 15فیصد کی حصہ دارہیں۔

ای پیپر دی نیشن