گرے اکانومی کا تدارک اور چارٹر آف اکانومی اولین ترجیح بنائی جائے

احسن صدیق
لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر کاشف انور نے کہا ہے کہ روپے کی مستحکم قدر ، برآمدات میں اضافہ ، درآمدات کا متبادل، افراط زر کی روک تھام ، مارک اپ کی شرح میں کمی اور چارٹر آف اکانومی پائیدار معاشی ترقی کے لیے اشد ضروری ہیں۔ اس حوالے سے ٹھوس حکمت عملی کے تحت نمایاں پیش رفت کرنا ہوگی۔ان خیالات کا اظہار لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر کاشف انور نے نوائے وقت کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا ہے۔ کاشف انور نے کہا کہ تجارتی و معاشی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے لاہور چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری اپنا کردار بخوبی ادا کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لاہور چیمبر نے کاروباری شعبہ میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے تاجروں کی حوصلہ افزائی کے لیے اچیومنٹ ریکگنیشن کی تقریب ، بریسٹ کینسر پر آگاہی سیمینار سمیت دیگر اہم ایونٹس منعقد کیے گئے ہیں ۔عام تاثر ہے کہ یہ خواتین ہی میں ہوتا ہے لیکن یہ موذی مرض مردوں کو بھی لاحق ہو سکتا ہے۔ اگرچہ مردوں میں اسکی شرح بہت کم ہے۔
انہوں نے بتایا کہ لاہور چیمبر کی تاریخ ایک صدی پر محیط ہے اور وہ لاہور چیمبر کے 100ویں صدر ہیں۔ یہ چیمبر ناردرن انڈیا چیمبر کے نام سے 1923میں قائم کیا گیا تھا جس کے ممبران کی تعداد آج 35ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔لاہور چیمبر مختلف وفاقی و صوبائی محکموں متعلقہ وزارتوں اور سفارتی مشن کے سربراہوں کے ساتھ ملاقاتوں کے ذریعے کاروباری مواقع کی تلاش میں مصروف رہتا ہے جبکہ سٹیک ہولڈرز اور ریاست کے درمیان پل کا کردار ادا کرنا بھی اس کی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔ لاہور چیمبر سماجی شعبہ میں بھی بھرپور طریقے سے سرگرم عمل ہے۔ لاہور چیمبرملک کا واحد چیمبر ہے جس نے اپنے ممبران کے لیے سمارٹ سروسز کا آغاز کیا ہے اور متعدد اداروں کے ہیلپ ڈیسک ایک ہی چھت کے نیچے کام کر رہے ہیں۔ملک میں کاروبار کے لئے ساز گار ماحول کا فروغ لاہور چیمبر کا بنیادی ویژن ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اگلے پورے سال کو لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں بزنس کمپلائنس اینڈ فیسلیٹیشن کا سال قرار دیا گیا ہے۔ کاشف انور نے چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر کے ساتھ اپنی ملاقات کو بطور صدر لاہور چیمبر اپنے پہلے سال کے دوران ہونے والا ایک اہم ایونٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کے انتہائی بہترین نتائج برآمد ہوئے، ڈالر کی قیمت میں فوری کمی اور سٹاک مارکیٹ میں تیزی دیکھنے میں آئی۔ ایک سال کے دوران اپنی کارکردگی کا خلاصہ پیش کرتے ہوئے کاشف انور نے کہا کہ امریکی سفیر نے طویل عرصے کے بعد ایل سی سی آئی کا دورہ کیا۔ لاہور چیمبرمیں بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر سے اہم ملاقات بھی ہوئی۔ اس کے علاوہ چین، یورپی یونین، بیلجیئم، ایران، تیونس، قازقستان، تاجکستان، آذربائیجان، ترکی، ویتنام، انڈونیشیا، برطانیہ سمیت مختلف ممالک کے سفیروں، ہائی کمشنرز اور تجارتی وفود نے بھی ایل سی سی آئی کا دورہ کیا تاکہ باہمی تجارت اور اقتصادی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا جا سکے۔ انہوں نے صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی، اسوقت کے وزیراعظم شہباز شریف، گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمان، نگراں وزیراعلیٰ پنجاب سید محسن نقوی، وفاقی خزانہ اور دیگر وزراء، چیئرمین ایف بی آر اور دیگر اعلیٰ حکام سے ایک سے زائد ملاقاتیں کیں۔نیپرا چیف، ایس این جی پی ایل کے جی ایم، کمشنر لاہور اور دیگر حکام کو بھی لاہور چیمبرمیں مدعو کیا گیا تاکہ تاجر برادری کو درپیش مسائل پر بات چیت کی جا سکے۔کاشف انور نے کہا کہ لاہور چیمبر نے ممبران اور عملے کو رعایتی نرخوں پر جدید سہولیات فراہم کرنے کے لیے مختلف ہسپتالوں، لیبز، کالجوں اور یونیورسٹیوں کے ساتھ مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے ہیں۔لاہور چیمبر نے اچیومنٹ ایوارڈز، ایکسپورٹ ٹرافی، آئی ٹی ایوارڈز اور ایمبیسیڈرز ڈنر کا بھی کامیابی سے انعقاد کیاجبکہ سیرت النبی صلی اللہ الیہ وآل وسلم کانفرنس اور آسیان کانفرنس بھی منعقد کیں۔
