ضلع راجوری کی عدالت نے آزاد کشمیر اور پاکستان میں مقیم راجوری کے 14 افراد کو اشتہاری مجرم قرار دے کر انکی جائیدادیں ضبط کرنے کی کارروائی شروع کر دی ہے۔دوسری جانب مقبوضہ جموں وکشمیر کا ریاستی درجہ اور آئینی ضمانتیں بحال کرانے کیلئے جموں و کشمیر پردیش کانگریس کمیٹی نے احتجاجی مظاہرہ کیا ہے۔ مظاہرے کی قیادت جموں و کشمیر پردیش کانگریس کمیٹی کے سربراہ طارق حمید قرہ نے کی۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ بھارت نے ہم سے ریاستی اور آئینی ضمانتوں کا وعدہ کیا تھا جس پر تاحال عملدرآمد نہیں کیا گیا۔
5اگست 2019ءکو بھارتی حکومت نے یکطرفہ طور پردفعہ 370اور35A کو منسوخ کر کے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کیا‘ بعدازاں اکتوبر 2020ءتک جموں و کشمیر کے اراضی سے متعلق بیشتر مالکانہ حقوق میں ترامیم کیں یا انہیں منسوخ کر دیا گیا جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر کشمیریوں کو انکی اراضی، املاک اور جائیدادوں سے بے دخل کردیا گیا یا انکی جائیدادوں کو ضبط کرلیا گیا۔اس سلسلے میں بھارتی عدالتیں بھی مودی سرکار کی بھرپور معاونت کر رہی ہیں۔ انٹرنیشنل فیڈریشن کی ڈپٹی ڈائریکٹربرائے ایشیا ڈیسک جولیٹ روسلوٹ نے بھی اپنی ایک رپورٹ میں اعتراف کیا ہے کہ بھارتی حکومت کی طرف سے جموں و کشمیر کے قانونی فریم ورک میں جو ترامیم کی گئی ہیں، ان سے کشمیریوں کے مالکانہ حقوق پر تباہ کن اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ یہ حقیقت ہے کہ بھارت اپنے زیرتسلط مقبوضہ کشمیر کو ہڑپ کرنے کیلئے جو ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے‘ ان میں کشمیریوں کی املاک کی ضبطگی اور فروخت سمیت انکی نسل کشی بھی شامل ہے تاکہ مقبوضہ وادی میں کشمیری عوام کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کر سکے جس پر وہ گزشتہ 76 سال سے عمل پیرا ہے جبکہ اس طویل عرصے کے دوران کشمیری عوام بھی اپنی آزادی کی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔ حد تو یہ ہے کہ بھارت نے کشمیریوں کو انکے حقوق دینے کے بجائے 5 اگست 2019ءکو مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت ہی ختم کر ڈالی تاکہ وادی پر اپنا قبضہ مضبوط کر سکے۔ بھارت کے اس اقدام کیخلاف گزشتہ روز سری نگر میں جموں و کشمیر پردیش کانگریس کمیٹی نے احتجاج کرتے ہوئے مودی سرکار کو یاددہانی کرائی ہے کہ وہ اپنے وعدے کے مطابق ریاست کا آئینی درجہ اور ضمانتیں بحال کرے۔جو بھارت عالمی دباﺅ کو کسی خاطر میں نہیں لا رہا‘ وہ کانگریس کمیٹی کے مطالبے پر کس طرح کان دھر سکتا ہے۔بھارت کی اسی ہٹ دھرمی کی وجہ سے پورے خطے کو بڑی جنگ کے خطرات لاحق ہیں جو لامحالہ ایٹمی جنگ پر منتج ہو گی۔ بھارت جب تک مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت بحال نہیں کرتا اور اس تنازعہ کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل نہیں کرتا‘ نہ کشمیری عوام سکون سے بیٹھیں گے اور نہ ہی خطے میں پائیدار امن کی ضمانت دی جا سکتی ہے۔
کشمیر کانگریس کمیٹی کا کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال کرنے کا مطالبہ
Nov 27, 2024