اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ اپنے سٹاف رپورٹر سے+ خبر نگار) بلیو ایریا میں تحریک انصاف کے رہنمائوں بشری بی بی اور علی امین گنڈاپور کی قیادت میں آنے والے جلوس کے شرکاء کو اسلام آباد پولیس، پنجاب پولیس، رینحرز اور ایف سی نے گرینڈ آپریشن کرکے منتشر کردیا۔ مبینہ طور پر بشری بی بی اور علی امین گنڈاپور اور سینئر رہنمائوں کیلئے تیار کیا گیا کنٹینر بھی جل گیا۔ بڑی تعداد میں کارکن بھی حراست میں لے لئے گئے۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق بلیو ایریا کو مظاہرین سے خالی کروا لیا گیا۔ آپریشن کے دوران پولیس نے آنسو گیس، ہوائی فائرنگ کی جس سے مظاہرے کے شرکاء بلیو ایریا سے مختلف سمتوں کی جانب دوڑتے رہے۔ پولیس ان کارکنوں کو گرفتار کرنے کیلئے ان کا پیچھا کرتی رہی۔ بشری بی بی اور علی امین گنڈا پور گاڑی میں بلیو ایریا سے اس دوران روانہ ہو گئے۔ پولیس نے ان کی گاڑی کا بھی تعاقب کیا۔ پولیس، رینجرز اور ایف سی کی ٹیموں نے ایف سیون، ایف ایٹ، جی سیون کی گلیوں، فیصل ایونیو، سرینگر ہائی وے، اسلام آباد ہائی وے پر جانے والے کارکنوں کا پیچھا کیا۔ بتایا گیا ہے کہ 500 سے زیادہ کارکن حراست میں لے لئے گئے۔ پولیس کی ٹیموں نے گرفتار افراد مختلف تھانوں میں پہنچا دیئے گئے۔ آپریشن سے قبل صبح سے رات تک پولیس اور پی ٹی آئی کے کارکنوں کے درمیان آنسو گیس کے شیل چلتے رہے جس سے سانس لینا بھی دشوار تھا۔ پی ٹی آئی کے بلیو ایریا سے بھاگنے والوں کی گرفتاری کے لیے راولپنڈی پولیس کی مدد بھی حاصل کی گئی۔ رات گئے تک پولیس اور رینجرز بشری بی بی اور علی امین گنڈا پور کی گاڑی کا پتہ چلانے کیلئے سرگرمی سے کوشاں رہے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق بشریٰ بی بی اور گنڈاپور کی پیر سوہاوہ کے راستے خیبر پی کے میں داخل ہونے کی اطلاعات ملی ہیں۔ دوسری طرف منتشر مظاہرین کی گرفتاری کیلئے اٹک پل بھی بند کر دیا گیا۔ قبل ازیں تحریک انصاف کے احتجاج کے دوران انتشار سے نمٹنے کیلئے وفاقی دارالحکومت میں فوج طلب کرلی گئی۔ وزارت داخلہ نے اسلام آباد میں فوج کی طلبی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا جس کے مطابق آرٹیکل 245 کے تحت پاک فوج کو بلایا گیا ہے اور واضح کیا گیا ہے کہ قانون توڑنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔ نوٹیفکیشن کے مطابق آرمی کو کسی بھی علاقے میں امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کیلئے کرفیو لگانے کے اختیارات بھی تفویض کیے گئے ہیں۔ پارلیمنٹ ہاؤس سمیت تمام اہم عمارتوں پر فوج تعینات ہے۔ ذرائع کے مطابق سکیورٹی اداروں کو انتشار پھیلانے والوں کو موقع پر گولی مارنے کے واضح احکامات دیئے گئے ہیں۔ دریں اثناء آئی جی اسلام آباد سید علی ناصر رضوی نے اہم فیصلہ کرلیا جس کے مطابق مظاہرین سے اسلام آباد آج ہی خالی کروایا جائے گا۔ اس ضمن میں وفاقی پولیس نے مظاہرین کو گھیرے میں لینے کا فیصلہ کیا ہے جس کیلئے اسلام آباد انتظامیہ نے مارکیٹس بند کرانا شروع کر دیں۔ مختلف سیکٹرز میں مارکیٹس بندکرنے کے احکامات جاری کر دیئے گئے۔ آئی جی اسلام آباد نے سکیورٹی کے تازہ دم دستے بھیج دیے۔ آج رات کو ہی اسلام آباد خالی کیا جائے گا اور اہم گرفتاریاں کرنے پر بھی غوروخوض جاری رہا۔ علاوہ ازیں بانی پی ٹی آئی کی کال پر کے پی کے سے بشریٰ بی بی اور وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپورکی قیادت میں احتجاجی قافلہ راستے میں موجود رکاوٹیں توڑتا ہوا بلیو ایریا پہنچ گیا۔ پی ٹی آئی کے کارکنوں کا آگے آگے چلتا ایک قافلہ ڈی چوک تک جا پہنچا۔ پولیس نے آنسو گیس چلائی۔ مظاہرین نعرے لگاتے رہے۔ چونگی نمبر 26 ترنول میں پولیس، ایف سی اور رینجرز کی سکیورٹی میں لگائی گئی رکاوٹیں، سرینگر ہائی وے پر لگائے گئے کنٹینروں اور دیگر رکاوٹوں کو کرینوں اور ہیوی مشینری سے ہٹاتے ہوئے مظاہرین جی ٹین، پشاور موڑ اور زیرو پوائنٹ پل تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے جنہیں روکنے کیلئے پولیس نے آنسو گیس کا استعمال کیا۔ پولیس نے بتایا کہ مظاہرین بھی پولیس پر جوابی مسلسل آنسو گیس کے شیل پھینکتے آگے بڑھتے رہے۔ مظاہرین آتشیں اسلحہ سے بھی مسلح ہیں۔ پی ٹی آئی کے مظاہرین فیصل ایونیو کے راستے کنٹینرز سمیت تمام رکاوٹیں ہٹاتے ہوئے کلثوم پلازہ چوک سے چائنہ چوک تک جا پہنچے۔ پولیس مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے مسلسل آنسو گیس استعمال کرتی رہی جبکہ مظاہرین نے پولیس پر پتھرائو کیا۔ چائنہ چوک سے ہجوم نے کنٹینرز ہٹائے اور مرکزی جلوس کے کافی آگے پیدل چلنے والے مظاہرین ڈی چوک کی جانب بھاگ دوڑے اور ڈی چوک پہنچ کر نعرے لگاتے رہے۔ جہاں ڈی چوک کی سکیورٹی کیلئے فوجی جوان تعینات تھے جنہیں دیکھ کر مظاہرین خاموشی سے کھڑے رہے۔ دریں اثناء جلوس کے بلیو ایریا پہنچ جانے پر پولیس اور ضلعی انتظامیہ نے آبپارہ مارکیٹ اور سپر مارکیٹ بند کروا دیں۔ خیابان سہروردی سے آبپارہ تک سڑکوں سے گاڑیاں بھی ہٹوا دی گئیں۔ ڈی چوک سے ملحقہ بلیو ایریا میں بھی دکانیں اور سروس روڈ سے گاڑیاں ہٹوائی گئیں۔ اسلام آباد میں آنسو گیس کی شیلنگ کے اثرات جی سکس، ایف سکس، جی سیون، ایف سیون ، ایچ ایٹ ، G 14،G 13، آبپارہ چوک تک پہنچ گئے جس کے سبب کھلی دکانیں دکانیں بند کر دی گئیں۔ احتجاجی قافلے کے بلیو ایریا میں پہنچنے کے بعد راولپنڈی سے پولیس کی اضافی نفری منگوائی گئی جبکہ مظاہرین سے نمٹنے کیلئے رینجرز کی نفری بھی وفاقی دارالحکومت میں تعینات کی گئی ہے ۔ پولیس، رینجرز اور ایف سی نے ڈی چوک کو پی ٹی آئی کے مظاہرین سے خالی کرا لیا جس کے بعد ڈی چوک مکمل طور پر رینجرز کے کنٹرول میں ہے۔ چائنہ چوک کے پاس مظاہرین پہنچے تو ان پر آنسو گیس کا استعمال جاری رہا۔ یاد رہے کہ بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈاپور کا قافلہ ڈی چوک سے بہت فاصلے پر ہے۔ قبل ازیں شرپسندوں کی تیز رفتار گاڑی نے نام نہاد احتجاج کی آڑ میں اسلام آباد میں ڈیوٹی پر مامور رینجرز اہلکاروں کو کچل ڈالا۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق افسوسناک واقعہ 25 نومبر کی رات 2 بجکر 44 منٹ پر رونما ہوا۔ سی سی ٹی وی فوٹیج میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ شرپسندوں کی تیز رفتار گاڑی درخت کے عقب سے آتے ہوئے رینجرز اہلکاروں کو کچلتے ہوئے آگے نکل گئی۔ اس افسوسناک واقعہ میں رینجرز کے تین اہلکار شہید ہو گئے اور تین شدید زخمی ہوئے۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق واقعہ اس وقت پیش آیا جب رینجرز جوان ناکہ پر تعینات ہو رہے تھے۔ یہ واقعہ بھی شرپسندوں کی منظم اور سوچی سمجھی حکمت عملی کے تحت کیا گیا جس کو سی سی ٹی وی فوٹیج میں واضح دیکھا جا سکتا ہے۔ سوشل میڈیا پر واقعہ کو حقائق کے برعکس توڑ مروڑ کر جھوٹا پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔ سکیورٹی ذرائع نے کہا کہ اس سے قبل بھی پرتشدد مظاہرین کی متعدد ویڈیوز منظرِ عام پر آچکی ہیں۔ سی سی ٹی وی فوٹیجز کے ذریعے شر پسندوں کی شناخت کا عمل جاری ہے۔ سکیورٹی ذرائع نے کہا کہ واقعہ میں ملوث شرپسندوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لاکر قرار واقعی سزا دی جائے گی۔ اسلام آباد میں مظاہرین اور انتظامیہ کے مابین جھڑپوں میں درجنوں کی تعداد میں زخمی شہر کے ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ ذرائع کے مطابق پمز ہسپتال لائے جانے والے زخمی اور شہید ہونے والوں کی تفصیلات سامنے آگئیں۔ پمز ہسپتال ذرائع کے مطابق چار پولیس اہلکار اور چار شہریوں کی نعشیں ہسپتال میں موجود ہیں۔ ذرائع کے مطابق پرتشدد کارروائیوں میں مجموعی طور پر اس وقت تک 27 پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں جبکہ پی ٹی آئی کارکنان کی جانب سے گاڑی چڑھانے سے گزشتہ روز 3 رینجرز اہلکار شہید جبکہ ایک زخمی ہوا تھا۔ ذرائع کے مطابق پرتشدد مظاہروں میں مجموعی طور پر آٹھ افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔ جبکہ مظاہروں کے دوران مجموعی طور پر سولہ شہری زخمی ہوئے ہیں۔ اسی طرح درجن بھر افراد پولی کلینک میں زیر علاج ہیں۔
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ وزیراعظم اور حکومت کا فیصلہ ہے کہ مظاہرین سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے۔ احتجاج کے دوران ہونے والے جانی اور مالی نقصانات کی ذمہ دار ایک خاتون ہے۔ وہ منگل کی رات ڈی چوک میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ کے ہمراہ صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔ وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ سب جان چکے ہیں کہ کس طرح کے لوگ آئے اور کارروائی کررہے ہیں۔ ان کے حلیے بھی سب کے سامنے ہیں، کیا یہ ہوتا ہے پرامن احتجاج؟۔ مظاہرین کی کوشش تھی کہ کسی نہ کسی طریقے سے لاشیں لیں۔ وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں واضح فیصلہ کیا گیا ہے کہ علاقہ بھی کلیئر رکھنا ہے اور جانی نقصان بھی نہیں ہونے دینا۔ انہوں نے کہا کہ مظاہرین ڈی چوک پہنچ چکے ہیں، ان کے آنے کے بعد یہ نہیں ہوسکتا کہ ان کے ساتھ مذاکرات بھی کیے جائیں۔ وزیراعظم اور حکومت کا فیصلہ ہے کہ مظاہرین سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے۔ جانی اور مالی نقصان کی ذمہ دار ایک خاتون ہے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ اس مرتبہ اسلام آباد میں مظاہرین کو روکنے کے لئے کوئی کھدائی نہیں کی گئی۔ جڑواں شہروں کے مابین آمدورفت بھی جاری رہی۔ موبائل سروس چل رہی ہے۔ ٹریفک بھی ایک لائن کے ساتھ چل رہی ہے۔ مظاہرین کے پاس اسلحہ، غلیلیں ہیں۔ کیا انہیں کھلا چھوڑ دیتے؟۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے جھوٹ کی انتہا کر دی اور کہتی ہے کہ رینجرز کے اہلکاروں کی شہادت کے بعد بیانیہ دیا گیا کہ وہ اپنی گاڑیوں کے نیچے آکر جاں بحق ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات پاکستان کے پرامن شہریوں کے ساتھ ہوسکتے ہیں لیکن افغانیوں اور انتہا پسندوں کے ساتھ کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہوں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ لاشیں لیکر جانے والوں نے ہمارے سکیورٹی اہلکاروں کو شہید کیا ہے۔ ان کی ایک خفیہ لیڈرشپ سارا کنٹرول کررہی ہے، باقی ساری زیرو ہے۔ گولی کا جواب گولی بہت آسان تھا۔ آئی جی کو کہا ہے اب ان کا اختیار ہے کہ کیسے دفاع کرنا ہے۔ ہم اپنے سارے جوانوں کو سپورٹ کریں گے۔ انہوں نے اپنے تین سے چار قافلے لاکر جوڑے ہیں۔ ان کا مین قافلہ ایک ہی تھا جو خیبرپی کے سے آیا تھا۔ یہ سارے خیبرپی کے سے آئے ہوئے ہیں، پنجاب سے کوئی نہیں آیا۔ جو آئے ہوئے ہیں ان کے بیک گراؤنڈ ہم نے چیک کرا لئے ہیں۔ خیبرپی کے گورنمنٹ کے تمام وسائل استعمال کیے جارہے ہیں۔ آنسو گیس کا شیل عام آدمی کو نہیں مل سکتا۔ ساڑھے 4ہزار کا ایک آنسو گیس شیل آتا ہے، ہزاروں آنسو گیس شیل چلے ہیں یہ کہاں سے آئے؟۔ یہ سب آنسو گیس شیل خیبرپی کے گورنمنٹ نے فراہم کیے۔ نقصان پاکستان کا ہے۔ اس خفیہ ہاتھ کا ایجنڈا پاکستان کا ایجنڈا نہیں۔ ان کی لیڈر شپ سے بات کرلیں وہ کچھ بتائیں گے اور وہ خفیہ ہاتھ کچھ اور، فساد کی جڑ ایک خفیہ ہاتھ ہے۔ نہیں پتہ اس نے پارٹی کو کب ٹیک اوور کرنا ہے۔ خفیہ ہاتھ کے ارادے کچھ اور ہیں، پی ٹی آئی کے ساتھ ہاتھ ہوجائے گا۔ علاوہ ازیں وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ ریاست تحمل کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ بشریٰ بی بی لاشیں گرانے کی منصوبہ بندی کر کے آئی ہیں۔ ریاست فسادیوں کے مقاصد پورا نہیں ہونے دے گی۔ کرایہ کے لوگوں کو فرنٹ پر لایا گیا۔ یہ غریبوں کے بچوں کو ایندھن بنانا چاہتے ہیں۔کسی صورت کوئی رعایت کوئی بات چیت نہیں، مذاکرات زیرو۔وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اس وقت ملک میں فیصلہ کن صورتحال پیدا ہوگئی ہے اور پاکستان تحریک انصاف کو روکنے کے لیے طاقت کے استعمال کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا ہے۔ عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اب لیڈر بننے کا خواب دیکھنے لگی ہیں۔ مظاہرین اسلام آباد میں بیٹھ گئے تو ملک کے لیے بہت بڑا دھچکا ہوگا۔ علاوہ ازیں بانی عمران خان نے کہا ہے کہ میرا اپنی ٹیم کو بھی پیغام ہے آخری بال تک لڑیں، جب تک ہمارے مطالبات پورے نہیں ہوتے ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ عمران خان کے آفیشل ایکس اکاؤنٹ سے جاری بیان کے مطابق عمران خان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے کارکنان کو سلام جو اپنے حقوق کے لیے کھڑے ہوئے، پرامن احتجاج میں شامل ہیں اور ملک پر مسلط مافیا کے سامنے اپنے مطالبات اور حقیقی آزادی کے لیے ڈٹ کر کھڑے ہیں۔ میرا اپنی ٹیم کو بھی پیغام ہے آخری بال تک لڑیں، جب تک ہمارے مطالبات پورے نہیں ہوتے ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ عمران خان کا کہنا تھاکہ مجھے ملٹری کورٹ میں ٹرائل کی دھمکیاں دینے والوں کے لیے پیغام ہے کہ جو کرنا ہے کر لو میں اپنے مؤقف سے پیچھے نہیں ہٹوں گا۔ انہوں نے ہدایت کی کہ جو اب تک نہیں پہنچ پائے وہ بھی ڈی چوک پہنچیں، مظاہرے میں شامل تمام پاکستانی پرامن رہیں، متحد رہیں اور ڈٹے رہیں جب تک ہمارے مطالبات پورے نہیں ہوتے۔ دریں اثناء بشریٰ بی بی نے پارٹی ورکرز کو پیغام جاری کیا ہے جس میں انہوں نے تمام کارکنوں سے کہا ہے کہ وہ علی امین گنڈا پور کو فالو کریں۔ علی امین گنڈا پور کو ڈی چوک اپنے ہمراہ لیکر چلیں۔ انہوں نے علی امین گنڈا پور کو قافلے کو فرنٹ سے لیڈ کرنے کے احکامات بھی دیئے۔ علاوہ ازیں مظاہرین نے وزیراعلیٰ خیبرپی کے علی امین گنڈاپور کو احتجاج سے کہیں بھی جانے سے روک دیا۔ خیبرپی کے سے آنے والا پی ٹی آئی کا قافلہ 7th ایوینیو پر کلثوم انٹرنیشنل ہسپتال کے سامنے موجود ہے۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کو لینے کیلئے گاڑی پہنچ گئی۔ وزیراعلیٰ خیبر پی کے علی امین گنڈاپور کو کسی ضروری کام سے کہیں جانا ہے، تاہم مظاہرین نے وزیراعلیٰ خیبرپی کے کو کہیں جانے سے روک دیا۔ کارکنان ڈی چوک کے نعرے لگا رہے اور علی امین کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ اس بار آپ کو بھاگنے نہیں دیں گے۔ دریں اثناء بشریٰ بی بی نے ڈی چوک پہنچنے والے کارکنوں سے وعدہ لے لیا کہ وہ عمران خان کو ساتھ لیے بغیر ڈی چوک نہیں چھوڑیں گے۔ علی امین گنڈاپور اور دیگر رہنما بھی ان کے ساتھ موجود ہیں۔ بشریٰ بی بی نے کہا کہ عمران خان صرف آپ لوگوں کے لیے کھڑے ہوئے ہیں اور کھڑے رہیں گے۔ آپ لوگوں کو وعدہ کرنا ہے کہ جب تک عمران خان آپ لوگوں کے بیچ نہیں آجاتے آپ لوگ ڈی چوک کو نہیں چھوڑیں گے۔ علاوہ ازیں چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ہم بانی پی ٹی آئی کی جلد رہائی کیلئے بہت پرامید ہیں۔ پی ٹی آئی کارکن اور سپورٹر اپنی جدوجہد میں پرامن رہیں۔ حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ بے گناہ لوگوں پر مقدمہ درج کرنے سے باز رہیں۔ دریں اثناء رہنما پی ٹی آئی عاطف خان نے کہا ہے کہ ڈی چوک سے آگے نہیں جانا۔ بانی پی ٹی آئی کے آئندہ لائحہ عمل کا انتظار کریں گے۔ علاوہ ازیں شرپسندوں کی جانب سے رینجرز اہلکاروں پر گاڑی چڑھانے کے معاملے پر ڈیوٹی پر تعینات جوانوں کے بیانات سامنے آ گئے۔ تیز رفتار گاڑی رینجرز اور پولیس اہلکاروں کو کچل کر نکل گئی۔ رینجرز اہلکار نے کہا کہ تیز رفتار گاڑی دھرنے کی طرف سے آئی تھی۔ واقعہ میں تین جوان شہید اور تین زخمی ہو گئے۔ جوانوں کو کچلنے والی گاڑی کی لائٹس بند تھیں۔ سوشل میڈیا پر گمراہ کن پراپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔ دریں اثناء ترجمان خیبر پی کے حکومت بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی سنگجانی میں دھرنے پر آمادہ تھے، بشریٰ بی بی نے جگہ کی تبدیلی کے حوالے سے انکار کر دیا، انہوں نے کہا کہ ہم ڈی چوک ہی جائیں گے۔ نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کہا ہے کہ بشریٰ بی بی نے ڈی چوک کے علاوہ کہیں بھی احتجاج سے انکار کر دیا۔ بشریٰ بی بی نے صف اول کے لیڈر کا کردار ادا کیا۔ علاوہ ازیں تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی کا مشاورتی اجلاس ہوا۔ ذرائع کے مطابق کمیٹی نے احتجاج کا دائرہ کار بڑھانے کی منظوری دیدی۔ آج ملک سے مزید قافلے، کارکن ڈی چوک پہنچیں گے۔ علاوہ ازیں وفاقی وزیر اطلاعات عطاء تارڑ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے احتجاج میں نقاب پوش مظاہرین ہیں جو جدید اسلحہ سے لیس ہیں، ان شرپسندوں کی سی ٹی ٹی وی کے ذریعے معلومات حاصل کر لی گئیں، یہ دہشتگرد ہیں ان سے کسی قسم کی بات چیت نہیں ہو گی نہ یہ پرامن ہیں نہ ان کا مقصد ملک کی خاطر ہے۔ ان کا مقصد ان کا جیل میں لیڈر ہے، خیبر پی کے کے سرکاری وسائل کا بے ذریعے استعمال کیا جا رہا ہے۔آپریشن کے بعد وزیر داخلہ محسن نقوی نے ڈی چوک پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بشریٰ اور گنڈاپور ابھی تک تو فرار ہیں۔ انہوں نے کہا کتنے لوگ گرفتار ہوئے آج تفصیلات بتا دیں گے۔ پی ٹی آئی والوں کو دو دفعہ سنگجانی جلسے کی پیشکش کی۔ اربوں روپے کا نقصان کر کے پی ٹی آئی والوں نے دیکھ لیا۔ اب اور کیا کرنا ہے، بس کریں۔ کل سے سکول کھل جائیں گے اور املاک کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف لازمی کارروائی ہو گی۔ انہوں نے کہا امید ہے آج حالات معمول پر آ جائیں گے۔ موبائل فون سروس بھی بحال کر دی جائے گی۔