ملک کی معاشی بحالی اور آئندہ سال کے لیے اپنے اہداف کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چارٹر آف اکانومی اولین ترجیحات میں شامل ہونا چاہیے کیونکہ یہ معاشی چیلنجز کا واحد حل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر محب وطن پاکستانی کو اپنا واجب الادا ٹیکس ادا کرنا چاہیے اور ٹیکس نیٹ میں آنا چاہیے۔جب تک گرے اکانومی پر قابو نہیں پایا جاتا، معاشی اہداف حاصل کرنا ممکن نہیں ہوگا۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ مستقبل قریب میں مہنگائی کی شرح، مارک اپ اور کاروبار کرنے کی زیادہ لاگت جیسے مسائل حل ہو جائیں گے۔کاشف انور نے کہا کہ ہم برآمدات بڑھانا چاہتے ہیں لیکن ترجیح درآمدات میں کمی ہونی چاہیے اور یہ صنعت کاری اور درآمدی متبادل کے ذریعے ہو گی۔انہوں نے کہا کہ ایم ڈی آئی فکسڈ چارجز کا مسئلہ حل کیا جائے۔ ایسے خام مال پر ریگولیٹری ڈیوٹی اور کسٹم ڈیوٹی ختم کی جائے جو اس ملک میں تیار نہیں ہوتے۔شرح سود 22 فیصد ہے۔ اگر یہ کم ہو جائے تو کاروباری لاگت کم ہو جائے گی۔کاشف انور نے کہا کہ ایس ایم ایز کو فروغ دیا جائے۔ انہیں قرضوں تک آسان رسائی دی جائے۔ بینکوں سے کہا جائے کہ وہ قرضوں کی شرائط میں نرمی کریں۔انہوں نے کہا کہ غیر اعلانیہ رقم کو ریگولیٹ کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ خسارے میں چلنے والے سرکاری اداروں کی نجکاری کی جائے اور سمندر پار پاکستانیوں کا اعتماد بحال کیا جائے۔
ایل سی سی آئی کے صدر نے حکومتی اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ان بہترین فیصلوں کی وجہ سے ڈالر ریٹ میں نمایاں کمی آئی اور انٹربینک اور اوپن مارکیٹ کے مابین ڈالر ریٹ کا فرق بھی ختم ہوا۔ انہوں نے کہا کہ روپے کی قدر میں پھر کمی دیکھنے میں آرہی ہے جس پر فوری قابو پانا اور ڈالر کو دو سو روپے سے نیچے لانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے سال بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی ترسیلات کا حجم چار ارب ڈالر کم ہوا تھا۔ امید ہے کہ انٹربینک اور اوپن مارکیٹ ریٹ میں فرق ختم ہونے کی وجہ سے ترسیلات زر میں ریکارڈ اضافہ دیکھنے میں آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ لاہور چیمبر ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لیے حکومت سے تعاون کرے گا۔ کاشف انور نے کہا کہ پالیسی سازی سے قبل سٹیک ہولڈرز کو آن بورڈ لیا جائے۔تاجروں کو ٹیکس نیٹ میں شامل ہونے کے فوائد بتائے جائیں۔ درآمد ہونے والے ضروری خام مال، کمپونینٹ اور مشینری جو ملک میں نہیں بنتی ، پر ریگولیٹری ڈیوٹی، کسٹم ڈیوٹی اور ایڈیشنل کسٹم ڈیوٹی ختم کی جائیں۔
 لاہور چیمبر کے صدر نے کہا کہ زرمبادلہ کی قلت کی وجہ سے ایل سیز نہیں کھل رہی ہیں۔ بہت سی امپورٹ کنسائنمنٹس پر ڈیمرج، ڈیٹینشن چارجز ان کی اپنی ویلیو سے بھی زیادہ ہوگئے ہیںجو ختم کیے جائیں تاکہ انڈسٹری کا پہیہ چل سکے۔ اس کے علاوہ کاروباری شعبہ کے لیے ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح کم کی جائے ، زیر التوا ریفنڈز اور متعدد بار آڈٹ کے مسائل بھی حل کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ پالیسی ریٹ بائیس فیصد سے نہ بڑھانا قابل تحسین لیکن اس میں کمی کی ضرورت ہے جس سے معاشی صورتحال بہتر ہوگی۔ انہوں نے صنعت سازی ،درآمدات کے متبادل اور ویلیوایڈیشن پر توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ سپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل کا قیام بہت اچھا قدم ہے جس سے ڈیفنس ،آئی ٹی، ایگریکلچر، مائنز اینڈ منرلز اور انرجی کے شعبوں میں دوست ممالک سے سرمایہ کاری کا حصول ممکن ہو سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ اسلامک بینکنگ کو فروغ دینا خوش آئند ہے۔ انہوں نے ایران ، افغانستان اور روس کے ساتھ بارٹر ٹریڈ کے فروغ کے لئے حکومتی اقدامات کو سراہا اور کہا کہ جن ممالک کے ساتھ باقاعدہ بینکنگ چینلز نہیں ان کے ساتھ بھی بارٹر ٹریڈ شروع کی جائے۔
 انہوں نے کہا کہ ملک میں نئے آبی ذخائر اور ڈیمزخاص طور پر کالا باغ ڈیم بنانے پر خصوصی توجہ دینی چاہیے، اس کے علاوہ سولر انرجی کو فروغ دیا جائے۔خسارے میں چلنے والے سٹیٹ اونڈ انٹرپرائزز کی تنظیم نو یا نجکاری کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ہنرمند افرادی قوت پر توجہ دینا ہو گی جسے بیرون ملک بھیج کر کثیر زرمبادلہ کمایا جاسکتا ہے۔ ان سب اہم فیصلوں کیلئے عام انتخابات سے قبل تمام سیاسی جماعتوں کو ایک متفقہ چارٹرآف اکانومی مرتب کرنا چاہیے۔ لاہور چیمبر کو معرض وجود میں آئے سو سال ہوگئے ہیں اور یہ ملک کی معاشی بہتری میں کردار ادا کرنے کے لیے ہمیشہ کی طرح پرعزم ہے۔

ای پیپر دی نیشن