نئی دہلی، سری نگر (کے پی آئی) مقبوضہ جموں وکشمیر کے مختلف علاقوں میںمحاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں میں 30 افراد کو گرفتار کر کے انہیں وادی کشمیر سے باہر جیلوں میں منتقل کر دیا گیا ہے ۔بھارتی فوج کی راشٹریہ رائفلز، سینٹرل ریزرو پولیس فورس اور سپیشل آپریشن گروپ کے اہلکاروں نے راجوری اور ادھمپور اضلاع کے علاقوں تھنہ منڈی، درہل، کالاکوٹ، منجاکوٹ، بسنت گڑھ، رائے چک، کدواہ، پونارا، لودھرا اور سانگ میں تلاشی اور محاصرے کی کارروائیاں شروع کی ہیں ۔ چھاپوں کے دوران گھروں میں لوٹ مار کی گئی اور متعدد دستاویزات کو قبضے میں لے لیاگیا۔جبکہ جموں میں رونگیا پناہ گزینیوں کو رہائش، بجلی اور پانی فراہم کرنے والوں کے خلاف کریک ڈائون شروع کر دیا ہے جبکہ خاتون سمیت 4 رونگیا پناہ گزینیوں کو گرفتار کر لیا۔ ادھر مقبوضہ کشمیر سے فرار ہونے والے 5724 کشمیری پنڈتوں کو کشمیر میں سرکاری ملازمتیں فراہم کر دی ہیں جبکہ ان کے لیے شمالی، وسطی اور جنوبی کشمیر میں 6000 ٹرانزٹ رہائش گاہیں تعمیر کی جا رہی ہیں۔ کشمیری پنڈتوں کی واپسی پروگرام کے تحت سری نگر میں ایک ہاوسنگ سوسائٹی بھی شروع کر دی گئی ہے ۔دوسری جانب راجوری میں بھارتی فوج کے ایک سکول کے ہوسٹل میں ایک 17سالہ کشمیری طالب علم عرفان احمد پراسرار طورپر مردہ پایاگیا ہے ۔ ضلع کے علاقے چوہدری ناد میں واقع بھارتی فوج کے گڈ ول پبلک سکول کے ہوسٹل سے 12ویں جماعت کے طالب علم احمد کی نعش ملی ہے۔جبکہ ضلع پونچھ میں کنٹرول لائن کے قریب سے ایک خاتون لاپتہ ہو گئی ہے۔ خاتون ضلع پونچھ میں کنٹرول لائن کے قریب واقع گائوں کیرنی سے لاپتہ ہوئی ہے۔ بھارتی ریاستوں میں مقیم کشمیری تاجروں اور طلبہ وطالبات کے خلاف نفرت انگیز مہم ایک بار پھر شروع ہوگئی ہے گزشتہ روز بھارتی ریاست ہماچل پردیش کے ہمیر پور ضلع میں واقع سرجن پور گاوں میں، ایک خاتون نے دو کشمیری تاجروں کو ہراساں کیا جو کپڑے بیچنے کیلئے ہماچل آئے تھے۔ واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے ۔