اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ عالمی بنک کے تعاون سے ترقی کا سفر جاری ہے۔ محصولات میں اضافے کیلئے شفافیت ضروری ہے۔ وزیر خزانہ کے ساتھ ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر مسٹر ناجے بن حسین اور ان کی ٹیم نے ملاقات کی۔ وزیر خزانہ نے ملاقات میں پاکستان کے اقتصادی اصلاحات کے پروگرام اور ترقیاتی ایجنڈا کے لیے عالمی بینک کی مدد اور تعاون کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے ورلڈ بینک کی طرف سے مختلف سیکٹرز میں مالی اور تکنیکی مدد کی تعریف کی اور حکومت کے اس عزم کو دہرایا کہ مالیاتی نظم و ضبط بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ وسائل کا موثر استعمال جاری رکھا جائے گا۔ ملاقات میں ایک موثر اور شفاف ٹیکس پالیسی فریم ورک کی ضرورت پر زور دیا گیا تاکہ ریونیو کو بڑھایا جا سکے، قوانین پر عمل درآمد موثر ہو جائے اور مساویانہ ٹیکسیشن ہو۔ ورلڈ بینک کی ٹیم نے بجٹ کی تیاری کے عمل کو منظم کرنے کے لیے تکنیکی مدد فراہم کرنے کی پیشکش کی۔ عالمی بینک کی ٹیم نے پبلک فائنینشل مینجمنٹ میں شفافیت اور احتساب کو بہتر بنانے کے لیے جدید طور طریقوں کو اختیار کرنے کا مشورہ دیا۔ عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر ناجے بن حسین نے حکومت کے اصلاحات کے اقدامات کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ عالمی بینک معاشی چیلنجز اور ترقیاتی مقاصد کے حصول کے لیے پاکستان کی مدد کے عزم پر قائم ہے۔ دریں اثنا وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کے ساتھ انٹرنیشنل اکاؤنٹنگ سٹینڈرڈز بورڈ کے وفد نے ڈاکٹر ایندرس کی قیادت میں ملاقات کی۔ وزیر خزانہ نے وفد کو حکومت کی جامع پالیسی فریم ورک کے بارے میں بتایا جس کا مقصد ٹیکس ریونیو کو بڑھانا ہے، ڈاکومنٹیشن کرنا ہے اور مالیاتی شفافیت کو یقینی بنانا ہے۔ ڈاکٹر ایندرس نے کہا کہ پاکستان کی قیادت نے اکاؤنٹنگ کے بین الاقوامی معیارات کو اختیار کیا ہے۔ انہوں نے آئی کیپ کی طرف سے اس مقصد میں ہاتھ بٹانے کی تعریف کی۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ سٹینڈرڈائزیشن اور شفافیت سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے بہت ضروری ہے۔ ملاقات میں انٹرنیشنل فنانشل رپورٹنگ سٹینڈرڈز کو اختیار کرنے کے لیے درپیش چیلنجز اور مواقع کے بارے میں بات چیت کی گئی۔ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ ٹیکس محصولات میں اضافے کے لیے مالیاتی شفافیت اور دستاویزات کے نظام کو مضبوط بنانا ناگزیر ہے۔ پاکستان کا مالیاتی نظام بین الاقوامی معیار کے مطابق ڈھالنے سے نہ صرف مقامی بلکہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد بھی بڑھے گا۔