پاکستان، بیلا روس میں مزید 15 معاہدے: مسئلہ کشمیر کے پرامن حل، آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت

Nov 27, 2024

اسلام آباد (خبرنگار خصوصی+ نمائندہ خصوصی+ آئی این پی+ این این آئی+ نوائے وقت رپورٹ) بیلاروس کے صدر الیگزانڈر لوکا شینکو وزیراعظم ہائوس پہنچے جہاں شہباز شریف نے معزز مہمان کا پرتپاک استقبال کیا۔ ان کے اعزاز میں باضابطہ استقبالیہ تقریب منعقد ہوئی جس میں دونوں ممالک کے قومی ترانے بجائے گئے اور گارڈ آف آنر بھی پیش کیا گیا۔ الیگزینڈر لوکاشینکو نے وزیر اعظم شہباز شریف کے ہمراہ گارڈ آف آنر کا معائنہ کیا۔  جبکہ الیگزینڈر لوکاشینکو نے وزیر اعظم ہائوس کے احاطے میں پودا بھی لگایا۔ بعدازاں دونوں رہنمائوں کی ملاقات بھی ہوئی جس میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ پاکستان اور بیلا روس کے درمیان مختلف شعبہ جات میں تعاون کیلئے 15 مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط اور معاہدوں کا تبادلہ ہوا جبکہ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان بیلاروس کے ساتھ اپنے تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ بیلاروس کے صدر کا یہ دورہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون اور شراکت داری کی نئی راہیں کھولنے میں انتہائی مددگار ثابت ہو گا۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف اور بیلا روس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکوف  کی موجودگی میں ان معاہدوں پر دستخط  اور ان کا تبادلہ کیا گیا۔ بیلاروس اور پاکستان کے درمیان جامع تعاون کے روڈ میپ 27-2025  پر دستخط کئے گئے۔ پاکستان کی جانب سے وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان  اور بیلاروس کی  جانب سے وزیر توانائی الیکسی کشنرینکو نے دستخط کئے۔ پاکستان کی وزارت تجارت اور بیلاروس تعاون جمہوریہ کی انسداد اجارہ داری کے ضابطے اور تجارت کی وزارت کے درمیان الیکٹرانک کامرس تعاون کی مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے گئے۔ شہباز شریف اور الیگزینڈر لوکا شینکو نے مشترکہ اعلامیہ پر بھی دستخط کئے۔ بعد ازاں بیلا روس کے صدر کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ صدر لوکاشینکو اور ان کے وفد کو پاکستان میں خوش آمدید کہتا ہوں، 8 سال کے وقفے کے بعد صدر لوکاشینکو کا دورہ پاکستان اہمیت کا حامل ہے۔ صدر لوکاشینکو کی آمد پاکستان اور عوام کے لیے سنگ میل ثابت ہوا۔ صدر لوکاشینکو اور وفد کے ساتھ بہت اہم معاملات پر تبادلہ خیال ہوا۔ شہباز شریف نے کہا بیلا روس کے ساتھ دوطرفہ تعاون آگے بڑھائیں گے۔ ملاقات کے دوران سیاسی تعلقات، تجارت، سرمایہ کاری، دفاعی تعاون اور علاقائی مسائل سمیت مختلف موضوعات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو نے پاکستان میں پر تپاک استقبال اور میزبانی پر وزیر اعظم کا شکریہ ادا کیا۔ وزیراعظم نے واضح کیا کہ پاکستان بیلاروس کے ساتھ اپنے تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔  وزیراعظم نے کہا کہ آئی ٹی، زراعت سمیت مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے مواقع موجود ہیں۔ آئندہ سال مفاہمتی یادداشتوں کو عملی جامہ پہنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ پاکستان اور بیلا روس نے مشترکہ اعلامیہ جاری کر دیا۔ مشترکہ اعلامیہ کے مطابق فریقین کے درمیان 15 اہم معاہدوں پر دستخط کئے گئے۔ ای کامرس‘ سائنس اور ٹیکنالوجی‘ منی لانڈرنگ‘ دہشتگردی کی فنانسنگ سمیت دیگر جرائم روکنے‘ ایکریڈیشن کے شعبوں میں تعاون شامل ہے۔ دوطرفہ تجارت کے کسٹمز کا اعداد و شمار کے تبادلے پر بھی دستخط کئے گئے۔ بین الاقوامی روڈ ٹرانسپورٹ‘ ماحولیات اور موسمیاتی تبدیلی کے میدان میں تعاون پر دستخط کئے۔ ڈیزاسٹر مینجمنٹ‘ پیشہ ورانہ تعلیم کے شعبے میں تعاون پر دستخط ہوئے۔ زرعی اور صنعتوں شعبوں میں مشترکہ منصوبوں کو فروغ دینے پر اتفاق کیا ہے۔ گاڑیوں کی فروخت‘ مینوفیکچرنگ اور سروسنگ میں بھی اتفاق کیا ہے۔ پاکستان میں بیلاروسی زرعی مشینری کی فروخت کو وسعت دینے میں تعاون پر بھی اتفاق کیا گیا۔ دوا سازی کی مصنوعات‘ طبی آلات‘ صحت کے متعلقہ اشیاء کی تجارت کو بڑھانے کی اہمیت پر زور دیا۔ دونوں ملکوں نے جموں و کشمیر کی صورتحال پر بات چیت کی‘ پرامن حل پر زور دیا۔ دو ریاستی فارمولے پر مبنی آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کی۔ وزیراعظم نے بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو اور ان کے وفد کے اعزاز میں وزیر اعظم ہائوس میں عشائیہ دیا۔ بیلاروسی وفد کے ارکان اور پاکستانی کابینہ کے ارکان نے شرکت کی۔ صدر بیلاروس نے پاکستان کی موجودہ کشیدہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے کہا ہے کہ آپ نہیں جانتے بین الاقوامی طاقتیں آپ کو لڑانا چاہتی ہیں۔ دریں اثناء پاکستان اور بیلاروس کی مختلف کمپنیوں کے درمیان تعاون کے معاہدوں پر دستخط کی تقریب ہوئی جس میں دونوں ملکوں کی بزنس کمیونٹی کے درمیان مختلف معاہدوں پر دستخط کئے گئے۔ اس موقع پر صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شخ کی بیلاروس کے بزنس وفود سے ملاقاتیں بھی ہوئیں جن میں پاکستان اور بیلاروس میں زراعت، فوڈ سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کے امکانات کا جائزہ لیا گیا۔ بزنس کمیونٹی کے نمائندہ وفود سے ملاقاتوں میں بزنس ٹو بزنس رابطوں، نجی شعبے کے ذریعے سرمایہ کاری پر گفتگو کی گئی۔ عاطف اکرام نے کہا کہ نے دونوں ممالک میں بزنس ٹو بزنس تعلقات کے حوالے سے تجاویز پیش کیں۔ عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ پاکستان اور بیلاروس کے درمیان دو طرفہ تجارت میں اضافہ وقت کی اہم ضرورت ہے۔ بیلاروسی ٹریکٹرز پائیداری کی علامت، ان کی پاکستان میں مینیوفیکچرنگ کیلئے اقدامات کیے جانے چاہئیں۔ بیلاروس سے پاکستان میں ٹیکنالوجی کی منتقلی اور مشترکہ منصوبوں میں سرمایہ کاری ہونی چاہیے۔

مزیدخبریں